انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں حکام کے مطابق کچھ حصوں میں شہریوں کی نقل و حرکت اور ٹیلیفون سروسز کو بحال کر دیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے رؤئٹرز کے مطابق 5 اگست کے بعد پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ ہفتے کو سری نگر اور کشمیر کے دوسرے علاقوں میں پولیس نے کرفیو کا اعلان نہیں کیا۔
جمعے کو سلامتی کونسل کے اجلاس کے بعد اقوام متحدہ میں انڈیا کے مندوب سید ابوبکرالدین نے کہا تھا کہ کشمیر میں پابندیاں لگانا ناگزیر تھا اور یہ آہستہ آہستہ ختم ہو جائیں گی۔
خیال رہے کہ انڈین حکومت نے پانچ اگست کو کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے بعد وادی میں کرفیو نافذ کر دیا تھا اور کشمیر کے ملک کے باقی حصوں کے ساتھ تمام مواصلاتی رابطے منقطع کر دیے تھے۔
پاکستان کی درخواست پر گذشتہ روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے مشاورتی اجلاس منعقد کیا تھا جس میں انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کی صوتحال کا جائزہ لیا گیا تھا۔
اجلاس کے بعد اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین کشمیر کے مسئلے کا پرامن حل چاہتا ہے جو اقوام متحدہ کے چارٹر، متعلقہ قراردادوں کی روشنی میں اور دو طرفہ بات چیت کے ذریعے ہو۔
اس اجلاس کو پاکستان اور انڈیا دونوں ہی نے اپنی سفارتی کامیابی قرار دیا تھا۔
پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ سلامتی کونسل کے اجلاس میں کشمیر کی صورتحال پر گفتگو کا مطلب ہے کہ کشمیر انڈیا کا اندرونی معاملہ نہیں، بلکہ یہ ایک بین الااقوامی مسئلہ ہے اور سلامتی کونسل نے انڈیا کی جانب سے کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
دوسری جانب انڈیا کے مستقل مندوب سید ابوبکر الدین نے دعویٰ کیا تھا کہ اجلاس کے دوران کسی بھی ملک نے انڈیا کی جانب سے کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کی نشاندہی نہیں کی اور کشمیر انڈیا کا اندرونی معاملہ ہے۔
عمران خان اور ٹرمپ کا رابطہ
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے جمعے کو سلامتی کونسل کے اجلاس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ رابطہ کیا تھا۔
اس کے بعد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے بتایا تھا کہ عمران خان نے کشمیر کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے امریکی صدر سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔
انہوں نے کہا تھا کہ وزیراعظم کی امریکی صدر کے ساتھ گفتگو اچھی رہی اور اس بات چیت میں مسلسل رابطے میں رہنے کا فیصلہ کیا گیا۔
وزیر خارجہ کے مطابق عمران خان نے ٹرمپ کو کشمیر کے حوالے سے پاکستانی نکتہ نظر سے آگاہ کیا اور اپنا مؤقف سامنے رکھتے ہوئے صدر ٹرمپ کو اعتماد میں لیا۔