Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

رانا ثنااللہ جیل میں: ’تسلی سے کی گئی سٹل فوٹو گرافی‘

مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر اور رکن قومی اسمبلی رانا ثنااللہ کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر جیل بھیجنے کے بعد ان کی سلاخوں کے پیچھے سے لی گئی ایک تصویر سامنے آئی ہے جس کے بعد ٹوئٹر پر مختلف حلقوں کی جانب سے حکومت پر تنقید اور تبصرے ہو رہے ہیں۔
صرف اس تصویر پر کمنٹس سامنے نہیں آئے بلکہ گزشتہ رات وزیر مملکت برائے نارکوٹکس کنٹرول اور سیفران شہریار آفریدی اور ڈی جی  اینٹی نارکوٹکس فورس کی مشترکہ پریس کانفرنس پر بھی تبصرے ہو رہے ہیں۔
ٹوئٹر پر پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر سعید غنی نے صحافی عاصمہ شیرازی کی ٹویٹ کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’سیاسی اختلاف کے باوجود میں اس بات کا قائل رہا ہوں کہ رانا ثنااللہ بندہ بہادر ہے اور مجھے یقین ہے کہ وہ موجودہ حالات کا بھی مقابلہ بہادری سے کریں گے۔‘

 صحافی انصار عباسی نے ہیش ٹیگ ’وارلائیک سیچویشن‘ کے ساتھ رانا ثنااللہ کی تصویر شئیر کرتے ہوئے لکھا، ’جنگی قیدی‘۔

ٹوئٹر ہینڈل ’لوسڈ ویوز‘ نے ٹویٹ کی کہ’ کہانی حسین نواز کی تصویر کے ساتھ شروع ہوئی جو کہ رانا ثنا اللہ کی لیک ہوئی تصویر کے ساتھ آج بھی جاری ہے، ایسا پاکستان سامنے آرہا ہے جس میں کوئی منطق نہیں، ناخوشگواری ہے، ظلم، ناانصافی اور مکمل طور پر بے حسی ہے، شہریوں کی بے عزتی زور و شور سے جاری ہے۔‘

اسی ٹویٹ کے جواب میں محمد علی رضوان نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’آپ کو تصویر پر اتنا غصہ لیکن منشیات فروشوں پر اعتراض نہیں۔‘

ٹوئٹر ہینڈل ’لوسڈ ویوز‘ کی  ٹویٹ کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے لکھا کہ ’برائے مہربانی کچھ شیطانی دماغوں کا موازنہ پورے پاکستان کے ساتھ نہ کیا جائے، پاکستان ہمارا پیارا ملک ہے، اور (سلیکٹڈ) لوگ جو ملک میں تباہی پھیلا رہے ہیں، ان کو مورد الزام ٹھرانا چاہیے۔‘

سینئر تجزیہ نگار عمار مسعود نے ٹویٹ کی کہ ’ویڈیو بناتے ہوئے چونکہ جنگ کا ماحول تھا اس لیے پیش خدمت ہے تسلی سے کی گئی سٹل فوٹو گرافی۔‘

تجزیہ کار اور صحافی سید طلعت حسین نے اپنے ٹوئٹر میں لکھا، ’ماشااللہ۔ ایک اور ٹرافی۔ ایک اور کامیابی۔‘

یاد رہے کہ اس سے پہلے گذشتہ برس قومی احتساب بیورو کی جانب سے یونیورسٹی کے اساتذہ کو حراست میں لیے جانے کے بعد ان کی ویڈیوز سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر شئیر ہوئی تھیں جس پر نیب کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا کہ نیب شہریوں کی عزت و وقار کا خیال نہیں کرتا۔
تاہم گذشتہ روز چئیرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا تھا کہ کسی قسم کی انتقامی کارروائی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، لوگوں کی عزت نفس کا خیال رکھا جاتا ہے اور نیب کے قریب کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہوتا۔

’ملزم ہو یا مجرم، اس کی عزت کو مجروح نہ کریں‘

سلاخوں کے پیچھے کسی قیدی کی تصویر سامنے آنے پر قانونی امور کے ماہر اسد جمال کہتے ہیں کہ چاہے ملزم ہو یا مجرم، ان کا خاندان اور عزت و وقار ہوتا ہے جس کو مجروح نہیں کرنا چاہیے۔
ان کے مطابق ’اس قسم کی تصویر شئیر کرنا ایک غیر آئینی کام ہے اور میرے خیال میں قانون اس کی اجازت بھی نہیں دیتا، آج کل یہ ایک رواج بن گیا ہے، آئین عزت و وقار کی گارنٹی دیتا ہے۔‘
خیال رہے کہ رانا ثنااللہ کو اینٹی نارکوٹکس فورس نے منشیات رکھنے کے الزام میں یکم جولائی کو پنجاب سے گرفتار کیا تھا۔

شیئر: