بالاکوٹ: کیا انڈیا اپنے ہدف کو نشانہ بنانے میں ناکام رہا؟
برطانوی خبررساں ادارے روئٹرز نے انڈین فضائیہ کے مبینہ حملے کے مقام کی سیٹلائیٹ تصاویر جاری کرتے ہوئے انڈیا کے اس دعوے کو مسترد کردیا ہے جس میں کہاگیا تھا کہ اس کے جنگی طیاروں نے پاکستان کے علاقے بالاکوٹ میں جیش محمد کے مدرسے کو نشانہ بنایا اور سینکڑوں عسکریت پسندوں کو ہلاک کردیا۔ سیٹلائیٹ تصاویر کا بغور جائزہ لینے سے معلوم ہوتا ہے کہ کالعدم تنظیم جیش محمد کا کیمپ اپنی جگہ موجود ہے۔
سان فرانسسکو میں واقع امریکہ کی نجی سیٹلائیٹ کمپنی ’پلانٹ لیب‘ نے فضائی حملے کے چھ دن بعد اس مقام کی تصاویر جاری کی ہیں جس میں مدرسے کی جگہ پر چھ عمارتوں کو دیکھاجاسکتا ہے۔اس سے پہلے اتنی واضح ہائی ریزولوشن کی کوئی تصویر جاری نہیں کی گئی تھی تاہم، پلانٹ لیب کی تصاویر میں واضح طور پر اس عمارت کو دیکھاجاسکتا ہے جسے انڈیا نے تباہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
خبررساں ادارے کے مطابق چار مارچ کو حملے کے مقام کی لی گئی سیٹلائیٹ تصاویر کا اپریل 2018کی سیٹلائیٹ تصاویر سے موازنہ کیا گیا جس سے یہ بات سامنے آئی کہ دونوں میں کوئی فرق نہیں۔ عمارت کی چھت پر نہ تو سوراخ نظر آئے ،نہ جلنے نہ کسی دیوار کے اڑنے اور نہ ہی کسی قسم کے فضائی حملے کے شواہد ملے۔
روئٹرز کے رپورٹ کے مطابق ان تصاویر سے انڈین وزیراعظم نریندرا مودی کے بیانات مزید شکوک و شبہات کاشکار ہوگئے ہیں جن میں انہوں نے 26فروری کو بالاکوٹ میں مدرسے کو نشانہ بنانے کی بات کی تھی۔
-
کیا انڈیا اپنے ہدف کو نشانہ بنانے میں ناکام رہا؟
چند روز قبل انڈین فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل بریندر سنگھ دھنوا نے ایک نیوز کانفرنس میں بھی فضائیہ کی جانب سے مبینہ کیمپ کو کامیابی سے نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا تھا تاہم اس موقع پر ہونے والے جانی و مالی نقصان کے بارے میں نہیں بتایا تھا۔
روئٹرز کے مطابق پلانیٹ لیب کی جاری کردہ سیٹلائیٹ تصاویر کے بعد یہ سوال پیدا ہوگیا ہے کہ کیا انڈیا اپنے ہدف کو نشانہ بنانے میں ناکام رہا؟ مڈل بری انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل سٹیڈیزمیں ایسٹ ایشیا نان پرولیفریشن پراجیکٹ کے ڈائریکٹر جیفری لوئس نے روئٹرز سے بات کی تائید کی ہے کہ ’سیٹلائیٹ تصاویر سے بم دھماکے سے ہونے والے کسی بھی قسم کے نقصان کے شواہد نہیں ملے‘۔ جیفری لوئس کوجنگی ہتھیاروں سے متاثرہ مقامات کی سیٹلائیٹ تصاویر کے جائزہ لینے کے شعبے میں 15سال کا تجربہ حاصل ہے۔
اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ یہاں یہ بات بھی قابل ِ ذکر ہے کہ انڈین حکومت کی جانب سے ابھی تک یہ نہیں بتایا گیا کہ اس حملے میں کون سے ہتھیار استعمال کیے گئے۔ روئٹرز نے انڈین حکومت کے ذرائع سے گذشتہ ہفتے ہونے والی بات چیت کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 12میراج 2000جیٹ طیاروں نے پاکستان میں 1000کلوگرام کے بم گرائے ۔ منگل کے روزوزارت دفاع کے ایک اہلکار نے حملے میں اسرائیل ساختہ بم استعمال کیے جانے کاانکشاف کیاتھا۔
انڈین حکام نے مذکورہ حملے میں جن ہتھیاروں کے استعمال کا دعویٰ کیا ہے، اس قسم کے بھاری ہتھیاروں کے استعمال سے ہدف کے مکمل طور پر تباہ ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں ، لیکن جیفری لوئس کا کہنا ہے کہ ’اگر فضائی حملہ واقعی کامیاب رہا توعمارت کو کافی حد تک نقصان پہنچنا چاہیے تھا لیکن ایسے کسی قسم کے نقصان کے شواہد نہیں ملے۔‘
واضح رہے اس سے قبل پاکستان کی جانب سے بھی انڈین حکام کے ’کامیاب فضائی حملے‘ کے دعوؤں کو مسترد کردیاگیا تھا اور پاکستانی فوج کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’پاکستان کی فضائیہ کے طیاروں کی برقت کارروائی کے باعث انڈین طیارے جلدبازی میں اپنا پے لوڈ بالاکوٹ میں گراکر بھاگ گئے تھے‘۔