Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تعلیم کاروبار نہیں‘ نجی اسکول بند کروا دیتے ہیں‘ سپریم کورٹ

اسلام آباد: پرائیویٹ اسکولوں کی جانب سے توہین عدالت سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ میں جسٹس گلزار نے اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ نجی اسکولوں کی آنکھ میں شرم کا ایک قطرہ بھی نہیں، ہم اسکولوں کو بند اور نیشنلائز بھی کر سکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق 2 نجی اسکولوں کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت سپریم کورٹ میں جسٹس گلزار احمد کی زیر سربراہی 3 رکنی بنچ نے کی۔ اس دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپ کی جرات کیسے ہوئی کہ اسکول فیس کے عدالتی فیصلے کو ڈریکونئین فیصلہ کہا۔ والدین کو لکھے گئے آپ کے خطوط توہین آمیز ہیں۔ جسٹس گلزار نے دوران سماعت ریمارکس میں کہا کہ آپ کس قسم کی باتیں لکھتے ہیں، ہم آپ کے اسکول بند کردیتے ہیں اور نیشنلائز بھی کر سکتے ہیں۔ حکومت کو کہہ دیتے ہیں کہ آپ کے اسکولوں کا انتظام سنبھال لے۔ جس پر نجی اسکول کے وکیل نے کہا کہ ہم عدالت سے معافی کے طلب گار ہیں، دوبارہ ایسا نہیں ہوگا، جس پر جسٹس گلزار نے کہا کہ ٹھیک ہے آپ تحریری معافی نامہ جمع کرادیں ہم دیکھ لیں گے۔ آپ کے پاس کالا دھن ہے یا سفید، ہم آڈٹ کرالیتے ہیں، تعلیم کو کاروبار بنالیا ہے، اسکول پیسے بنانے کی کوئی صنعت نہیں، نجی اسکولوں کی انتظامیہ کی آنکھ میں شرم کا ایک قطرہ بھی نہیں، نجی اسکولوں سے بچے کتنی بیماریاں لے کر نکلتے ہیں۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 2 ہفتوں کےلئے ملتوی کردی۔ 
 
 

شیئر: