رائے شاہنواز
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں انسدادی دہشت گردی کی ایک عدالت نے سترہ سالہ نوجوان دانش مسیح کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ جمعرات کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر تین نے دانش مسیح کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ مسیحی نوجوان دانش مسیح کے وکیل کے مطابق ان کے موکل پر الزام ہے کہ انہوں نے لاہور میں آسیہ مسیح کی سپریم کورٹ سے بریت کے بعد تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے احتجاجی مظاہرے میں نہ صرف شرکت کی بلکہ سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا اور پولیس پر پتھراؤ کیا۔دانش مسیح کے وکیل ایڈووکیٹ طاہر سندھو نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ضمانت کی درخواست تکنیکی بنیادوں پر دی گئی تھی جسے عدالت نے تسلیم کر لیا ۔ اب مقدمے کا ٹرائل ہوگا اور وہ پرامید ہیں کہ وہ عدالت کو اس بات پر قائل کر لیں گے کہ دانش مسیح پر دہشت گردی کا مقدمہ محض پولیس کی غلط فہمی کا نتیجہ ہے۔دانش مسیح کے وکیل کے مطابق تحریک لبیک کے کارکنوں پر کریک ڈاؤن کے دوران پولیس نے دانش مسیح کو گذشتہ برس ستمبر میں ایک بار گرفتار کر کے چھوڑ دیا تھا تاہم انھیں دوبارہ گرفتار کر لیا گیا تھا اور وہ گذشتہ بیس روز سے پہلے حوالات اور بعدازاں جیل میں قید رہے۔دوسری طرف دانش مسیح کے والد مقبول مسیح نے اردو نیوز کو بتایا ہے کہ پچھلے سال ستمبر میں ان کا بیٹا گھر سے کام کے لیے نکلا تو پھر واپس نہیں آیا۔ موبائل سروس جام تھی وہ تین دن تک اسے ڈھونڈتے رہے۔ کئی روز کے احتجاجی مظاہرے حکومت سے مذاکرارت کے بعد ختم ہوئے تو گرفتاری کے تیسرےروز دانش کو پولیس نے خود ہی چھوڑ دیا تاہم اس کا نام اور پتہ لکھ لیا۔مقبول مسیح کا کہنا ہے کہ’ہم اس واقعے کو ڈراؤنا خواب سمجھ کر بھول چکے تھے کہ 20 اور 21 فروری 2019 کی درمیانی شب پولیس نے اچانک گھر پر دھاوا بولا اور دانش مسیح کو اٹھا کر تھانہ شمالی چھاؤنی لے گئے۔‘مقبول مسیح کے والد کے مطابق انھیں بعد میں پتہ چلا کہ پولیس نے یکم ستمبر 2018 سے ہی دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا تھا جو کہ بعد میں اس گرفتاری کی وجہ بنا۔تھانے میں دانش مسیح کو تحریک لبیک کے دیگر ملزمان کے ساتھ رکھا گیا۔ تاہم انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سات روزہ جسمانی ریمانڈ کے بعد جب انہیں جیل بھیج دیا تو جیل انتظامیہ نے ان کو حفاظت پیش نظر دیگر ملزمان سے الگ کر دیا تھا۔لاہور کے تھانہ شمالی چھاؤنی کے سابقہ ایس ایچ او ملک شوکت علی اعوان سے جب اردو نیوز نے دانش کی گرفتاری کی بابت پوچھا تو ان کا کہنا تھا کہ ’اس وقت تو ہم پر پتھراؤ ہو رہا تھا پولیس نے ہر اس شخص کو گرفتار کیا جو مظاہرے میں شامل تھا‘، جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا اس بات کی جانچ کی گئی کہ یہ گرفتاری غلط فہمی کی بنیاد پر تو نہیں ہوئی ان کا کہنا تھا کہ ’یہ تفتیشی کا کام ہے جو بے گناہ ہے اسے چھوڑ دیں۔مقدمے کے تفتیشی افسر ناصر بیگ کا کہنا ہے کہ پولیس نے دانش مسیح کو ٹھیک اس جگہ سے گرفتار کیا جہاں تحریک لبیک کے کارکن
پرتشدد مظاہرے کر رہے تھے ان کے خلاف سب سے بڑا ثبوت ان کا اس موقع پر موجود ہونا ہے۔