مسئلہ کشمیر مذاکرات ہی سے حل ہوگا، پاکستان کا رویہ انتہائی مثبت اور پُر امن ریاست کارہا ، ہند کو ذمہ دار رویہ اختیار کرنیکی ضرورت ہے
سجاد وریاہ
پاک ہند کشیدگی عروج پر ہے۔ پاکستان کے جذبات کی مثبت انداز میں ترجمانی کیلئے ایک شعر حاضر ہے
ہم امن چاہتے ہیں مگر امن کے لئے
گر جنگ لازمی ہے تو پھر جنگ ہی سہی
ہند ہر قسم کا الزام پاکستان کے سر پر تھوپ رہا ہے۔پاکستان میں دہشت گردی کروانے کا ذمہ دار ہند جس کا ایک ’بیٹا‘کلبھوشن ابھی تک پاکستان کی قید میں ہے۔ایک اور بیٹا ’’ابھی نندن‘‘ بھی ہماری میزبانی سے لطف اندوز ہو چکا ہے۔مجھے تو ان کی ڈھٹائی کی انتہا کو دیکھ کر حیرت ہوتی ہے کہ کس ڈھٹائی سے ان کا میڈیا اوراینکرز غلط بیانی سے کام لے رہے تھے کہ ہند نے پاکستان سے بدلہ لے لیا اور ساڑھے 3 سو دہشت گرد مار دیئے، میں کہتا ہوں کہ اگر تم لوگوں نے جھوٹ کو پھیلانا تھا تو پہلے کہانی تو گھڑ لیتے۔کیا 3سو دہشت گرد تم لوگوں کے انتظار میں اکٹھے ہو کے بیٹھے تھے؟کوئی تصویر ،کوئی لاش کوئی ریکارڈنگ؟بس جھوٹا پراپیگنڈا جو ہند کے خود ہی گلے پڑ گیا ہے۔ ہندوستانی قوم تم سے پوچھ رہی ہے کہ تصویریں کدھر ہیں؟میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ لاشوں کی سیاست نہیں چلے گی۔ہم نے آپ کو بتا دیا کہ سرجیکل اسٹرائیک کیا ہو تی ہے۔ہم نے رات کے اندھیرے میں نہیں ،پہلے سے خبردار کر کے کہ ہمارے جواب کا انتظار کرو ،دن کی روشنی میں تمہارے علاقے میں 6 مقامات کو نشانہ بنایا اور تمہارے جہازوں کو اپنی قابل ائر فورس سے نیچے اُتار لیا اور ثبوت کے طور پر تمہارا پائلٹ ہماری مہمان نوازی سے لطف اندوز ہوتا رہا۔جناب مودی صاحب ،تاریخ نے آپکو موقع دیا تھا کہ آپ اپنے ماضی سے جان چُھڑا سکتے تھے۔آپ کے پاس موقع تھا کہ آپ اپنی قوم کو بہتر مستقبل کی خبر دیتے، ان کیلئے کچھ کر تے، اپنے ہمسایوں سے بہتر تعلقات قائم کرنے کی پوزیشن میں تھے۔پاکستان سے دشمنی کی فضا کو بہتر اور تعمیری تعلقات میں بد ل سکتے تھے۔پاکستان کا رویہ انتہائی مثبت ،ذمہ دار اور پُر امن ریاست کارہا ہے۔ ہند کی ان حرکتوں نے پاک فوج کو بہت عمدہ موقع فراہم کیا کہ وہ اپنی صلاحیتوں کا بھر پور اظہار کر سکے جو اس نے کیا بھی ۔پاک فوج کی بہادری اور مہارت نے اسکا مورال بہت بلند کر دیا ہے۔پاک فوج کا امیج بھی بہت مثبت اور جاندارسامنے آیا ہے۔پاک فوج ایک ذمہ دار اور بہادر فوج کے طور پر سامنے آئی ہے۔پاک فوج کے جوابی وار نے ملک کے اندر موجود مخالف آوازوں کو بھی شرمندگی سے دوچار کر دیا ہے۔پاکستان کا وزیراعظم ایک بڑا لیڈر بن کے اُبھرا ہے ،عمران خان نے طیارے گرانے کے بعد بھی تحمل اور صبر کی بات کی ،عاجزانہ انداز میں مذاکرات کی بات کی لیکن فوج کو تیار رکھا ہے کہ آپ کی فوج چوری اور رات کی تاریکی میں حملہ کرتی ہے۔میرا خیال ہے کہ ہند اب ہوش کے ناخن لے گا ،اپنی اوقات میں رہے گا ۔دوسرا آپشن یہ بھی ہے کہ وہ اپنی سُبکی مٹانے کی خاطر ایک اور کوشش کرے ،جو اس کیلئے آخری کوشش ہی ہو گی۔پاکستان ایک بہادر قوم کا ملک ہے۔ہم ویسے بھی اپنے سے طاقتور ممالک سے لڑتے ہیں اور ان کو شکست سے دو چار کرتے ہیں۔پاکستان بڑھکیں نہیں مارتا ،ایکشن کرتا ہے۔ میجر جنرل آصف غفور کی بات پر یقین کیا کرو۔ وہ جو کہتا ہے کر دیتاہے ۔اس نے کہا تھاکہ پاکستان نے ان دیکھے کئی دشمنوں کو ختم کر دیا ہے، ہند کو تو 70 سال سے دیکھ رہے ہیں اس کے لیے ہی تیاری کر رہے ہیں،اسکو سبق سکھانا تو کوئی بات ہی نہیں۔ہند کو چاہیئے کہ ذمہ دار رویہ اختیار کرے۔ہماری حکومت ،فوج،فضائیہ اور بحریہ کا پُر امن پاکستان کا نعرہ ہے اور مشن ہے لیکن پوری قوم کو ہند پر بہت غصہ ہے کہ جس نے کلبھوشن بھیج کر کئی ہزار پاکستانیوں کو شہید کیا۔ پاکستان کی سفارتی پوزیشن بہت مضبوط ہے۔ان کو پیغام دیا گیا ہے کہ ہم امن پسند ہیںاور جنگ نہیں چاہتے۔لیکن یہ بھی کہنا پڑتا ہے کہ اپنا دفاع کریں گے اور کر کے دکھا دیا ۔جنگیں مسائل کا حل نہیں ہوتیں۔جنگوں سے مسائل بڑھتے ہیں۔بس ہم یہی کہتے ہیںکہ مذاکرات ہی مسائل کا حل ہیں۔خطے کا امن ہی وہ واحد راستہ ہے کہ دونوں ممالک جس پر چل کر ترقی کر سکتے ہیں۔’’گر جنگ لازمی ہے تو پھر جنگ ہی سہی‘‘