Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کی پراسرار بندرگاہ الشعیبہ

الشعیبہ بندرگاہ کے بڑے رقبے پر مونگے پھیلے ہوئے ہیں۔فوٹو سی این این
جدہ سے 80 کلو میٹر جنوب میں سعودی عرب کی تاریخی بندرگاہ الشعیبہ واقع ہے۔ اس کے بارے میں پراسرار کہانیاں معاشرے میں پھیلی ہوئی ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ یہ بندرگاہ جہازو ںکا قبرستان ہے۔ خاص طور پر یہاں موجود ایک جہازکو ’ٹائیٹنک‘ سے منسوب کیا جاتا ہے۔ 
سی این این کے مطابق الشعیبہ بندرگاہ مونگوں سے آباد ہے۔بہت بڑے رقبے پر مونگے پھیلے ہوئے ہیں۔
 اس علاقے میں آنے والا جہاز مونگوں سے ٹکراﺅ کے باعث نکل نہیں پاتا۔ شاید اسی لیے الشعیبہ بندرگاہ کو جہازوں کے قبرستان کا نام دیاگیا ہے۔

جدہ سے 80 کلو میٹر جنوب میں  تاریخی بندرگاہ الشعیبہ واقع ہے۔فوٹو سی این این

 سعودی فوٹو گرافر عمر النہدی نے اس کے اسرار سے پردہ اٹھانے کے لیے بندرگاہ کے مناظر کی عکس بندی کی ہے۔
ویک اینڈ پر ہزاروں سعودی اور مقیم غیر ملکی الشعیبہ بندرگاہ کی سیر کے لیے جاتے ہیں۔ مکہ کے باشندے بڑی تعداد میں یہاں پہنچتے ہیں۔
الشعیبہ بندرگاہ سعودیوں ہی نہیں بلکہ غیر ملکی سیاحوں کی توجہ کا مرکزبنی ہوئی ہے۔ یہاں وہ ماہی گیری اور غوطہ خوری کا شوق کرتے ہیں۔

 سعودی فوٹو گرافر عمر النہدی نے بندرگاہ  کی عکس بندی کی ہے۔فوٹو سی این این

 الشعیبہ کے تہہ سے کئی تاریخی خزانے دریافت ہوئے ہیں۔آثار قدیمہ اور عجائب گھروں کی سعودی ایجنسی نے الشعیبہ سے متعلق ایک فلم بنائی ہے جسے ’عودالکنز‘ (خزانے کی واپسی) کا نام دیا گیا ہے۔ اس کے ڈائریکٹر محمد القاضی ہیں۔
 الشعیبہ ساحل کے قریب جہاں غوطہ خوری کے شائقین بڑی تعداد میں پہنچتے ہیں۔ یہاںغرق تین جہازوں میں سے ایک جہاز حجم کے لحاظ سے دیو ہیکل ہے۔ الفہد نامی جہاز 30 برس قبل الشعیبہ کی تہہ میں دریافت ہوا تھا۔

الفہد نامی جہاز 30 برس قبل الشعیبہ کی تہہ میں دریافت ہوا تھا۔فوٹو سی این این

الفہد جہاز کو یہاں آنے والے ٹائیٹنک کا نام دیئے ہوئے ہیں۔ شاید اس کی وجہ اس کا غیر معمولی حجم ہے۔ یہ جہاز اب تک اپنی اصل حالت میں محفوظ ہے۔ اس کے عرشے پر ایمرجنسی بوٹس دور سے صاف نظر آتی ہیں۔
سعودی فوٹو گرافر عمر النہدی نے اس علاقے کی تصاویر جاری کرکے یہاں آنے والوں اور جہاز رانی کے امیدواروں کو تمام خطرات سے آگاہ کردیا ہے۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں

شیئر: