عسیر کے ساحل پر جب سیلابی ریلہ سمندر سے ملتاہے تو یہ منظر جہاں اس بات کی نشاندہی کر رہا ہے کہ سیلاب کا پانی اب علاقہ چھوڑ رہا ہے وہاں قدرت کے خوبصورت مناظر بھی ابھر کرسامنے آتے ہیں۔
گذشتہ دنوں سعودی عرب بھر میں موسلادھار بارش ہوئی جو ابھی بھی جاری ہے مگر سعودی عرب کے جنوبی علاقے اور خاص طور پر عسیر اور الباحہ میں تو ریکارڈ بارش ہوئی ہے۔
سيل وادي ذهبان بمركز ذهبان على ساحل منطقة #عسير #السعودية
الاثنين ٢٨ ربيع اول ١٤٤١
عضوالمجموعة ماجدالقحطاني pic.twitter.com/Xxg2OBpf6O— مجموعة مناخ الجزيرة (@ClimatJazeera) November 26, 2019
سعودی عرب کی تمام وادیاں، نشیبی علاقے، ندی نالے اور سیلاب کی گزر گاہیں پانی سے بھری ہوئی ہیں۔ قدرت نے سیلاب کے پانی کو سمندر کی راہ دکھا دی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سیلابی ریلہ اپنا راستہ خود تلاش کر کے سمندر سے جا ملتا ہے۔
یہ منظر شاید کسی کو نظر نہ آتا اگر دو سعودی نوجوان اسے ہم تک پہنچانے کا اہتمام نہ کرتے۔ ماجد القحطانی اور رشود الحارثی نہ صرف فوٹو گرافر ہیں بلکہ موسمی تغیرات، بارش، بادل، بجلی کی چمک، بادلوں کی کڑک اور سیلابی ریلوں کو کیمرے کی آنکھ سے دیکھنے اور اس قدرتی جمالیات کو لوگوں تک پہنچانے کا اہتمام کرتے ہیں۔
شاهد
السيول تملئ كبري مركز عمق بتهامة #عسير اليوم الاثنين ، pic.twitter.com/ZywkC535G7
— علوم الامطار (@UloomAlmtar) November 25, 2019
وادی ذہبان اور مرکز قحمہ میں پورے علاقہ کا پانی جمع ہونے کے بعد سمندر سے جا ملا تو دونوں فوٹوگرافروں نے اپنے اپنے انداز سے اسے محفوظ کر لیا۔
القحطانی کے مطابق علاقہ کے مکینوں کا کہنا ہے کہ ویسے تو ہر سال یہاں سیلاب آتا ہے مگر اس سال آنے والے سیلاب کی شدت گزشتہ 10 میں نہیں دیکھی گئی۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں