پیر 18فروری 2019ءکو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ” الاقتصادیہ‘ ‘ کا اداریہ
ولی عہد محمد بن سلمان ، خادم حرمین شریفین کی ہدایت پر برادر اور دوست ممالک کے دورے پر ہیں۔ یہ دورہ مختلف اسباب کے تحت بین الاقوامی دلچسپی کا حامل ہے۔ ایک سبب یہ ہے کہ محمد بن سلمان عالمی اقتصاد کے کارواں کی قیادت کررہے ہیں۔ انکے سابقہ دورے بین الاقوامی اقتصاد کی اصلاح پر گہرے اثرات چھوڑ چکے ہیں۔ تیل منڈی کی اصلاح روشن مثال ہے۔ ولی عہد نے ایشیائی دورے کا آغاز پاکستان سے کیا ہے۔ یہ اسلامی دنیا پر سیاسی اعتبار سے اثر انداز اہم ملک ہے۔ وہ ہندوستان اور چین بھی جائیں گے۔ یہ دونوں بین الاقوامی اقتصادی طاقت ہیں۔
پاکستان ، سعودی عرب کے یہاں ترجیحات میں شامل ہے۔ دونوں ملکوں کی بڑی پرانی تاریخ ہے۔ شاہ سعود بن عبدالعزیز نے 1954ءمیں پاکستان کا دورہ کرکے اس تاریخ کی شروعات کی تھی۔ پھر 1974ءمیں شاہ فیصل ، 1976ءمیں شاہ خالد ، 1980ءمیں شاہ فہد ، 2006ءمیں شاہ عبداللہ اور 2014ءمیں بحیثیت ولی عہد شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے پاکستان کا دورہ کیا۔ اب شہزادہ محمد بن سلمان ولی عہد کی حیثیت سے پاکستان کا دورہ کررہے ہیں۔ یہ دورہ دونوں ملکوں کے مضبوط تعلقات کی گہری تاریخ کے زریں سلسلے کی ایک کڑی ہیں۔ سعودی عرب اپنے سیاسی، بین الاقوامی اور سیاسی اثر و رسوخ کے باعث پاک ہند کشمکش پرامن طریقے سے حل کرنے کے لئے کو شاں رہا ہے۔ خاص طور پر کشمیر کے مسئلے کے حل میں اپنا کردارادا کرتا رہا ہے۔ سعودی عرب پاکستان کیساتھ مضبوط تعلقات بھی بنائے ہوئے ہے۔ پاکستان ایران کے مشرق میں واقع ہونے کیو جہ سے بھی اہمیت رکھتا ہے جبکہ انتہا پسند گروپوں کےخلاف جنگ میں بھی پاکستان کا کردار بہت بڑا ہے۔ پاکستان کے لاکھوں کارکن سعودی عرب میں موجود ہیں۔سعودی عرب پاکستان سے آنے والے عازمین کی خدمت کے حوالے سے اپنا ایک کردار رکھتا ہے۔ دونوں ملک قدیم زمانے سے موجود عسکری تعلقات بھی استوار کئے ہوئے ہیں۔ یہی سیاسی اور عسکری تاریخ ہے جو بہت سارے مسائل میں دونوں ملکوں کو ایک دوسرے کا مضبوط اتحادی بنائے ہوئے ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭