کورونا وائرس کا سامنا کرتے چین سے پاکستانی تعاون پر چینی حکومت اور سفارت کار اسلام آباد کی کوششوں کی تحسین کرتے رہے ہیں تاہم اب شکرگزاری کے یہ جذبات حکومتی صفوں سے عوامی سطح پر بھی آئے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
چینی صدر مسجد میں، اصل معاملہ کیا ہے؟Node ID: 457226
-
چینی جہاز:نشستوں پر مسافروں کی جگہ ڈبےNode ID: 457601
-
پاکستانی سٹوڈنٹ والد کے جنازے پر نہ آسکاNode ID: 458341
پاکستانی اقدامات پر چینی شہریوں کے مثبت ردعمل پر مبنی ایسا ہی ایک معاملہ سوشل میڈیا کی زینت بھی بنا۔ پاکستانی حکومت کے ایک افسر بلال پنوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر ایک چینی استاد کا خط شیئر کیا گیا تو ٹوئٹر صارفین نے اس پر خوشگوار حیرت کا اظہار کیا۔
جاپان کی توہوکو یونیورسٹی کے چینی پروفیسر ژیان چاؤ کا خط شیئر کرتے ہوئے بلال پنوں نے لکھا کہ ایک پاکستانی یونیورسٹی نے پی ایچ ڈی کا تھیسس چینی استاد کو بھیجا۔ عموماً یونیورسٹی اساتذہ کو تھیسس کا ریویو کرنے کے لیے پانچ سو ڈالر دیے جاتے ہیں۔ تاہم چینی استاد نے جوابی خط میں معاوضہ وصول کرنے سے انکار کر دیا۔
12جنوری کے لکھے گئے خط میں نمایاں ہے کہ ژیان چاؤ وہ کس وجہ سے تھیسز ریویو کی رقم وصول کرنے سے انکار کر رہے ہیں۔
A Pak Uni sends a PhD thesis for evaluation to a Professor (Chinese) in Tohoku Uni Japan. As per rule, the Uni need to pay him approx USD500 as review charges. However, he replied back with a letter of thanks which can make anyone proud.#Respect #HumanityFirst #cronovirus pic.twitter.com/mMdJFrIF3R
— BILALPUNNUبلال پنوں (@bilalpunnu) February 12, 2020
گریجویٹ سکول آف انجینئرنگ کی لیب آف ایکولوجیکل ایجینئرنگ سے واسبتہ چینی استاد ژیان چاؤ نے لکھا تھا کہ میں جاپانی یونیورسٹی میں کام کرنے والا چینی ہوں۔ مجھے علم ہوا ہے کہ پاکستان نے کورونا وائرس کے دوران چین کی خصوصی مدد کی ہے۔ اس اقدام نے مجھے خاصا متاثر کیا ہے جس پر میں پاکستان کا مشکور ہوں اور اپنا معاوضہ وصول نہیں کر رہا۔
چین گزشتہ برس دسمبر سے کورونا وائرس کی مشکل کا شکار ہے۔ چینی صوبے ہوبائی کے مرکزی شہر ووہان میں سامنے آنے والے وائرس سے اب تک 1350 سے زائد اموات ہو چکی ہیں۔ جب کہ وائرس کا نشانہ بننے والے افراد کی تعداد بدھ تک 60 ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔
چین میں ہزاروں پاکستانی تعلیم، کاروبار اور دیگر مقاصد کے لیے موجود ہیں۔ کورونا وائرس پھیلنے کے بعد متعدد ملکوں نے ووہان و دیگر چینی شہروں سے اپنے شہریوں خصوصاً طلبہ کو واپس بلا لیا تھا تاہم پاکستان نے ابھی تک ایسا نہیں کیا ہے۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ چینی اداروں نے انہیں پاکستانی طلبہ کا ہر ممکن خیال رکھنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
اسی پس منظر میں چینی استاد ژیان چاؤ کے خط کے مندرجات اور اس کے پس پردہ جذبے کو سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے سراہا گیا۔ کسی نے اسے پاکستان اور چین کے درمیان موجود تعلقات کی گرمجوشی قرار دیا تو کوئی اسے خوبصورت جذبات کی بقا قرار دیتا رہا۔
ریحان میمن نامی صارف نے اپنی ٹویٹ میں چینی استاد کے اقدام پر تبصرہ کرتے ہوئے اسے انسانیت کی قوت اور بقا قرار دیا۔
-
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں