واردات میں ایک سے زیادہ افراد ملوث ہیں۔(فوٹو الامارات الیوم)
شمالی مصر کے صوبے البحیرة کے قریے میں ایک ہی خاندان کے سات افراد کے سر تن سے جدا پائے گئے۔ اس بھیانک واردات کی اطلاع پورے علاقے میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔ خبر نے قریے میں خوف وہراس کی لہر دوڑا دی۔ وارادات تاحال معمہ بنی ہوئی ہے۔
اسکائی نیوز نے مصری جریدے الوطن کے حوالے سے اس کی تفصیلات دیتے ہوئے واضح کیاہے کہ البحیرة سیکیورٹی فورس نے مقامی باشندوں کی رپورٹ پر فوری کارروائی کی۔ اہلکار جائے وقوعہ پہنچے تو یہ دیکھ کر ششدر رہ گئے کہ گھر کے اندر سات افراد کی لاشیں پڑی ہیں۔ ان کے سر تن سے جدا ہیں جبکہ گھر میں آتشزدگی کے نشانات بھی نظر آئے۔
مصری جریدے کے مطابق البحیرة میں کفر الدوار تحصیل کی بستی علی کے باشندوں نے واردات کی اطلاع پولیس کو اس وقت دی جب انہوں نے یہ دیکھا کہ کچھ لوگ گھر میں آگ لگانے کی کوشش کررہے ہیں۔ واردات کرنے والے واردات کے نشانات مٹانے کے لیے آگ لگا رہے تھے۔ وہ یہ دیکھ کر کہ گاﺅں والے آرہے ہیں جائے وقوعہ سے فرار ہوگئے۔
گاوں کے سیکڑو ں باشندوں نے انتہائی رنج و ملال کے ماحول میں نعشوں کو سپرد خاک کیا۔ مقتولین کے ایک رشتہ دار نے بتایا کہ واردات کرنے والوں کی گرفتاری اور انہیں عدالت کے سامنے پیش کرنے کا بے چینی سے انتظار ہے۔ابتدائی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ واردات میں مجرمانہ قصد کا دخل ہے۔ واردا ت کرنے والے نے جرم کے نشانات مٹانے کے لیے ہی گھر میں آگ لگائی تھی۔
پبلک پراسیکیوشن کے معائنے کے دوران خاندان کے سربراہ اور اس کے بچوں کی گردن پر دھار دار آلے کے زخم ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں خاندان کا سربراہ، اسکی بیوی، ماں اور چار بیٹے شامل ہیں۔
الامارات الیوم کے مطابق سیکیورٹی فورس نے متاثرہ مکان کے اطراف رکاوٹیں کھڑی کردی ہیں۔ مکان ایک کھیت میں بنا ہوا تھا۔ یہ قریے کے مکانوں سے تین سو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ خاندا ن کے سربراہ کی عمر 38 برس، والدہ کی عمر 65 اور بیوی کی 35 سال تھی۔ بڑے بیٹے کی عمر 15برس تھی جبکہ تین چھوٹے بچوں کی عمریں 10، 4 اور 3 برس تھیں۔ لاشیں جلانے کی کوشش بھی کی گئی تھی۔
ابتدائی تحقیق میں پتہ چلا ہے کہ واردات میں ایک سے زیادہ افراد ملوث ہیں۔ ہلاک شدگان کے قتل کا وقت ایک ہے اور کوئی بھی جائے
وقوعہ سے فرار نہیں ہوسکا اور نہ ہی کسی نے گاوں کے لوگوں سے مدد طلب کی۔
سراغرسانوں کا کہناہے کہ ایسا لگتا ہے کہ قتل کا باعث خاندان کا وہ سربراہ ہے جس نے گزشتہ برس ایک مقدمے میں گواہی دی تھی اور یہ کیس کا واحد گواہ تھا۔ عدالت نے اس کی گواہی کے بعد گیارہ افراد کو دس ، دس برس قید کی سزا سنائی تھی۔