درخواست نہیں بلکہ یہ ذمہ داری ہے، سب کو ٹیکس دینا پڑے گا: وزیر خزانہ
اتوار 17 نومبر 2024 21:19
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملکی معیشت کی بہتری کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ’ریونیو اور ٹیکسیشن کے حوالہ سے واضح طور پر کہنا چاہتا ہوں کہ ہم عمل درآمد اور نفاذ پر یقین رکھتے ہیں یہ اب انتہائی ضروری ہے، اب سب کو ٹیکس دینا پڑے گا۔
سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق وزیرخزانہ نے کہا کہ ملک کو واپس اس صورتحال پر نہیں لے جانا چاہتے جہاں اس سے پہلے پہنچ گیا تھا۔
’تنخواہ دار طبقہ ہو یا مینوفیکچرنگ کا شعبہ، رئیل سٹیٹ ہو یا ہول سیلرز، زراعت کا شعبہ ہو یا تجارت ہم سب نے مل کر ملکی معیشت کی بہتری کیلئے کردار ادا کرنا ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ درخواست نہیں بلکہ یہ ذمہ داری ہے جو ہم نے ادا کرنی ہے، ہم چاہتے ہیں سب شعبے کلیئریٹی کے ساتھ آگے بڑھیں۔‘
انہوں نے کہا کہ کلائمیٹ ایمرجنسی کی ضرورت آلودگی کی وجہ سے پیش آئی ہے، باکو میں بھی ہم نے اپنا نکتہ نظر پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم آلودگی اور کلائمیٹ ریزیلینس کو ساتھ ساتھ لے کر نہ چلے تو یہ تمام اقدامات بے سود رہیں گے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ معیشت مستحکم ہو رہی ہے، زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل اضافہ اور مہنگائی اور پالیسی ریٹ میں نمایاں کمی آئی ، تمام شعبوں میں اصلاحات کا عمل جاری ہے، عالمی مالیاتی اداروں کے ساتھ وفود کی سطح پر اور عالمی رہنمائوں کے ساتھ دو طرفہ ملاقاتوں میں حکومتی اصلاحاتی ایجنڈے پر تبادلہ خیال ہوا۔
ان کے مطابق آئی ایم ایف اور دیگر مالیاتی ادار ے پاکستان کی معاشی کارکردگی کے معترف ہیں جن کا پاکستان پر اعتماد بڑھ رہا ہے ، ٹیکس نیٹ میں اضافہ کیا جا رہا ہے اور ملکی بہتری کیلئے سب کو مل کر کام کرنا ہو گا، بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے جن سے نمٹنے کیلئے اقدامات کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ میکرواکنامک استحکام اہمیت کی حامل ہے کیونکہ معاشی اقدامت اور اصلاحات کو اس نے بنیاد فراہم کی جو بہت ضروری تھا اور اس کے ثمرات سامنے آئے اور آ رہے ہیں۔
’افراط زر کی شرح 38 فیصد سے 7 فیصد پر آ گئی ، پالیسی ریٹ 22 فیصد سے 15 فیصد پر آیا، اسی طرح فارن ایکسچینج ریٹ جو دو ہفتوں کی امپورٹ کور پر رہ گئے تھے وہ اڑھائی مہینے کی امپورٹ کور پر آ گئے ہیں اور اسے ہم تین ماہ کی امپورٹ کور پر لے جا رہے ہیں۔‘
وزیر خزانہ نے کہا کہ جو پیغامات ہمیں اس پلیٹ فارم اور دیگر سٹیک ہولڈرز سے موصول ہوئے وہ آپ کے ساتھ شیئر کرنا چاہتا ہوں، پہلی بات تو یہ انہوں نے تعریف کی کہ 14 ماہ میں ایک ملک کیسے ان خساروں کو سرپلس میں لے کر آیا اور یہ اہداف پر کس طرح حاصل کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی مالیاتی اداروں کاپاکستان پر اعتماد بڑھا ہے، جن سٹیک ہولڈرز سے ملاقاتیں ہوئیں ان سب نے پاکستان کی معاشی کارکردگی کی تعریف کی، ہم نے تمام معاشی ایجنڈے سے انہیں آگاہ کیا اور سب نے کہا کہ اس میکرو اکانومی استحکام کو آگے بڑھانا بہت ضروری ہے ۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ جو وعدے کئے ہیں وہ ملکی مفاد میں کئے ہیں اورسب کے سامنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسی لئے چھ ماہ پہلے بھی کہا تھا اور آج دوبارہ اعادہ کررہا ہوں کہ یہ پروگرام پاکستان کا پروگرام ہے جس کی معاونت اور فنڈنگ آئی ایم ایف کر رہا ہے، گذشتہ ہفتے فنڈ کا مشن اسلام آباد آیا اس میں بھی کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں، یہ تمام ایجنڈا پہلے سے سب کے علم میں تھا جس میں انرجی ریفارمز، ٹیکسیشن ریفارمز، ایس او ای ریفارمز، نجکاری ایجنڈا اور پبلک فنانس شامل ہیں۔