فرانس کی پارلیمنٹ نے ٹیکس عائد کرنے کی منظوری دے رکھی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
فرانس میں حکام کا کہنا ہے کہ وہ کسی صورت امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر ٹیکس عائد کرنے کے اپنے اعلان سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فرانس کا یہ اقدام پیرس کے قریب ہونے والے سالانہ ’جی سیون‘ ممالک کے اجلاس پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔
واضح رہے فرانس نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ امریکی کمپنیوں فیس بک، ایپل اور گوگل پر فرانس میں موجود صارفین کو سروسز مہیا کر کے ان سے منافع کمانے پر تین فیصد ٹیکس عائد کرے گا۔ فرانس کے اس فیصلے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اس اقدام کے جواب میں ممکنہ طور پر فرانس کے ساتھ تجارت پر بھی ٹیکس عائد کریں گے۔
جی سیون اجلاس میں دونوں ملکوں کے وزارت خزانہ کے حکام کی ملاقات متوقع ہے۔ فرانس کے وزیر خزانہ بغونو لمیغ نے کہا ہے کہ وہ امریکہ کی دھمکیوں کے باوجود اپنے مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فرانس کے وزیر خارجہ نے ایک ریڈیو سروس کو دیے انٹرویو میں کہا کہ ’ممکن ہے امریکہ فرانس کے خلاف پابندیاں عائد کردے۔ اس کے لیے قانونی طریقہ کار موجود ہے اور سیاسی خواہش بھی ظاہر ہے۔‘
گذشتہ ہفتے کیے گیے فیصلے کے بعد فرانس وہ پہلی معیشت بن گیا ہے جس نے ٹیکنالوجی کمپنیوں پر اس قسم کا ٹیکس عائد کیا ہے۔
برطانیہ نے اس قسم کے ٹیکس کا گذشتہ ہفتے ذکر کیا ہے جبکہ سپین نے کہا ہے کہ وہ نئی حکومت آنے کے بعد اس معاملے پر فیصلہ کرے گا۔
فرانسیسی حکام کے مطابق اس ٹیکس سے امریکی کمپنیوں کو نشانہ بنانا مقصد نہیں۔ فرانس نے اسے گافا ٹیکس کا نام دیا ہے جو گوگل، ایمازون، فیس بک اور ایپل کے ناموں کے پہلے حروف ہیں۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ’فرانس اپنے قومی ٹیکس کو متعارف کرانے سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ اس کا فیصلہ ہوا تھا، اس پر ووٹ ہوا تھا اور اس کو 2019 سے عمل میں لایا جائے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ وہ امریکی سیکرٹری خزانہ سٹیون نوشن کو سمجھائیں گے کہ اس ٹیکس کا مقصد یہ نہیں ہے کہ امریکی کمپنیوں کو نشانہ بنایا جائے۔
بین الاقوامی ٹیکس کے نظام پر کام چند سالوں سے جاری ہے، جس کے تحت اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ ملٹی نیشنل کمپنیاں ان ملکوں میں ٹیکس ضرور ادا کریں جہاں وہ سب سے زیادہ کاروبار کرتی ہیں۔
لمیغ کا کہنا تھا، ’اب بھی بہت سی ملٹی نیشنل کمپنیاں ہیں جو ٹیکس ادا نہیں کرتیں۔‘
اس کے علاوہ جی سیون کے اجلاس میں اور بھی مسائل زیر بحث آئیں گے جن میں فیس بک کا آن لائن کرنسی لبرا کے متعارف کرانے کا منصوبہ شامل ہے۔