Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 ’یمن کے معاملے پر ایران سے بات نہیں ہوگی‘

خطے میں قیام امن دوسری جانب سے ہونا چاہیے۔فائل فوٹو روئٹر
 وزیر مملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ ایران کا یہ دعویٰ کہ سعودی عرب نے ایرانی حکومت کو مذاکرات کے لیے پیغامات بھیجے ہیں حقائق کے منافی ہے۔
 العربیہ نیٹ کے مطابق ٹوئٹر پربیان میں الجبیرنے کہا کہ یمن کے معاملہ میں دوست ممالک کی جانب سے ایران کے ساتھ مذاکرات کی کوشش کی گئی ۔
عادل الجبیر کے مطابق دوست ملکوں پر یہ واضح کردیا کہ خطے میں قیام امن دوسری جانب سے ہونا چاہیے جس نے خطے میں خلفشار اور عدم استحکام پیدا کیا۔ہم خطے میں امن سلامتی چاہتے ہیں اور سعودی عرب کا ہمیشہ سے یہ موقف رہا ہے۔

یمن میں امن ایرانی رجیم کی آخری ترجیح ہے۔فائل فوٹو عرب نیوز

سعودی وزیر مملکت برائے خارجہ نے واضح کیا کہ سعودی عرب نے یمن کے معاملے پر ایرانی حکومت سے بات چیت کی اور نہ کرے گا کیونکہ یمن کا معاملہ یمنیوں کا ہے۔
 انہوں نے مزید کہا کہ یمنی بحران کے پیچھے ایران کا کردار یمن کو عدم استحکام سے دوچار کرنے اور سیاسی کوششوں میں رکاوٹیں ڈالنے کا ہے۔ یمن میں امن ایرانی رجیم کی آخری ترجیح ہے ۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ دہشت گردی،انتشار اور تباہی کی پالیسی،عرب ریاستوں کے اندرونی معاملات میں مداخلت، بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی تیاری ، اور بیلسٹک میزائل پروگرام کو روکا جانا چاہیے۔ 
 سعودی عرب کی سلامتی اور یمن کے فرزندوں کو نشانہ بنانے کے لیے ایران اپنے حامیوں کو ہتھیار فراہم کر رہا ہے ۔ ایران اپنی حمایت یا فتہ ملیشیا کے ذریعے عرب ممالک پر اپنا کنٹرول مسلط کرنا چاہتا ہے۔
الجبیر نے سوال کیا کہ اگر ایرانی حکومت یمن میں امن اور کشیدگی کا خاتمہ چاہتی ہے تو اس نے برادریمنی عوام کو ہتھیاروں اور بیلسٹک میزائلوں سے لائی جانے والے تباہی کے بجائے تر قیاتی یا انسانی امداد کیوں نہیں فراہم کی؟۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں

شیئر: