عسکری کارروائی سے قبل تمام ضروری تدابیر اختیار کی جاتی ہیں۔ (فائل فوٹو)
یمن میں انسانی حقوق کا مسئلہ دنیا بھر میں موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ ایران کے حمایت یافتہ حوثی منصوبہ بند طریقے سے عرب اتحاد برائے یمن پر الزامات کی بوچھاڑ کئے ہوئے ہیں کہ وہ یمن میں انسانی حقوق پامال کررہا ہے۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب نے جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اتحادی افواج بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی پاسداری کررہی ہیں۔
سعودی عرب نے یمن سے متعلق مثبت رپورٹ پر انسانی حقوق کی ہائی کمشنری کا شکریہ ادا کیا ہے۔ اقوام متحدہ میں تعینات سعودی سفارتی مشن کے ماتحت انسانی امور کے ادارے کے سربراہ فہد بن محمد بن منیخر نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ یمن میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر کوئی بھی تحقیق یمن کی آئینی حکومت کی اجازت کے بغیر نہ کی جائے۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر رپورٹ تیار کرنے میں حکومت کا موقف ضرور لیا جائے۔
فہد بن منیخرنے بتایا ہے کہ عرب اتحاد برائے یمن کوئی بھی فوجی کارروائی بین الاقوامی قوانین کے منافی نہیں کرتا۔ عسکری کارروائی سے قبل تمام ضروری تدابیر اختیار کی جاتی ہیں۔
منیخر نے کہا ہے کہ اگر کسی فوجی آپریشن کی بابت خلاف ورزیوں کے دعوے سامنے آتے ہیں تو ایسی صورت میں اس کی صاف شفاف تحقیقات کرائی جاتی ہے۔ غلطی ثابت ہونے پر سزا بھی دی جاتی ہے۔
عرب اتحاد باقاعدہ ایک ادارہ قائم کئے ہوئے ہے جسے باغیوں کے خلاف فوجی کارروائی کے دوران پیش آنے والے کسی بھی مشکوک واقعہ کی آزادانہ تحقیقات کی ذمہ داری دی جاتی ہے۔
ابن منیخر نے کہا ہے کہ سعودی عرب اقوام متحدہ کی طلب پر انسانی خدمات کے لیے یمن میں امسال 750ملین ڈالر کی امداد دے چکا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ سعودی عرب اقوام متحدہ کے ایلچی برائے یمن کے مشن میں بھی تعاون دے رہا ہے۔ کوشش یہ ہے کہ یمن کے بحران کا سیاسی حل خلیجی فارمولے ، قومی مکالمہ کانفرنس اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2216کی بنیاد پر ہو۔
انہوں نے زور دیکر کہا ہے کہ ایران کے حمایت یافتہ حوثی دہشتگرد اسٹاکہوم معاہدے کی 6300سے زیادہ خلاف ورزیاں کرچکے ہیں۔ الحدیدہ میں جنگ بندی کی پابندی نہیں کررہے ہیں۔ لوٹ مار میں لگے ہوئے ہیں۔ سعودی عرب کی سول اور اقتصادی تنصیبات پر بیلسٹک میزائلوں اور ڈرونز کے حملے کئے چلے جارہے ہیں۔
انسانی حقوق کونسل نے یمن میں بچوں کو عسکری تربیت دے کر محاذ پر بھیجنے، قانون کی روح کے منافی گرفتاریوں اور انسانی امداد مستحق افراد تک پہنچنے کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کرنے پر حوثیوں کی مذمت کی۔
انسانی حقوق کونسل نے ایک قرارداد جاری کرکے مطالبہ کیا ہے کہ شہریوں کو بھوکا مارنے کے لیے کوئی بھی اقدام غیر قانونی ہوگا۔ کوئی بھی فریق جنگی وسیلے کے طور پر ایسا کرنے کا مجاز نہیں۔
انسانی حقوق کونسل نے یمن کے تمام فریقوں سے اپیل کی کہ وہ سیاسی عمل میں شامل ہوں۔خواتین کو امن عمل میں شریک کیا جائے۔ سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2216، 2451 اور اسٹاکہوم معاہدہ پوری طرح سے نافذ کیا جائے۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں