Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کرین کیس: ملزمان کو کیوں بری کیا گیا؟

بن لادن گروپ کو کرین گرنے کا ذمہ دار قرار دینے کا دعویٰ ثابت نہیں ہوا
مکہ مکرمہ کی فوجدار ی کی عدالت نے 5 برس قبل پیش آنے والے حرم مکی کرین کے حادثے کے تمام ملزمان کو 9 ماہ تک سماعت کے بعد یہ کہہ کر بری کر دیا کہ ان پر کرین گرنے کی ذمہ داری کا الزام ثابت نہیں ہوا ۔
کوتاہی برتنے کا دعویٰ صرف دعویٰ ہی رہا جبکہ ہلاک ہونے والوں کی دیت اور زخمی ہونے والوں کے معاوضے ادا کرنے سے متعلق مطالبے کا پبلک پراسیکیوٹر کو استحقاق حاصل نہیں۔ یہ نجی معاملہ ہے ۔ پبلک پراسیکیوٹر یہ مطالبہ پیش کرنے کا مجاز نہیں۔
سعودی عرب کے اخبار عکاظ نے مفصل رپورٹ شائع کی ہے ۔
عدالت نے حرم مکی کرین کے ملزمان کو جن کا تعلق بن لادن گروپ سے تھا کو بری کرتے ہوئے واضح کیا کہ بن لادن گروپ کو کرین گرنے کا ذمہ دار قرار دینے کا دعویٰ ثابت نہیں ہوا۔ پبلک پراسیکیوٹر نے بن لادن گروپ کو ذمہ داری قرار دینے کےلئے محکمہ موسمیات کی رپورٹ کو بنیاد بنایا تھا۔پبلک پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ محکمہ موسمیات نے موسمی حالات بیان کر کے کرین گرنے کا امکان ظاہر کر دیا تھا ، لہٰذا کرین نہ ہٹا کر بن لادن گروپ نے لاپرواہی کا مظاہرہ کیا۔
عدالت نے یہ بھی کہا کہ محکمہ موسمیات نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ حادثے کے دن ہوائیں 32 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے کا امکان ہے۔ کرین آپریشن گائیڈ میں تحریر ہے کہ 70 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے چلنے والی ہوائیں کرین پر اثر انداز نہیں ہوں گی۔

کرین کا حادثہ  24اگست 2015ءکو پیش آیا تھا

بلیک بکس سے حاصل ہونیوالی رپورٹ سے بھی بن لادن گروپ کے موقف کی تائید ہوئی ہے۔عدالت کا کہنا ہے کہ پبلک پراسیکیوٹر نے جس رپورٹ کو بن لادن گروپ کو قصوروار ثابت کرنے کےلئے بنیاد بنایا تھا وہ رپورٹ بے معنیٰ ثابت ہو گئی۔ا ملزمان کو کرین حادثے کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا ۔قانون یہ ہے کہ جب تک کسی پر کوئی الزام ثابت نہ ہو اس وقت تک وہ بے قصور ہی مانا جاتا ہے ۔
 عدالت نے وزارت خزانہ کے نمائندے کی اس درخواست کو بھی مسترد کر دیا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وزارت کے نمائندے نے امن و سلامتی کے تقاضوں کے تحت بن لادن گروپ سے الحرم کرین ہٹانے کےلئے کہا تھا جس پر بن لادن گروپ نے توجہ نہیں دی ۔
عدالت نے موقف اپنایا کہ اس قسم کا انتباہ جاری کرنے کا کوئی اختیار وزارت خزانہ کونہیں ہوتا ۔ یہ محکمہ شہری دفاع کے دائرہ کار میں آتا ہے ۔ وزارت خزانہ کا مذکورہ مطالبہ غیر متعلق تھا۔عدالت نے توجہ دلائی کہ محکمہ موسمیات نے اپنی رپورٹ میں یہ انتباہ نہیں دیا تھا کہ واقعہ کے روز طوفان کا خطرہ پایا جاتا ہے ۔ 
یاد رہے کہ کرین کا حادثہ 27ذی القعدہ 1436ھ مطابق 24اگست 2015ءکو پیش آیا تھا ۔اس میں 110افراد ہلاک اور 209زخمی ہوئے تھے ۔کرین کا وزن 1350ٹن تھا ۔شاہی فرمان پر تمام ملزمان کو عدالت کے حوالے کر دیا گیا تھا۔ہلاک ہونیوالوں کے وارثوں اور زخمیوں کےلئے معاوضوں کا بھی اعلان کیا گیا تھا۔
2اکتوبر 2017ءکو تمام ملزمان کے بری ہونے کا ابتدائی فیصلہ جاری ہوا تھا۔پبلک پراسیکیوشن نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر دی تھی ۔حرم کرین کے فیصلے کو کالعدم کر کے ازسرِ نوسماعت کا حکم جاری کیا گیا۔نئے فیصلے کے خلاف بھی 30روز کے اندر اندر اپیل دائر کی جا سکتی ہے۔اعتراض نہ کرنے پر یہی فیصلہ حتمی اور واجب النفاذ ہو جائے گا۔
 

شیئر: