ماہرین کے مطابق پاکستان میں زلزلوں کا مخصوص موسم میں آنا اتفاق ہے، تصویر: اے ایف پی
پاکستان اور اس کے زیرانتظام کشمیر میں منگل کی شام کو آنے والے تباہ کن زلزلے کے باعث متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔ 24 ستمبر کی شام کو آنے والے زلزلے نے خیبر پختونخوا اور پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں 8 اکتوبر 2005 کو آنے والے ہولناک زلزلے کی یاد بھی تازہ کر دی ہے۔
پاکستان میں آنے والے بڑے زلزلوں کی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو بیشتر زلزلے ستمبر سے فروری تک کے مہینوں میں آئے ہیں۔ 2013 میں 24 ستمبر کو ہی بلوچستان کے ضلع آواران میں آنے والے زلزلے کے نتیجے میں 500 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
اسی طرح 8 اکتوبر 2005 کو خیبرپختونخوا اور پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کا علاقہ زلزلے سے لرز اٹھا تھا جس کے نتیجے میں 80 ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔
29 اکتوبر 2008 کو بلوچستان کا علاقہ زیارت زلزلے سے متاثر ہوا جہاں 200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اسی طرح 29 اکتوبر 2008 کو بلوچستان کا علاقہ زیارت زلزلے سے متاثر ہوا جہاں 200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
26 اکتوبر 2015 کو بلوچستان ایک بار پھر زلزے کی زد میں آیا اور 400 کے قریب افراد کی جانیں چلی گئیں۔
زلزے کیوں آتے ہیں ؟
محکمہ موسمیات کے زلزلہ پیما مرکز کے ڈپٹی ڈائریکٹر نجیب احمد نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ زیر زمین مختلف پلیٹس کا ٹکرانا زلزلہ آنے کی بنیادی وجہ ہے۔
’زیر زمین درجہ حرارت زیادہ ہونے اور مختلف گیسوں کے جمع ہونے کی وجہ سے پلیٹس حرکت میں آتی ہیں جس کے نتیجے میں بننے والی توانائی کا اخراج زمین کے ایسے مقام سے ہوتا ہے جسے ’فالٹ لائن‘ کہا جاتا ہے، فالٹ لائن سے انرجی کے اخراج سے زمین پر تھرتھراہٹ محسوس ہوتی ہے۔‘
کیا زلزلے آنے کا بھی موسم ہوتا ہے؟
ماہر ارضیات پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر شاہ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک مخصوص موسم میں زلزلے آنے سے متعلق سائنسی اعتبار سے کوئی تحقیق موجود نہیں ہے۔ پورا سال زیر زمین پلیٹس کے ٹکرانے سے زلزلے آتے رہتے ہیں، کچھ تو ایسے ہیں جو کہ محسوس تک نہیں ہوتے۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ اتفاق کی بات ہے کہ پاکستان میں بڑے زلزلے اکثر ایک مخصوص موسم میں ہی آئے ہیں۔‘
زلزلہ پیما مرکز کے ڈپٹی ڈائریکٹر نجیب احمد کے مطابق زلزلہ کسی بھی موسم میں آ سکتا ہے اور سائنسی اعتبار سے کوئی پیشین گوئی بھی نہیں کی جا سکتی۔ ’یہ نہیں کہا جا سکتا کہ کس موسم میں کہاں زلزلہ آنے کا امکان موجود ہے۔‘
پاکستان کا دو تہائی رقبہ فالٹ لائن پر موجود ہے
زلزلہ پیما مرکز کے ڈپٹی ڈائریکٹر نجیب احمد کہتے ہیں کہ پاکستان کا دو تہائی رقبہ فالٹ لائن پر موجود ہے جس میں خیبر پختونخوا، شمالی علاقہ جات، کشمیر اور بلوچستان کے علاقے شامل ہیں۔
پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر شاہ کہتے ہیں کہ پاکستان ایسے زون میں واقع ہے جہاں یوروشین اورعریبین پلیٹس کا ٹکراؤ ہوتا ہے۔ ان پلیٹس کے ٹکرانے سے زمین میں فالٹ لائنز بنتی رہتی ہیں جہاں سے پلیٹس کے ٹکرانے سے پیدا ہونے والی توانائی کا اخراج ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’پاکستان میں گلگت، ہزارہ، کشمیر اور بلوچستان فالٹ زون میں شامل ہیں۔‘
یاد رہے کہ منگل کے روز آنے والے زلزلے سے پاکستان اور اس کے زیرانتظام کشمیر میں میرپور کا علاقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق حالیہ زلزلے کے نتیجے میں اب تک کم سے کم 37 افراد ہلاک اور 579 سے زائد زخمی ہوئے ہیں جن میں سے 160 افراد کو شدید چوٹیں آئی ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق اس زلزلے سے مجموعی طور پر 1619 مکمل طور پر تباہ ہوئے ہیں اور 7100 کو جزوی نقصان پہنچا۔
حکام کا کہنا ہے کہ زلزلے سے ہونے والے نقصان کا تخمینہ ابھی لگایا جا رہا ہے۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں