Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

‘صدارتی مہم کے دوران اربوں ویوز ملے،‘ ٹرمپ کا ٹک ٹاک کو جاری رکھنے کا عندیہ

ٹرمپ کا کہنا ہے کہ الیکشن مہم کے دوران انہیں ٹک ٹاک پر اربوں ویوز ملے (فوٹو: روئٹرز)
امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ سوشل میڈیا میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک کو امریکہ میں ’تھوڑی مدت کے لیے‘ کام جاری رکھنے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق نومنتخب صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ صدارتی مہم کے دوران انہیں اسی پلیٹ فارم کے ذریعے اربوں ویوز ملتے رہے ہیں۔
ٹرمپ کے اس تبصرے کو اب تک کا سب سے مضبوط اشارہ سمجھا جا رہا ہے کہ وہ امریکی مارکیٹ سے ٹک ٹاک کے ممکنہ اخراج کے خلاف ہیں۔
امریکی سینیٹ نے اپریل میں ایک قانون پاس کیا تھا، جس میں سلامتی سے متعلق خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے ٹک ٹاک کی ایپ کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
ٹیکساس میں ایک تقریب کے موقع پر ٹرمپ نے کہا ’میرے خیال میں ہمیں ٹک ٹاک کے بارے میں سوچنا شروع کرنا پڑے گا اور ہمیں اربوں ویوز کی صورت میں شاندار ردعمل ملا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو ٹک ٹاک کے سربراہ سے بھی ملاقات کی۔
انہوں نے اس کے بعد ایک نیوز کانفرنس میں اپنی صدارتی مہم میں کامیابی پر ٹک ٹاک کے لیے ’گرمجوشی‘ کے جذبات کا اظہار کیا۔
ٹک ٹاک کی چینی پیرنٹ کمپنی بائٹ ڈینس کے مالکان کی جانب سے اس قانون کو ختم کرانے کی کوشش کی گئی ہے اور امریکی سپریم کورٹ میں بھی اس کی سماعت متوقع ہے۔
تاہم اگر عدالت کمپنی بائٹ ڈینس کے حق میں فیصلہ نہیں دیتی تو ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے سے ایک دن قبل 19 جنوری کو امریکہ میں ایپ پر پابندی لگ سکتی ہے۔
ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ سینیٹ میں ٹک ٹاک کے خلاف کثرت سے پاس ہونے والے بل کو کالعدم کرنے کے لیے نئی انتظامیہ کون سا راستہ اختیار کر سکتی ہے۔دوسری جانب امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے دلیل دی گئی ہے کہ ٹک ٹاک پر چینی کنٹرول ملکی سلامتی کے لیے مسلسل خطرہ ہے اور اس کی حمایت امریکہ کے زیادہ تر قانون سازوں نے بھی کی ہے۔
جبکہ ٹک ٹاک کا کہنا ہے کہ محکمہ انصاف انصاف نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے چین کے ساتھ تعلق کو درست انداز میں بیان نہیں کیا۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ کانٹینٹ کی منظوری کا انجن اور یوزر ڈیٹا امریکہ کے کلاؤڈ سرورز پر محفوظ ہوتا ہے جس کو اوریکل کور دیکھتی ہے جبکہ امریکیوں پر اثرانداز ہو سکنے والے مواد کے حوالے سے فیصلے بھی امریکہ میں ہی کیے جاتے ہیں۔

شیئر: