تجارتی سرگرمیوں کے لیےفیس ایک لاکھ ریال مقرر کی گئی ہے۔ فوٹو: ٹوئٹر
سعودی عرب کی کابینہ کی طرف سے چند ماہ قبل ملک کے بڑے شہروں میں24 گھنٹے تجارتی سرگرمیوں کے فیصلے کو بدھ یکم جنوری2020 سے نافذ العمل کیا جا رہا ہے۔ جس کے بعد دکانیں اور کاروباری مراکز بغیر کسی وقفے کے کھولے جا سکیں گے۔
سعودی گزٹ کی خبر کے مطابق وزارت کے جاری کردہ قواعد کے مطابق رات 12 بجے کے بعد تجارتی سرگرمیوں کوجاری رکھنے کے لیے دکان کی زیادہ سے زیادہ فیس ایک لاکھ ریال مقرر کی گئی ہے۔ مختلف مصنوعات پرالگ الگ فیسوں کی تفصیلات جلد جاری ہوں گی۔
وزارت داخلہ کے تعاون سے بلدیاتی امور کی وزارت نے یہ شرط رکھی ہے کہ کاروباری مرکز پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جائیں تا کہ اسے 24 گھنٹے کام کرنے کا لائسنس جاری کیا جاسکے۔ وزارت محنت و سماجی امور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ کارکنوں سے معمول کے اوقات سے زائد ڈیوٹی نہ لی جائے۔
وزارت بلدیات و دیہی امور نے واضح کیا ہے کہ آٹھ مختلف نوعیت کے کاروبار کو فیس سے استثنیٰ دیا گیا ہے۔ ان میں فارمیسیاں، شادی ہال، ریسٹ ہاوس، طبی سرگرمیاں، تعلیمی سرگرمیاں، پٹرول پمپ (صرف پٹرول کے لیے)، ہوٹل اور ریزورٹس وغیرہ شامل ہیں۔
چوبیس گھنٹے کاروباری سرگرمیوں کی اجازت ملنے سے مملکت میں بہت سے شعبوں جیسے تفریح، سیاحت، نقل و حمل اور مواصلات ،مقامی مصنوعات اور اشیائے صرف کی طلب میں اضافے کے ساتھ ساتھ روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔
قائم مقام وزیر برائے بلدیات اور دیہی امور ماجد القصبی نے پہلے تصدیق کی تھی کہ لگاتار تجارتی سرگرمیوں کی اجازت دینے سے شہروں میں معیار زندگی میں اضافہ ہوگا۔ توقع ہے کہ اس فیصلے سے صارفین اور کاروباری طبقے دونوں کو فائدہ پہنچے گا، سرمایہ کاری میں اضافہ ممکن ہوگا اور ملکی معیشت کو آگے بڑھنے میں مدد ملے گی۔
کاروباری سرگرمیوں کو ترقی دینے کے لیے یہ اقدام سعودی ویژن 2030 کا حصہ ہے۔
سعودی عرب میں ایسی مراعات کا مقصد بے روزگاری کی شرح میں کمی اور معیشت کو درجہ بندی میں اضافہ کرنا، سعودی معیشت کو عالمی درجہ بندی میں 15ویں نمبر پر لے جانا اور سعودی شہروں کو دنیا کے 100بہترین شہروں میں درج کرانا ہے۔
سعودی عرب کی تازہ ترین خبروں کے لیےواٹس ایپ گروپ جوائن کریں