Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’روزی تو کمانی ہے، راکھ کے ڈھیر سے ہی سہی‘

کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں تین ہٹی پل کے نیچے ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے باگڑی قبیلے کی کچی آبادی میں آگ لگنے سے 100 سے زائد جھونپڑیاں جل کر خاکستر ہوگئیں۔
منگل اور بدھ کی درمیانی شب آتشزدگی کے نتیجے میں بستی کے 250 سے زائد مکین تو محفوظ رہے مگر تمام جھونپڑیاں جل کر راکھ ہوگئیں۔
جہاں ایک طرف اس آگ نے مکینوں کی متاعِ کُل جلا ڈالی، وہیں کچھ لوگوں کے لیے روزی روٹی کمانے کا ذریعہ فراہم کر دیا ہے۔
کباڑ چننے والے افراد مقناطیس ہاتھوں میں لیے راکھ کا ڈھیر ٹٹول رہے ہیں کہ اس میں سے لوہے کے ٹکڑے اور کیلیں ڈھونڈ سکیں۔
راکھ کے اس ڈھیر میں اپنا رزق ڈھونڈتے ان افراد کا کہنا ہے کہ بستی کے لوگوں پر آفت ٹوٹ پڑی ہے مگر انہیں بھی تو اپنی روٹی کا بندوست کرنا ہے۔

اس آگ نے جہاں مکینوں کی متاعِ کُل جلا ڈالی وہیں کچھ لوگوں کے لیے روزی روٹی کمانے کا ذریعہ فراہم کردیا ہے (فوٹو:سوشل میڈیا)

لوہے اور کیلوں کی تلاش میں آئے ایک شخص نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’صبح ساڑھے دس بجے میں ادھر آیا، بہت سے لوگ اس جانب آ رہے تھے کہ حادثہ ہوا ہے سو میں بھی آ گیا اور استعمال شدہ کیلیں ڈھونڈنے لگا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’ابھی تک تقریباً 10 کلو وزن کا کباڑ جمع کر لیا ہے۔ جن لوگوں کے گھر جل گئے ہیں انہوں نے نہیں روکا۔ اب یہ کباڑ لے جا کر کباڑیے کو بیچوں گا۔‘
بانس اور لکڑی کے تختوں کو کیلیں ٹھونک کر یہ جھونپڑیاں بنائی گئی تھیں۔ آگ نے سب جلا دیا مگر راکھ میں وہ کیلیں موجود ہیں جو کباڑیے کے پاس 30 روپے کلو کے حساب سے بک سکتی ہیں۔

شیئر: