Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سرمایہ کاری اور استحکام

اتوار 24فروری2019ءکو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”الریاض“ کا اداریہ نذر قارئین ہے
یورپ کے ساتھ عرب ممالک کے تعلقات بڑے پرانے ہیں۔ دونوں بحیرہ روم سے ملتے ہیں۔ دونوں کے درمیان فاصلہ زیادہ نہیں۔ علاوہ ازیں پہلی عالمی جنگ کے بعد رونما ہونے والے سیاسی اور اقتصادی عناصر بھی یورپ کو عربوں او رعربوں کو یورپ سے جوڑنے اور ملانے کا باعث بنے ہیں۔ کئی یورپی ممالک بڑے پیمانے پر عرب امور کا حصہ بن گئے۔
آج مصر کے ساحلی شہر شرم الشیخ میں منعقد ہونے والی یورپی عرب سربراہ کانفرنس غیر معمولی اہمیت رکھتی ہے۔ اہمیت کا پہلو یہ ہے کہ سیاسی، اقتصادی اور ترقیاتی سطح پر فریقین کی دلچسپی کے مشترکہ اہم مسائل ایجنڈے پر ہیں۔ ان میں امن و سلامتی، نقل مکانی، اقتصادی ترقی اور علاقائی استحکام کے امور سرفہرست ہیں۔ علاوہ ازیں استحکام کو خطرات پیدا کرنے والے سیاسی اور امن چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے یورپی اور عرب ممالک ایک دوسرے کے بازو سے بازو ملا کر چلنے کے طور طریقے بھی متعین کرنے کے خواہاں ہیں۔ 3اہم مسائل ایجنڈے پر سرفہرست ہونگے۔ یورپ اور عرب ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون، بین الاقوامی چیلنج اور علاقائی مسائل، ان سب میں بھی سرفہرست بحیرہ روم سے جڑے ممالک میں تجارتی وسرمایہ کاری نیز سماجی و تربیتی مسائل زیر بحث آئیں گے۔ یورپی یونین اور عرب لیگ کے رکن ممالک کے درمیان رابطوں اور تعاون کو فروغ دینے پر بھی غوروخوض کیا جائیگا۔
اس سربراہ کانفرنس کی اہمیت کا ایک اہم پہلو یہ ہے کہ اس میں عرب ممالک بڑے پیمانے پر شریک ہورہے ہیں۔ ان میں سرفہرست سعودی کا وفد ہے جسکی قیادت خادم حرمین شریفین کررہے ہیں ۔ مملکت وہ ملک ہے جو یورپی ممالک کیساتھ متوازن اور عمدہ تعلقات قائم کئے ہوئے ہے۔ علاوہ ازیںسعودی عرب کو سرحد پار انتہا پسندانہ و دہشتگردانہ افکار سے نمٹنے کے سلسلے میں بڑا تجربہ حاصل ہے اور یورپی ممالک کو اس کی اشد ضرورت ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: