انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پلوامہ میں 14 فروری کو انڈین آرمی کے قافلے پر ہونے والے خود کش حملے کے بعد پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی عروج پر ہے۔
منگل کی صبح انڈیا کی جانب سے پاکستان کے علاقے بالاکوٹ کے قریب جابہ کے جنگل میں جیش محمد کے مبینہ کیمپ کو نشانہ کے دعوے کے بعد بدھ کو پا کستان ایئر فورس نے انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں کارروائی کا دعویٰ کیا اور بعد میں ملک کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے پر انڈیا کے دو جنگی طیارے گرانے کا دعویٰ کیا۔ دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر عالمی برادری تشو یش میں مبتلا ہوگئی ہے اور ہر طرف سے تحمل کا مظاہرہ کر نے اور کشیدگی کم کرنے پر زور دیا جا رہاہے۔
ذیل میں ہم پلوامہ حملے کے رونما ہونے والے اہم واقعات کی ترتیب ورا تفصیل درج کی ہے کہ کب کیا ہوا۔
پلوامہ حملہ:
14فرورکو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے علاقہ پلوامہ میں انڈین آرمی کے قافلے پر ہونے والے خود کش حملے میں انڈین سینٹرل ریزرو پولیس کے 40 اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔
جیش محمد نے ذمہ داری قبول کی:
15 فروری کو شدت پسند تنظیم جیش محمد نے پلوامہ حملے کی ذمہ داری قبول کی۔ تنظیم کی جا نب سے مبینہ خود کش بمبار عدیل احمد ڈار کی ویڈیو بھی ریلیز کی گئی۔
پاکستان پر الزام:
جیش محمد کی جانب سے پلوامہ حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد انڈیا نے باضابطہ طور پر حملے کا الزام پاکستان پر لگا دیا۔ 15 فروری کو انڈیا کے وزارت خارجہ کی جا نب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ’انتہائی مذموم اور بزدلانہ کاروئی پاکستان میں موجود اقوام متحدہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دیے جانے والی تنظیم دہشت گرد تنظیم جیش محمد نے کیا جسے پاکستان سپورٹ کر تا ہے۔ اس گروپ کی سربراہی عالمی دہشت گرد مسعود اظہر کر ر ہے ہے جسے حکومت پاکستان نے اپنے زیر انتظام علاقوں میں اپنے دہشت گردی کے نیٹ ورک کو چلانے اور پھیلا نے کی مکمل آزادی دی ہوئی ہے۔‘
پاکستان کی جا نب سے انڈیا کے الزامات کی تردید:
15 فروری کو ہی پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، جو کہ میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں شرکت کے لیے جرمنی میں موجود تھے ، نے ایک ویڈیو بیان میں انڈیا کے الزامات کی نہ صرف تردید کی بلکہ کہا ’ انڈیا کے بغیر سوچے سمجھے ردعمل اور بغیر کسی ثبوت شئیر کیے پاکستان پر الزامات سے مجھے مایوسی ہوئی۔‘ کشیدگی میں اضافہ ، انڈیا کی جانب سے ایم ایف این سٹیٹس واپس لیا گیاانڈیا میں پلوامہ حملہ کا جواب دینے کے بڑھتے ہوئے مطالبات کے ساتھ دونوں مما لک کے درمیاں کشیدگی نئی حدوں کو چھونے لگا۔ 16 فروری کو دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے سفیروں کو بلا کر احتجاج ریکارڈ کیے ۔ دوسری جانب انڈیا کے وزیر تجارت نے پاکستان کو دیے گئے تجارت کے لیے ’پسندیدہ ترین ملک‘ کا درجہ واپس لینے کا اعلان کیا۔ دونوں ممالک کی باہمی تجارتی سرگرمیاں بھی مکمل معطل ہو کر رہ گئی ۔
انڈیا نے دوستی بس سروس معطل کردی:
بڑھتی ہوئی کشیدگی کے ماحول میں انڈیا نے 20 فروری کو مظفر آباد اور سرینگر کے درمیان چلنے والی دوستی بس سروس معطل کر یں۔ وزیر اعظم عمران خان کا پلومہ حملہ کی تحقیقات میں تعاون کی پیش کش: پاکستان کے وزیر اعظم نے اپنے ٹیلی ویژن پر نشر کیے جانے والے خطاب میں انڈیا کو پیش کش کی کہ اگر انڈیا پلوامہ حملہ میں کسی پاکستانی کے ملوث ہونے کا ثبوت دے تو پاکستان کارروائی کرنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے خبرادار کیا کہ اگر انڈیا کی جانب سے اگر کوئی جارحیت ہوئی تو پاکستان جواب کا سوچے گا نہیں بلکہ جواب دے گا۔
انڈیا کا پانی بند کرنے کی دھمکی :
انڈیا کے یونین منسٹر نیتن چتکری نے اعلان کیا کہ انڈیا سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کی طرف بہنے والا اپنے حصہ کا پانی روک لے گا۔
انڈیا کا کشمیر میں علیحدگی پسند تنظیموں کی قیادت اور ورکرز پر کے خلاف کریک ڈاؤن :
انڈیا نے اپنے زیر انتظام کشمیر میں علیحدگی پسند تنظیموں کی قیادت اور ورکرز کے خلاف وسیع پیمانے پر کریک ڈاؤن کرکے مختلف لیڈران اور کارکنان کو گرفتار کر لیا۔ تقریبا تمام نمایاں علیحدگی پسند لیڈران کو گرفتار یا گھروں پر نظر بند کیا گیا۔ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں فوج کی تعیناتی بڑھا دی گئی۔
انڈیا کی جانب سے پاکستان میں جیش محمد کے کیمپ کو نشانہ بنانے کا دعویٰ:
26 فروری کو انڈیا نے پاکستان کے علاقے بالاکوٹ میں ’غیر عسکری پیشگی حملے‘ میں جیش محمد کے ٹریننگ کیمپس تباہ کرنے کا وعوی کیا ۔ انڈیا کے سیکریٹری نے نئی دہلی میں پریس بریفنگ میں دعوی کیا کہ انڈین ایئر فورس کے ایکشن میں بڑی تعداد میں جیش محمد کے دہشت گرد جو انڈیا میں فدائی حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے مارے گئے۔
پاکستان کی جانب انڈیا کی کارروائی کی مذمت:
پاکستا ن نے انڈیا کی جانب سے اپنے فضائی حدود کی خلاف ورزی کی مذمت کرتے ہوئے انڈیا کے اس دعوی کو مسترد کیا کہ جیش کے کیمپ کو نشانہ بنایا گیا۔ پاکستان کے وزیر خارجہ اور افوج پاکستان کے ترجمان نے اپنے علیحدہ علیحدہ پریس کانفرنس میں انڈیا کے ایکشن کی مذمت کرتے ہوئے اعلان کیے کہ انڈین جارحیت کا جو اب پاکستان اپنی مرضی کے وقت اور جگہ پر دے گا۔
پاکستان کی جانب سے کارروائی:
27فروری کو پاکستان کے دفتر خارجہ نے ایک ٹویٹ میں اعلان کیا کہ پاکستان کی فضائیہ نے اپنے حق دفاع کی صلاحیت کے اظہار کے لیے ’انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں غیر فوجی اہداف کو نشانہ بنایا۔ اس کے بعد افواج پاکستان نے ترجمان نے ٹویٹ کرکے اور بعد میں پریس کانفرنس کرکے اعلان کیا کہ پاکستان کے سرحدی حدود کی خلاف ورزی پر پاکستان کی فضائیہ نے انڈیا کے دو جنگی جہاز مار گرائے ۔ اور ایک پائلٹ کو زندہ گرفتار کیا۔
انڈیا کا پاکستان پر فضائی حدود کی خلاف ورزی کا الزام:
انڈیا کے وزارت خارجہ کے ترجمان نے الزام لگایا کہ پاکستان نے انڈیا کے فضائی حدود کی خلاف ورزی کی ۔ ان کا کہنا تھا کہ انڈین فضائیہ نے پاکستانی طیاروں کو چیلنج کیا اور انہیں واپس جانے پر مجبور کیا۔ انہوں نے دعوی کیا کہ انڈین فضائیہ نے ایک پاکستانی طیارہ بھی مار گرایا۔ ا ن کا کہنا تھا کہ کارروئی کے دوران انڈیا کا ایک مگ طیارہ بھی گرا اور اس کا پائلٹ لاپتہ ہے۔
فضائی حدود کمرشل پروازوں کے لیے بند :
پاکستان کے فضائیہ کی کاروائی کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ گئی۔ انڈیا نے کشمیر ، پنجاب ، امرتسر، اور دوسرے ائیرپورٹ عام پروازوں کے لیے بند کر دیے اور پاکستان نے بھی اسلام اباد، لاہور ، اور فیصل آباد کے ہوائی اڈے پروازوں کے لیے بند کر دی ۔
پاکستان کے وزیر اعظم کا انڈیا کو ایک بار پھر مذاکرات کی دعوت:
پاکستان کے وزیر اعظم نے اپنے ٹیلی ویژن پر نشر کیے جانے والے خطاب میں ایک بار پھر انڈیا کو مذکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور انڈیا کے جنگ کے متحمل نہیں ہوسکتے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پلوامہ حملہ کی تحقیقات کے لیے انڈیا سے ہر ممکن تعاون کیے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا انڈیا کی جارحیت کے بعد پاکستان کیے جواب دینا مجبوری بن گیا تھا۔
عالمی برادری کی پاک انڈیا کشیدگی پر تشویش:
27 فروری کے واقعات کے بعد پاک انڈیا بڑھتی ہوئی کشیدگی پر عالمی بردری نےتشویش کا اظہار کیا۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایک بار پھر پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی ختم کرانے کے لیے ثالثی کی پیش کش کی۔ امریکہ، چین ، جرمنی، برطانیہ، ترکی اور دوسرے ممالک نے بھی دونو ملکوں پر تحمل کا مظاہرہ کرنے اور کشیدگی کم کرنے پر زور دیا۔
امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے ’اچھی خبر‘ کی پیش گوئی:
امریکی کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات 28 فروری کو اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی میں کمی کے حوالے سے اچھی خبریں آرہی ہے۔
سعودی وزیر خارجہ کی پاکستان آمد:
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سعودی وزیر خارجہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا اہم پہعام لے کر پاکستان آرہے ہیں۔ دوسری طرف برطانیہ کے وزیر خارجہ نے بھی قریشی سے رابطہ کرکے پاک بھارت کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا ۔ انہوں نے دونوں ممالک پر کشیدگی کم کرنے پر زور دیتے ہوئے تحمل کا مظاہرہ کرنے کہا ہے۔
پاکستان کا انڈین پائلٹ کو رہا کرنے کا اعلان
وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اعلان کیا کہ پاکستان امن اور خیر سگالی کے پیغام کے طور پر انڈیا کے گرفتار پائلٹ ابھینندن کو جمعہ رہا کر دے گا۔
جمعرات کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم پاکستان نے کہا کہ پاکستان امن چاہتا ہے اور اس مقصد کے لیے انہوں نے کل بھی انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی کو فون کرنے کی کوشش کی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک میں کشیدگی جس سطح پر ہے اس کو بڑھانے کے دونوں ممالک متحمل نہیں ہو سکتے۔