Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کشمیر میں فون سروسز کی سوموار سے بحالی، انڈیا کا دعویٰ

سینکڑوں گرفتار کیے سیاسی رہنماؤں میں سے صرف تین کو گذشتہ ہفتے رہا کیا گیا۔ فوٹو: اے ایف پی
انڈین حکومت نے دعوی کیا ہے کہ اس کے زیر انتظام کشمیر میں سوموار سے پوسٹ پیڈ موبائل فون سروسز بحال کر دی جائیں گی، تاہم یہ واضح نہیں کیا گیا کہ موبائل فونز کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ کی سہولت بھی بحال کی جائے گی یا نہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جموں و کشمیر میں انڈین حکومت کے ترجمان روہت کنسال نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد کشمیر کے باقی ماندہ علاقوں میں موبائل فون سروسز بحال کی جا رہی ہیں۔ تمام پوسٹ پیڈ موبائل سروسز سوموار کو دوپہر 12 بجے سے کھول دی جائیں گی اور اس میں کشمیر کے تمام 10 اضلاع شامل ہوں گے۔‘
واضح رہے کہ انڈین حکومت نے پانچ اگست کو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی تھی، علاقے میں فوج کے مزید دستے تعینات کر دیے تھے اور کرفیو نافذ کر دیا گیا تھا، جبکہ لینڈ لائن اور موبائل فون سمیت انٹرنیٹ سروسز بھی بند کر دی گئی تھیں۔

کشمیری انتظامیہ کی جانب سے انڈیا کے اپوزیشن رہنماؤں کو کشمیر میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ فوٹو: اے ایف پی

روہت کنسال نے یہ دعوی بھی کیا کہ ’کشمیر کے 99  فیصد حصے میں نقل و حرکت کی آزادی ہے، لینڈ لائن فون سروسز پہلے ہی بحال کی جا چکی ہیں اور سیاحوں کی آمدورفت پر بھی جمعرات سے پابندی ہٹا دی گئی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ 16 اگست سے بتدریج پابندیاں ہٹانے کا سلسلہ شروع کی گیا تھا اور ستمبر کے آغاز میں نقل و حرکت سے پابندی ہٹا دی گئی تھی۔
خیال رہے کہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد کشمیری رہنماؤں کو نظر بند کیا گیا اور وہاں انٹرنیٹ اور ٹیلی فون کی سروس بھی معطل کر دی گئیں تھیں۔
کشمیری انتظامیہ کی جانب سے انڈیا کے اپوزیشن رہنماؤں کو کشمیر میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔
گذشتہ ماہ کے آخر میں وزیراعظم عمران خان کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے بعد انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں شہریوں کی نقل و حرکت پر مزید پابندیاں لگا دی گئی تھیں۔

سری نگر میں لوگوں کو سرکاری پی سی او سے فون کرنے کی اجازت تھی۔ فوٹو: اے ایف پی

 پولیس نے سری نگر میں لوگوں کو نقل و حرکت محدود کرنے کے حوالے سے اعلانات کر کے بتایا تھا۔
پاکستان کے وزیراعظم نے خطاب میں عالمی برادری کو متنبہ کیا تھا کہ وادی کشمیر میں کرفیو اٹھنے کے بعد ’خون کی ہولی‘ کھیلی جائے گی۔ 
جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقعے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستانی وزیر اعظم عمران خان اور انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ملاقات کے بعد امریکہ نے انڈیا پر زور دیا تھا  کہ وہ فوری طور پر اپنے زیرِ انتظام کشمیر میں لگائی گئی پابندیاں اٹھائے اور گرفتار کیے گئے افراد کو رہا کرے۔

 

اے ایف پی کے مطابق سینکڑوں گرفتار کیے سیاسی رہنماؤں میں سے صرف تین کو گذشتہ ہفتے رہا کیا گیا۔ روہت کنسال کا کہنا تھا کہ باقی سیاستدانوں کو آہستہ آہستہ رہا کر دیا جائے گا۔‘
وزیراعظم عمران خان نے صدر ٹرمپ کے ساتھ ملاقات میں زور دیا تھا کہ امریکہ کشمیر کا مسئلہ حل کروانے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے۔

شیئر: