شمسی توانائی کی 50فیصدعالمی طلب سعودی عرب پوری کرےگا، شربتلی
ریاض۔۔۔۔سعودی عرب شمسی توانائی کی عالمی طلب پوری کرے گا۔شمسی توانائی کی مجموعی پیدا وار کا 50فیصد حصہ یہاں سے ہوگا۔مملکت دنیا کو شمسی توانائی فراہم کرنے والے ممالک میں اہم ترین ملک ہوگا۔ یہ بات معروف ممتاز تاجر خالد شربتلی نے مقامی اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے 10سال انتہائی اہم ہیں۔ اس عرصے کے بعد سعودی عرب شمسی توانائی میں نہ صرف خود کفیل ہوگا بلکہ دنیا کو اچھی، صاف ستھری اور بہترین توانائی فراہم کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ وژن2030کی روشنی میں سعودی عرب شمسی توانائی پر بھر پور توجہ دے رہا ہے۔ حکومت نے اس منصوبے کے اعلان کے ساتھ کہا تھا کہ مملکت 200گیگاواٹ بجلی شمسی توانائی سے پیدا کرے گا۔ یہ دنیا کاسب سے بڑا منصوبہ ہے۔ وزارت توانائی اور سرمایہ کاری فنڈ نے اس حوالے سے کام شروع کر دیا ہے۔ منصوبے کے مطابق 80گیگا واٹ بجلی اندرون ملک سے پیدا ہوگی جبکہ باقی بیرون ملک میں ہوگی۔ اس مقصد کے لئے 35سے زیادہ جگہوں پر شمسی توانائی کے پینلز نصب کئے جائیں گے۔ سعودی عرب کو یہ سہولت حاصل ہے کہ یہاں سال بھر سورج چمکتا ہے۔ صحرائی علاقے بے حد وحساب ہیں جہاں سولر پاور اسٹیشن قائم کئے جاسکتے ہیں۔ان منصوبوں پر کام تیزی سے جاری ہے۔ شمسی توانائی کا منصوبہ نہ صرف ملکی معیشت کے لئے استحکام کا باعث ہوگا بلکہ آنے والی نسلوں کے تحفظ کا بھی ضامن ہوگا۔