2019ءکے دوران تیل کے ماسوا ذرائع سے آمدنی 313ارب ریال تک پہنچ جائے گی۔
سعودی عرب تیل کے ماسوا آمدنی کے نئے ذرائع پیدا کرنے میں کامیاب ہوگیا۔ پوری دنیا میں درپیش اقتصادی بحرانوں کے باوجودشرح نمو بہتر بنانے کا ہدف پورا کرلیا۔
المدینہ اخبار کے مطابق امریکی ویب سائٹ “اسٹیپ ویڈ“ نے عالمی مالیاتی فنڈ کی 55ویں رپورٹ میں دیے گئے اعدادوشمار کی بنیاد پر ایک رپورٹ تیار کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق سعودی عرب نے 2018ءکے دوران 2.2فیصد شرح نمو حاصل کی جبکہ 2017ءمیں شرح نمو 0.7 فیصد تھی۔ 2019ءکے دوران شرح نمو 2.9فیصد تک متوقع ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ سعودی عرب نے تیل کے ماسوا برآمدات میں 22فیصد کا اضافہ حاصل کیا۔ 236ارب ریال تک کا سامان برآمد کیا گیا ۔ تیل برآمدات میں بھی 3فیصد اضافہ ہوا۔ 2018ءمیں افراط زر 2فیصد پر جما رہا۔
رپورٹ میں تیل کے ماسوا شعبوں کی شرح نمو کے اسباب کا بھی ذکرہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ متوازن پالیسیوں اور سعودی معیشت میں رونما ہونے والی مثبت تبدیلیوں سے بہتر شرح نمو حاصل کی جاسکی۔ رپورٹ میں سعودی عریبین مانیٹری اتھارٹی (ساما) کی سرمایہ کاری پالیسی کی بھی تعریف کی گئی۔ ساما نے سرمایہ کاری میں تنوع پیدا کیا اور بینک سسٹم کی نگرانی سائنٹیفک بنیادوں پر جاری رکھی۔
رپورٹ میں تسلیم کیا گیا کہ سعودی عرب نے مختلف شعبوں کی سرپرستی کی پالیسی اپنائی ہوئی ہے۔ سیاحت کا شعبہ خاص طور پر قابل ذکر ہے۔ سیاحت کے شعبے کیلئے 2030 ءتک مجموعی قومی پیداوار میں 18فیصدتک شراکت کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ فی الوقت سیاحت کے شعبے سے مملکت کو قومی پیداوار میں 3فیصد بھی نہیں مل رہا ہے۔
سعودی حکومت تفریحات کے شعبے کی بھی سرپرستی کررہی ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق 2019ءکے دوران تیل کے ماسوا ذرائع سے آمدنی 313ارب ریال تک پہنچ جائے گی۔ 2018ءمیں ان ذرائع سے صرف 287ارب ریال کی آمدنی ہوئی تھی۔ اس میں5فیصد ویلیو ایڈڈ ٹیکس کا بھی بڑا حصہ ہے۔ پہلے یہ ٹیکس سعودی عرب میں متعارف نہیں تھا۔
سعودی عرب2030ءتک تیل کے ماسوا ذراائع سے ایک ٹریلین ریال آمدنی کا ہدف مقرر کئے ہوئے ہے۔ سعودی حکومت کی کوشش ہے کہ قومی بجٹ میں تیل پر انحصار ختم ہوجائے۔ رواں بجٹ میں تیل پر انحصار 85فیصد سے گھٹ کر 65فیصد رہ گیا ۔ امسال بجٹ آمدنی 978ارب ریال اور اخراجات 1.1ٹریلین ریال تک متوقع ہیں۔