انڈیا کے شہر ممبئی میں ایک ٹیکسی ڈرائیور نے مسافر کو اس لیے پولیس سٹیشن پہنچا دیا کیونکہ وہ سفر کے دوران متنازع شہریت کے قانون کے خلاف موبائل فون پر کسی سے بات کر رہا تھا۔
انڈین نیوز ایجنسی اے این آئی کے مطابق ایک سماجی کارکن کویتا کرشنن نے شاعر اور سماجی کارکن بپا دیتیا سرکار کے پولیس سٹیشن جانے کے بارے میں ایک ٹویٹ کے ذریعے مطلع کیا۔
مزید پڑھیں
-
کولمبیا : شوہر کو دھوکہ دینے کی کوشش ناکام ہوگئیNode ID: 322706
-
”اوبر “میں سامان بھولنے والوں میں سعودی اولNode ID: 404451
-
اوبر ڈرائیور کی قسمت جاگ گئیNode ID: 456201
کویتا کے مطابق بپا دیتیا سرکار نے انہیں بتایا کہ انہوں نے ممبئی میں جوہو سے کُرلا جانے کے لیے رات 10 بجے اوبر کیب بُک کروائی۔ سفر کے دوران وہ موبائل فون پر اپنے کسی دوست کے ساتھ شاہین باغ میں جاری مظاہرے میں لگنے والے نعرے ’لال سلام‘ کے بارے میں بات کر رہے تھے۔
اوبر ڈرائیور نے یہ گفتگو سننے کے بعد ایک جگہ پر گاڑی کھڑی کی اور مسافر کو کہا کہ وہ اے ٹی ایم سے رقم نکلوا کر آ رہے ہیں، لیکن وہ اپنے ساتھ دو پولیس اہلکاروں کو لے آئے جنہوں نے مسافر سے یہ پوچھنا شروع کر دیا کہ ان کے پاس موسیقی کا آلہ ’ڈفلی‘ کیوں ہے اور وہ کہاں سے ہیں؟
Last night, poet @Bappadittoh had a scary episode in Mumbai, at the hands of an @Uber driver and @MumbaiPolice cops (see screenshots): a glimpse of scary India under NPR NRC CAA, where every person will be incentivised to suspect & turn in others & police can harass everyone. pic.twitter.com/OOKUB58BxK
— Kavita Krishnan (@kavita_krishnan) February 6, 2020