کابل: بم دھماکے میں 50 بچوں سمیت 100 سے زائد افراد زخمی
کابل: بم دھماکے میں 50 بچوں سمیت 100 سے زائد افراد زخمی
پیر 1 جولائی 2019 3:00
بم دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد کو ہسپتال پہنچانے کے لیے جائے وقوعہ پر ایمبولینسز کی آمد۔ فوٹو: اے ایف پی
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک کار بم دھماکے اور وزارت دفاع کی عمارت پر کیے گئے حملے میں ایک شخص ہلاک اور 50 بچوں سمیت 100 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
پیر کو کابل میں ہونے والے دھماکے اور حملے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی ہے جبکہ دوسری جانب طالبان اور امریکی حکام کے مابین دوحہ میں جاری مذاکرات کا آج تیسرا روز ہے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دھماکے اور حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملہ آوروں نے وزارت دفاع کو نشانہ بنایا تھا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق طاقتور بم وزارت دفاع کے باہر کھڑی گاڑی میں نصب کیا گیا تھا۔ دھماکہ کابل میں پلی محمود خان نامی علاقے میں ہوا جہاں عسکری اور دیگر سرکاری عمارات واقع ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق دھماکہ اتنا زوردار تھا کہ جائے وقوعہ سے دو کلومیٹر کے فاصلے تک اس کی شدت محسوس کی گئی۔
دھماکے کے بعد شدت پسندوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کا سلسلہ شروع ہو گیا جو تاحال جاری ہے۔
وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی کے مطابق کار دھماکے کے بعد متعدد حملہ آوروں نے وزارت دفاع کو قبضے میں لے لیا اور سیکیورٹی اہلکاروں پر گولیوں برسائیں، جس کے بعد پولیس کی سپیشل فورسز نے علاقے کی ناکہ بندی کر کے حملہ آوروں کے خلاف کارروائی کی۔
ترجمان کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے قریبی عمارات میں محصور 210 شہریوں کو تاحال ریسکیو کر لیا ہے۔
طالبان نے ایسے موقع پر افغان دارالحکومت کو نشانہ بنایا ہے جب دو روز قبل سنیچر کو طالبان اور امریکی حکام کے مابین دوحہ میں مذاکرات کے ساتویں دور کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔ ان مذاکرات کے نتیجے میں امریکی حکام یکم ستمبر سے پہلے اہم پیش رفت کی امید کر رہے ہیں، جب افغان صدارتی انتخابات بھی متوقع ہیں۔
علاوہ ازیں افغان صدر اشرف غنی بھی پاکستان کا دو روزہ دورہ مکمل کر کے گذشتہ جمعے کو کابل واپس روانہ ہوئے تھے۔ دورے کے دوران صدر اشرف غنی نے پاکستانی عسکری اور سول حکام سے اہم ملاقتیں کیں جن میں افغانستان میں امن کے حوالے سے اہم معاملات زیر غور آئے۔