جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ’آزادی مارچ‘ کے شرکا کو اسلام آباد کے موسم نے آن لیا ہے۔ پارکوں اور تفریح گاہوں کے بعد اب شرکا نے ہسپتالوں کا رخ کر لیا ہے۔
دھرنے میں شریک لاڑکانہ کے 55 سالہ عبدالکریم حرکت قلب بند ہونے سے ہلاک ہوگئے۔
ہسپتال انتظامیہ کے اعداد و شمار کے مطابق پمز ہسپتال میں دھرنے سے ڈیڑھ سو سے زائد مریض لائے گئے ہیں جن میں زیادہ تر سردی سے بیمار ہوئے ہیں۔
جمعے کو مولانا فضل الرحمان ’آزادی مارچ‘ کی قیادت کرتے ہوئے اسلام آباد پہنچے تھے جہاں انہوں نے اپنا پڑاؤ پشاور موڑ کے قریب ایچ نائن کے گراؤنڈ میں کیا تھا۔
’آزادی مارچ‘ میں اگرچہ کچھ مقامات پر انتظامیہ کی جانب سے میڈیکل کیمپس قائم کیے گئے ہیں لیکن شدید بیمار افراد کو پمز ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔
پمز ہسپتال کے ترجمان ڈاکٹر وسیم خواجہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’دو دنوں میں ڈیڑھ سو سے زائد مریض ’آزادی مارچ‘ سے یہاں لائے گئے ہیں۔ زیادہ تر مریض شدید کھانسی، نزلہ اور زکام میں مبتلا تھے۔ تاہم کچھ مریضوں کے پھٹوں کو فریکچر تھا اور کچھ کو ہڈیوں میں درد کی تکلیف تھی۔‘
انھوں نے بتایا کہ ’دھرنے سے ایک ایسے شخص کی لاش بھی لائی گئی ہے جس کی موت کی وجہ دل کا دورہ بتایا گیا ہے اور ان کی شناخت عبدالکریم کے نام سے ہوئی ہے۔ عبدالکریم کا تعلق لاڑکانہ سے ہے۔
مارچ کی انتظامیہ نے ان کا پوسٹ مارٹم کرنے سے منع کر دیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ ’یہ قدرتی موت ہے اس لیے پوسٹ مارٹم کی ضرورت نہیں ہے۔‘
وسیم خواجہ نے بتایا کہ ’آزادی مارچ‘ سے آنے والے مریضوں کا تسلی بخش علاج کیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں
-
’مولانا کی بات کو یاد کرتا ہوں تو رونا آ جاتا ہے‘Node ID: 441561
مارچ کے شرکا میں سے بیشتر نے پہلے دن کے جلسے کے بعد دو تین روز اسلام آباد کے مختلف تفریحی مقامات کی سیر کی ہے۔ شرکا میں سے اکثر نے پہلی بار اسلام آباد دیکھا ہے اور وہ اس کی خوبصورتی کے بھی معترف ہیں۔
تاہم اب انہیں اسلام آباد کا موسم بھی پریشان کرنے لگا ہے جس کے اثرات مختلف بیماریوں کی شکل میں سامنے آ رہے ہیں۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں