Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شدید سردی کے تین سال

سعودی عرب میں تین سال ایسے گزرے ہیں جن میں ریکارڈ سردی تھی (فوٹو: سبق)
سعودی عرب میں سردی کی لہر کا آغاز ہوچکا ہے۔ کئی علاقے ایسے ہیں جہاں برف باری شروع ہوچکی ہے جبکہ دیگر علاقوں میں سرد ہوا چل رہی ہے۔
ماہرین موسمیات کا کہنا ہے کہ رواں ہفتہ کے دوران سردی کی لہر میں اضافہ ہوا جبکہ تبوک کے علاوہ شمالی حدود اور اللوز کے پہاڑوں پر برف باری ہوگی۔
  • باخبر رہیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کریں
بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ سعودی عرب میں 3 سال ایسے گزرے ہیں جن میں ریکارڈ سردی تھی۔ اس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ ان سالوں میں پانی کی پائپ لائن جم جانے کی وجہ سے پھٹ گئیں تھیں۔

1963 کے موسم سرما میں پائپ لائنیں پھٹ گئی تھیں (فوٹو: سبق)

سبق ویب سائٹ کے مطابق موسمیات اور فلکیاتی علوم کے ماہر ڈاکٹر زاہی الخلیوی نے کہا ہے کہ ’سعودی عرب کی تاریخ میں پہلی ریکارڈ سردی 1963 کے موسم سرما میں ہوئی تھی‘۔
انہوں نے کہا کہ ’اس وقت بیشتر علاقوں میں درجہ حرارت 10 منفی ہوگئی تھی۔ برف جم جانے کی وجہ پانی کی پائپ لائنیں پھٹ گئیں تھیں‘۔
انہوں نے بتایا ہے کہ ’عرب اپنی مجلسوں میں اس سال پیش آنے والے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کرتے ہیں یہ اس سال کی بات ہے جس میں پائپ پھٹ گئی تھی‘۔

1989 میں شمالی علاقوں میں درجہ حرارت 16 منفی تک گر گیا تھا (فوٹو: سبق)

ڈاکٹر زاہی نے کہا ہے کہ ’سب سے زیادہ دیہات کے لوگ متاثر ہوئے جہاں کنوؤں میں پانی جم گیا تھا۔ لوگ برف پگھلا کر پانی پینے پر مجبور ہوئے‘۔
انہوں نے کہا ہے کہ ’اس سال کئی انسانوں میں بھی کئی اموات ہوئیں جبکہ سیکڑوں جانور بھی ہلاک ہوگئے‘۔
ڈاکٹر زاہی نے بتایا ہے کہ ’سعودی عرب میں ریکارڈ سردی کا دوسرا سال 1989 تھا۔ اس میں بھی درجہ حرارت 10 منفی تک چلا گیا جبکہ شمالی علاقوں میں درجہ حرارت 16 منفی تک پہنچ گیا تھا‘۔
انہوں نے کہا ہے کہ ’اس سال بھی پانی کی پائپ لائنیں پھٹ گئیں، سیکڑوں جانور ہلاک ہوگئے جبکہ مزارعین سب سے زیادہ متاثر ہوئے‘۔

2008 میں اسکولوں میں پڑھائی موخر کردی گئی تھی (فوٹو: سبق)

انہوں نے بتایا ہے کہ ’ریکارڈ سردی کا تیسرا سال 2008 تھا جس میں مجموعی طور تمام علاقوں میں شدید سردی تھی تاہم شمالی علاقوں میں درجہ حرارت منفی 10 تک گر گئی‘۔
انہوں نے کہا ہے کہ ’سردی کی شدید لہر کے باعث اس سال بھی پائپ لائنیں پھٹ گئیں تھی، اسکولوں میں پڑھائی موخر کردی گئی جبکہ پہلی مرتبہ تبوک یونیورسٹی کے امتحانات موخر کردیئے گئے تھے‘۔
ڈاکٹر زاہی نے کہا ہے کہ ’شمالی علاقوں کے دیہی علاقوں کے رہائشی سب سے زیادہ متاثر ہوئے تھے۔ حکومت نے متاثرین کی مداد کے لیے مہم چلائی تھی‘۔
  • واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں

شیئر: