Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عدالتیں درست طریقے سے دیکھیں تو سپریم کورٹ آنا نہ پڑے‘ چیف جسٹس

اسلام آباد:  عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے سوتیلے باپ کے ہاتھوں بیٹے کے قتل کے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیںکہ ماتحت عدالتوں پر افسوس ہوتا ہے۔ اگر وہ معاملات درست طریقے سے دیکھیں تو سپریم کورٹ تک نہ آئیں۔
نجی ٹی وی کے مطابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، اس دوران پولیس نے بتایا کہ 2010ء میں والدہ پر مبینہ طور پر تشدد کرنے پر محمد ریاض نے سوتیلے بیٹے فیصل اعجاز کو قتل کیا تھا۔ عدالت نے شواہد کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ واقعہ اسلام ٹاون کوٹ اسحاق گوجرانولہ میں پیش آیا۔  فیصل اعجاز والدہ کو ملنے گیا اور مار پیٹ شروع کر دی، محمد ریاض نے چھری کے وار سے فیصل اعجاز کو قتل کیا۔  ٹرائل کورٹ نے ملزم محمد ریاض کو سزائے موت اور جرمانے کی سزا سنائی، ہائی کورٹ نے جرمانہ برقرار رکھتے ہوئے سزائے موت عمر قید میں بدل دی۔ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے مجرم کی اپیل جزوی طور پر منظور کرتے ہوئے کہا کہ وہ جتنی سزا بھگت چکا کافی ہے ۔ عدالت نے جرمانہ برقرار رکھتے ہوئے مجرم کی رہائی کا حکم دے دیا۔

شیئر: