بابر اعظم نے 60 رنز کی اننگز کھیلی (فوٹو اے ایف پی)
پاکستان اور سری لنکا کے درمیان دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے کراچی میں کھیلے جانے والے دوسرے ٹیسٹ میچ میں پاکستانی ٹیم پہلی اننگز میں 191 پر آؤٹ ہو گئی ہے، جبکہ سری لنکا کی بیٹنگ جاری ہے۔
سری لنکا نے تین وکٹوں کے نقصان پر 61 رنز بنائے ہیں۔
اسد شفیق اور بابر اعظم نے نصف سینچریاں مکمل کی ہیں، جبکہ سری لنکا کے لاہیرو کمارا اور لستھ ایمبل دینیا نے چار، چار وکٹیں حاصل کیں ہیں۔
پاکستان کی جانب سے شان مسعود اور اظہر عابد علی نے اننگز کا آغاز کیا لیکن شان مسعود پانچ رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے۔
کپتان اظہر علی بھی دوسری ہی گیند پر ہی بولڈ ہو گئے۔
عابد علی 38 رنز بنا کر ایل بی ڈبلیو ہوئے۔ بابر اعظم نے 60 رنز بنا کر اپنی نصف سنچری مکمل کی، جبکہ اسد شفیق 63 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔
محمد رضوان 4 اور یاسر شاہ بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اظہر علی سمیت تین کھلاڑی صفر پر آؤٹ ہوئے۔
اس سے قبل پاکستان کے لیے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ بھاری ثابت ہوا جب دس کے مجموعی سکور پر دو وکٹیں گر گئیں۔ شان مسعود چھ اور اظہر علی بغیر کوئی رن بنائے فرنینڈو کا شکار بنے۔
پاکستان کی تیسری وکٹ 65 کے مجموعی سکور پر گری جب عابد علی 38 رنز بنا کر لہیرو کمارا کی گیند پر آؤٹ ہوئے۔
بابر اعظم نے 60 رنز کی عمدہ اننگز کھیلی اور ایمبلدینیا کی گیند پر سٹمپڈ ہوئے۔
حارث سہیل بھی امبلدینیا کی بال پر ایل بی ڈبلیو ہوئے، انہوں نے صرف نو رنز بنائے۔ اس کے بعد اوپر تلے پاکستان کی مزید دو وکٹیں گر گئیں، محمد رضوان چار اور یاسر شاہ بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے۔
محمد عباس بھی بغیر کوئی رن بنائے پویلین لوٹ گئے۔
دوسرے ٹیسٹ میچ کے لیے پاکستانی ٹیم میں ایک تبدیلی کی گئی ہے، عثمان شنواری کی جگہ یاسر شاہ کو ٹیم میں شامل کیا گیا ہے جبکہ فواد عالم ایک بار پھر ٹیم میں جگہ بنانے میں ناکام رہے ہیں۔
دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا راولپنڈی میں ہونے والا پہلا میچ بارش کی نذر ہو گیا تھا۔
نیشنل سٹیڈیم کراچی کی تاریخ
نیشنل سٹیڈیم کراچی کی تاریخ پر نظر دوڑائی جائے تو یہاں سب سے پہلا ٹیسٹ میچ پاکستان اور انڈیا کے درمیان 26 فروری 1955 کو کھیلا گیا تھا، جبکہ پہلا ایک روزہ میچ پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان 21 نومبر1981 کو ہوا۔ اس سٹیڈیم میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے دنیا کی بڑی ٹیموں کے ساتھ ایک روزہ اور ٹیسٹ میچز میں سنسنی خیز ٹاکرے ہو چکے ہیں۔ اس سٹیڈیم کو ’پاکستانی کرکٹ کا قلعہ‘ بھی کہا جاتا ہے، جہاں پاکستان نے اب تک کُل کھیلے گئے ٹیسٹ میچوں میں سے آدھے اسی سٹیڈیم میں کھیلے ہیں اور ان میں سے صرف دو میچز ہارے ہیں۔
نیشنل سٹیڈیم کراچی 1955 میں تعمیرکیا گیا جس میں 40 ہزار تماشائیوں کے لیے میچ دیکھنے کی گنجائش موجود ہے۔ اس سٹیڈیم کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ یہاں 1987 اور 1996 کے کرکٹ ورلڈ کپ کے میچز بھی کھیلے گئے۔
یہ وہی سٹیڈیم ہے جہاں دنیا کرکٹ کے مایہ ناز کھلاڑی اور وزیراعظم پاکستان عمران خان نے 1982 میں انڈیا کے خلاف میچ میں اپنے ٹیسٹ کیریئر کی 200 وکٹیں مکمل کیں۔ اسی میدان میں پاکستانی ٹیم نے سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ میچ میں 765 رنز کا پہاڑ کھڑا کیا اور آسٹریلوی ٹیم کو صرف 80 رنز پر پویلین کی راہ دکھائی۔ جہاں یہ سٹیڈیم پاکستانی کرکٹ کا گھر سمجھا جاتا ہے وہیں اس میدان میں میچوں کے دوران ہنگامہ آرائی کی بھی ایک تاریخ رہی ہے۔
1969 میں پاکستان کے انگلینڈ اور نیوزی کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں بدمزگی پیدا ہوئی۔ اس کے بعد 1968، 1981 اور 1983 میں ویسٹ انڈیز اور آسٹریلیا کے ساتھ ٹیسٹ میچز میں بھی ہُلڑ بازی ہوئی، لیکن 1990 کے بعد صورت حال میں بہتری آنا شروع ہو گئی۔ نیشنل سٹیڈیم کراچی میں آخری ون ڈے انٹرنیشنل 2009 میں پاکستان اور سری لنکا کے درمیان کھیلا گیا۔اسی سٹیڈیم میں آخری بین الاقوامی ٹی20 میچ پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان 2008 میں ہوا جس میں پاکستان نے 102 رنز سے فتح حاصل کی تھی۔
نیشنل سٹیڈیم ایک مرتبہ پھر سب کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے جہاں پاکستان اور سری لنکا کے درمیان 10 سال بعد ٹیسٹ میچ ہونے جا رہا ہے۔ اس میدان میں آخری ٹیسٹ میچ 21 سے 25 فروری 2009 میں پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ہی کھیلا گیا تھا جس میں یونس خان نے 313 رنز کی شاندار اننگز کھیلی تھی تاہم جیت کسی بھی ٹیم کا حصہ نہ بنی اور یہ میچ ڈرا ہو گیا۔
کھیل کی خبریں واٹس ایپ پر حاصل کرنے کے لیے ”اردو نیوز سپورٹس“ گروپ جوائن کریں