ایک عمر ہوتی ہے جب انسان کو رات گئے گھر آنا اچھا لگتا ہے یا پھر یوں کہہ لیں کہ ہمارے ہاں اوائل عمری میں لڑکے جب نئی نئی باہر کی ہوا کھاتے ہیں تو بیشتر کی عادات بگڑ جاتی ہیں۔
اِنہی عادات میں سے ایک عادت یہ بھی ہے کہ رات کو دیر سے گھر لوٹنا جو کہ باقی گھر والوں کو سخت نا پسند ہوتا ہے جن میں قابلِ ذکر والدین اور بڑے بہن بھائی ہوتے ہیں۔
مشرقی روایات میں اس عمل کو عام زبان میں ’آوارہ گردی‘ کہتے ہیں۔ گو کہ ہم نے بھی اس گنگا میں ہاتھ دھوئے ہیں اور ایسے میں متعدد دفعہ درگت بھی بنی لہٰذا اپنی طبیعت کو تبدیل کرنے میں ہی عافیت جانی۔ کیا ہے نا ہم جسمانی طور پر پہلوان واقع ہوئے ہیں اسی وجہ سے تواضع سے بچنے کے لیے وقت پر آمد کو یقینی بنایا ۔
یہاں چند سفارشات اُن لوگوں کی خدمت میں پیش کرنا چاہتا ہوں جو رات کو دیر سے گھر آتے ہیں اسی حوالے سے پہلا اور سنہری اصول یہ ہے کہ دھیمے دھیمے قدموں کا استعمال کریں اور پھونک پھونک کر قدم رکھیں. ایسے قدم کہ آپ خود اپنے قدموں کی چاپ نہ سن سکیں ۔ ایسے جوتے پہننے سے گریز کریں جو کسی بھی قسم کی آواز کو وجود بخشیں۔
مزید پڑھیں
-
الفاظ کے الٹ پھیر کا دلچسپ مطالعہNode ID: 430116
-
بجلی کے کھمبوں سے لپٹی لاشیںNode ID: 430176
-
دھوبی گھاٹ کے علامہ جُگادری اور مرزا غالبNode ID: 430301
دروازے پر پہنچتے ہی کچھ دیر رکیں اور رکے ہوئے سانس کو دوبارہ بحال کریں تاہم یاد رہے سانس لیتے ہوئے آپ کے دل کی دھڑکن معمول کے مطابق دھڑکے۔
دھڑکن کا معمول سے تیز ہو جانا مستقبل قریب میں ہونے والی نامناسب حالات کا اندیشہ بھی ہو سکتا ہے اور اس اندیشہ کے پیشِ نظر آپ ناقابلِ تلافی نقصان بھی بھگت سکتے ہیں.
برقی گھنٹی کے استعمال سے بالکل اجتناب کیجیے یوں سمجھ لیجیے کہ آپ پسماندہ ترین علاقے میں رہائش پذیر ہیں اور بجلی کا دنیا و مافیا میں کوئی وجود نہیں کیونکہ ایسے عمل سے بڑوں کی نیند میں خلل پڑ سکتا ہے جو کہ آپ کے سکون میں خلل ڈالنے کے لیے کافی ہے ۔
ایسے میں مواصلاتی نظام کی مدد سےگھر میں موجود اپنے سے چھوٹوں کو عرضی بھیجیے ۔ ایک بات ذہن نشین کر لیں کہ آپ کا لہجہ عاجزانہ اور انکسارانہ ہونا چاہیے اس کے پیشِ نظر گھر میں چھوٹوں سے دوستی رکھیے نیز چھوٹے موٹے تحائف دیتے رہا کریں۔
دروازہ کھل جائے تو ٹھنڈی آہ بھرتے داخل ہوں وگرنہ ہلکی سی دستک دیں۔ داخل ہوتے ہی سوالات کا جواب نہ دیں بحث سے اجتناب کرتے ہوئے خاموشی سے ڈانٹ کھا کر اپنے کمرے میں تشریف لے جائیں۔
حالات کی نزاکت کو بھانپتے ہوئے اگر کھانا مل جائےتو شکر ادا کریں وگرنہ خاموشی سے بستر پر چلے جائیں ایسے میں بھوکے رات گزارنے سے بہتر ہے کہ آتے ہوئے باہر سے کھانا کھا کر گھر آئیں۔