Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گاڑیاں سینگوں پر اٹھانے والا بیل

بیل نے ابھی تک کسی جاندار شے بشمول کسی انسان پر حملہ نہیں کیا ہے۔ فوٹو سوشل میڈیا
مسلسل اور زور زور سے ہارن بجا کر لوگوں کو چڑانا پاکستان اور انڈیا سمیت کئی ممالک میں ایک ایسی بری روایت ہے جس سے اب لوگ کافی حد تک مانوس ہوتے جا رہے ہیں لیکن انڈیا میں ایک ایسا بیل ہے جسے ہارن کی آواز سننا بالکل پسند نہیں۔
انڈیا کی ریاست بہار کے حاجی پور ٹاؤن میں ایک بیل تیز ہارن پر اپنے شدید ردعمل اور غصے کی وجہ سے مقامی اور بین الاقوامی میڈیا کی توجہ حاصل کر رہا ہے۔ اس بیل کا ہارن پر غصہ اتنا شدید ہوتا ہے کہ یہ ہارن بجانے والی گاڑی یا کار کو سینگوں پر اٹھا کر الٹ دیتا ہے۔
اس بیل کی دو دن پہلے بنائی جانے والی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بیل نے ایک کار کو اپنے سینگوں پر اٹھا رکھا ہے۔ بیل کی یہ ویڈیو نہ صرف انٹرنیٹ اور مقامی انڈین میڈیا میں وائرل ہو گئی ہے بلکہ اس ویڈیو کو فاکس نیوز جیسے عالمی نشریاتی ادارے نے بھی دکھایا ہے۔
ہارن بجانے پر اس بیل کا ردعمل اتنا شدید ہے کہ اس نے بہار کے ویشالی ضلعے کی انتظامیہ کو مجبور کر دیا ہے کہ وہ اس حوالے سے کوئی لائحہ عمل ترتیب دینے کے لیے سر جوڑ کر بیٹھ جائیں۔
مقامی لوگوں کے مطابق حیران کن طور پر ابھی تک اس بیل نے بے جان چیزوں پر ہی حملہ کیا ہے۔ ان کے مطابق بیل نے ابھی تک کسی جاندار شے بشمول کسی انسان پر حملہ نہیں کیا۔
مقامی انتظامیہ کے مطابق بیل کو لاٹھی سے ڈرائیں یا اس پر پتھر برسائیں، یہ خوف زدہ ہو کر بھاگتا نہیں۔ تاہم غصے کی حالت میں جب اس  پر پانی پھینکا جاتا ہے تو اس کا غصہ ٹھنڈا ہو جاتا ہے اور  یہ پیچھے ہٹ جاتا ہے۔
حاجی پور کے ایک رہائشی کا کہنا ہے کہ یہ بیل خاموشی سے علاقے میں گھومتا ہے جب تک کوئی ہارن بجا کر اسے اشتغال نہ دلائے۔
ان کے مطابق جب مقامی نوجوان مسلسل اسے تنگ کرتے ہیں تو یہ اشتعال میں آگر مسلسل ہوا میں اچھلتا رہتا ہے اور نوجوان اس سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نوجوان اسے بھنگ کھلا کر مست رکھتے ہیں۔
مقامی مجسٹریٹ اودیتا سنگھ نے صحافیوں کو بتایا کہ مقامی محکمہ جنگلات کو ہدایت جاری کی گئی ہے کہ لوگوں کو نقصان سے بچانے کے لیے اس بیل پر قابو پایا جائے۔

محکمہ جنگلات اس بیل کو کنٹرول کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ فوٹو سوشل میڈیا

ان کا کہنا ہے کہ مقامی انتظامیہ نے اس بیل کی وجہ سے لوگوں کو درپیش خطرے کا نوٹس لیا ہے۔ ’لوگوں کی پراپرٹی کو تباہ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔‘
تاہم محکمہ جنگلات بیل پر قابو پانے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ ڈسٹرکٹ فاریسٹ آفیسر بھارت بشن پال نے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کو بتایا کہ مقامی انتظامیہ کیوں محکمہ جنگلات سے بیل کو کنٹرول کرنے کا کہہ رہا ہے کیونکہ بیل حقیقی معنوں میں جنگلی جانور تو نہیں ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ بیلوں کو عموما گائے کے ساتھ ملاپ کے بعد علاقے میں کھلا چھوڑ دیا جاتا ہے۔ اگر اس بیل کو پکڑا بھی جاتا ہے تو اس صورت میں بھی اسے کسی دوسرے علاقے میں بھیجا جائے گا اور یہ مسئلہ وہاں بھی سامنے آئے گا۔
فاریسٹ آفیسر کا مزید کہنا تھا کہ یہ مناسب ہوگا کہ محکمہ حیوانات اس جانور کو دیکھے کیونکہ ان کو مویشیوں کی آبادی کو بڑھانے کے لیے بیلوں کی ضرورت ہوتی ہے۔
لیکن تب تک کوئی بھی اس بیل کے ساتھ چھڑ چھاڑ کرے گا تو اس کو ان کے سینگوں سے الجھنا پڑے گا۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: