Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’لیاری والوں کو دوسرے درجے کا شہری سمجھا جاتا ہے‘

لیاری انڈر گراؤنڈ بینڈ نے احتجاجاً پروگرام کا بائیکاٹ کر دیا، تصویر: سوشل میڈیا
گذشتہ دنوں کراچی میں ہونے والے لیاری لٹریچر فیسٹیول میں بدمزگی کے خلاف سوشل میڈیا پر آواز بلند کی جا رہی ہے۔
اطلاعات کے مطابق فیسٹیول کی آخری رات رش بڑھ جانے کے باعث انتظامیہ نے نئے آنے والے شرکا کو فیسٹیول میں آنے سے روک دیا اور اس عمل کے دوران پولیس نے لاٹھی چارج بھی کیا۔
اسی دوران لیاری کے مقامی نوجوانوں کے بینڈ کو بھی اندر جانے سے روک دیا گیا حالانکہ ان نوجوانوں کو فیسٹیول میں شرکت کے لیے انتظامیہ نے خود مدعو کیا تھا۔
اس بدمزگی کے خلاف لیاری انڈر گراؤنڈ نامی بینڈ نے پروگرام کا بائیکاٹ کرتے ہوئے اپنے غم و غصے کا اظہار کیا۔
سوشل میڈیا پر نشر کیے جانے والے پیغام میں لیاری کے نوجوانوں کا کہنا تھا کہ ’نہ صرف انہیں فیسٹیول کے اندر جانے سے روکا گیا بلکہ ان سے بدسلوکی بھی کی گئی اور گندی زبان استعمال کی گئی جس کے بعد انہوں نے اس پروگرام کا بائیکاٹ کر دیا۔‘

فیسٹیول انتظامیہ نے واقعے پر کوئی وضاحتی بیان جاری نہیں کیا، تصویر: ٹوئٹر

واضح رہے کہ لیاری انڈر گراؤنڈ کو اتوار کی رات تقریباً آٹھ بجے فیسٹیول میں اپنے فن کا مظاہرہ کرنا تھا مگر انتظامیہ کی نااہلی کی وجہ سے نوجوانوں کا یہ گروہ اندر نہ جا پایا۔
انتظامیہ نے بڑے زور و شور سے ان نوجوانوں کے پروگرام کا پرچار بھی کیا تھا۔
اس حوالے سے ایک طالبِ علم وقاص عالم نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں پر انتظامیہ کے تشدد نے کئی سوال پیدا کر دیے ہیں کہ جس جگہ پر یہ فیسٹیول ہو رہا تھا وہیں کے لوگوں کو اندر آنے سے روکا گیا۔
’کل لوگوں کو دھکے دیے گئے، دنیا کے کس مہذب معاشرے میں ایسا ہوتا ہے کہ ورکنگ کلاس افراد کے لیے منعقد کیے گئے فیسٹیول میں اسی کلاس کو آنے سے روکنے کے لیے لاٹھی چلائی گئی ہو؟‘
انہوں نے مزید کہا کہ کراچی لٹریچر فیسٹیول جیسے پروگرام میں بھی رش ہوتا ہے اور بد انتظامی ہوتی ہے لیکن وہاں چونکہ بالائی طبقے کی اجارہ داری ہے تو وہاں پر کبھی تشدد نہیں کیا گیا۔

بینڈ کا کہنا ہے کہ انتظامیہ نے انہیں پرفارم کرنے کی دعوت خود دی تھی، تصویر: سوشل میڈیا

’کہیں نہ کہیں آج بھی لیاری کے لوگوں کو دوسرے درجے کا شہری سمجھا جاتا ہے جو انتہائی افسوس ناک بات ہے۔ کل آرٹسٹ بینڈ پر تشدد کیا گیا جو نہایت قابل مذمت ہے۔‘
قابل ذکر بات یہ ہے کہ اب تک لیاری ادبی فیسٹیول کی انتظامیہ یا کسی ذمہ دار نے اس معاملے پر کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز پاک‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: