بارش ہو اور چھٹیاں ہوں، سندھ کے لوگ تھر کا رخ کرتے ہیں۔ قدرتی مناظر سے مالا مال سادہ لوگوں کی یہ سرزمین سیرو تفریح کے لیے موزوں مقام ہے۔
نہ یہاں چوری یا لوٹ مار کا ڈر نہ امن و امان کے حوالے سے کوئی پریشانی، یہی وجہ ہے اب کے برس جب بارشیں ہوئیں تو لاکھوں لوگ تھر کا سبزہ، ریت کے ٹیلے اور کارونجھر پہاڑ کے دلکش مناظر دیکھنے پہنچے۔ عید کی چھٹیوں کے تین روز میں ایک لاکھ گاڑیوں کی آمد ریکارڈ کی گئی۔
سندھ کے جنوب مشرق میں واقع تھر فطرت کا یہ عجائب گھر ایک عشرے سے مسلسل خبروں میں رہا ہے۔ کبھی قحط سالی تو کبھی تھرکول تو کبھی غذائیت کی قلت کے باعث بچوں کے اموات کی وجہ سے تھر کی فطری خوبصورتی اس کا چوتھا پہلو ہے جو اکثر غائب رہتا ہے۔
مون سون ختم ہو چکا، فصلیں اتر چکیں لیکن اب بھی یہاں اچھے مون سون کا ہیولہ برقرار ہے۔ ایک بار پھر تھر دیکھنے کے لیے روانہ ہوئے اور نئوں کوٹ کے راستے تھر میں داخل ہوئے۔
تھرپارکر پولیس کی چیک پوسٹ احساس دلاتی ہے کہ اب آپ تھر میں داخل ہو رہے ہیں۔ چیک پوسٹ کے سامنے ہی تالپور دور کا قلعہ ہے۔
نئوں کوٹ قلعہ تھر میں سینگارو اور کھڈی کے مقامات پر بنائے گئے قلعوں کی سیریز کا حصہ ہے۔
انگریزوں کے ہاتھوں سندھ کی فتح کے بعد زمانے کی ستم ظریفی اور حکومتوں کی نظر اندازی نے قلعے کو خستہ حال کر دیا۔ دو سال قبل ہیریٹیج انڈومنٹ فنڈ نے قلعے کی مرمت و تزئین شروع کی جو اب آخری مراحل میں ہے۔
مزید پڑھیں
-
بھٹو پر قتل کا دوسرا مقدمہNode ID: 436876
-
پہلا مارشل لا اور پہلا سیاسی جلا وطنNode ID: 442451
-
بے نظیر کن شرائط پر وزیراعظم بنیں؟Node ID: 443566