جرمنی و جاپان کی سرحد، زبان و جغرافیہ کی کمزوری یا آکسفرڈ کی غلطی
پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین کے بعد سیاسی رہنما بھی پاکستانی وزیراعظم عمران خان کی جانب سے جرمنی و جاپان کی مشترک سرحد کے ذکر سے متعلق وائرل ویڈیو پرتنقید کرنے والوں میں شامل ہو گئے ہیں۔
عمران خان کے حامی اس غلطی کو زبان کی پھسلن قرار دے رہے ہیں جب کہ ناقدین تاریخ سے لاعلمی اور جغرافیہ سے عدم واقفیت کہہ رہے ہیں۔ ایسے میں پیپلزپارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے برطانوی یونیورسٹی آکسفرڈ کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔
اپنے دورہ ایران کے دوران عمران خان نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’جرمنی اور جاپان نے لاکھوں لوگوں کو قتل کیا، دوسری جنگ عظیم کے بعد دونوں ملکوں نے اپنی سرحدوں پر مشترکہ صنعتی زونز بنائے، دونوں کے معاشی مفاد یکساں ہو جانے کے بعد تعلقات کی خرابی خارج از امکان ہو چکی ہے۔‘
یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ پاکستانی وزیراعظم اس نوعیت کے بیان کے بعد سوشل میڈیا پر تیکھے لفظوں کا نشانہ بنے ہیں۔ چند ماہ قبل وہ چین کی ایک ایسی حیرت انگیز ٹرین کا ذکر کر کے بھی خود کو مشکل میں ڈال چکے ہیں جو وجود ہی نہیں رکھتی۔ چینی ٹرین کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ وہ روشنی کی رفتار سے زیادہ تیز ہے۔
عمران خان کی گفتگو پر تبصرہ کرتے ہوئے بلاول نے اپنی ٹویٹ میں آکسفرڈ یونیورسٹی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ ’شرمناک صورتحال‘ اس وقت پیدا ہوتی ہے جب آپ قابلیت کے بجائے کسی کو کرکٹر ہونے کی بنیاد پر داخلہ دے دیتے ہیں۔
مشیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے بلاول کی ٹویٹ کے جواب میں کہا کہ ’جب کسی نے کرپشن کے پیسے پر آکسفرڈ یونیورسٹی میں داخلہ لیا ہو تو ایسے ہی ہوتا ہے کہ ابو، پھوپھو، انکلز کی لوٹ مار نظر نہیں آتی۔‘
سابق وفاقی وزیر ماروی میمن بھی ان لوگوں میں شامل ہیں جو اسے زبان پھسلنے کا نتیجہ قرار دیتے رہے۔ انہوں نے مزید تبصرے نہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کے پاس موجود لوگوں کو اصلاح کرنا چاہیے تھی۔
عمران خان کے حامی اس معاملہ کا دفاع کرتے بھی نظر آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ دوسری عالمی جنگ کے موقع پر جرمنی و جاپان اتحادی تھے عمران خان اسی کا ذکر کر رہے تھے۔ کچھ کا خیال تھا کہ وزیراعظم نے مشترک سرحدوں کا ذکر نہیں کیا، اس بنیاد پر انہیں مطعون کرنا درست نہیں ہے۔
آر اے شہزاد نامی صارف کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے صرف جغرافیہ ہی نہیں بدلا بلکہ تاریخ کو بھی تہہ و بالا کیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے تحریک انصاف کے ایک حامی پروفیسر کا ذکر کیا جو اس غلطی کو پرچی سے بہتر قرار دیتے پائے گئے۔
عمران خان کے حامی وقتا فوقتا سابق پاکستانی وزیراعظم کی براک اوباما سے اس ملاقات کا حوالہ دیتے رہتے ہیں جس میں نواز شریف اپنے ہاتھوں میں کاغذ کے ٹکڑے پکڑے امریکی صدر اور میڈیا سے گفتگو کرتے پائے گئے تھے۔
(فوٹو بشکریہ: اے ایف پی)