’مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک کا مقابلہ کریں گے‘
ترک صدر نے کہا کہ کشمیر ہمارے لیے بھی وہی ہے جو آپ کے لیے ہے، فوٹو: سوشل میڈیا
پاکستان اور ترکی نے ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ دنیا بھر میں مسلمانوں اور اسلام کے متعلق ’دقیانوسی رجحانات‘ کا مقابلہ کرنے کے لیے دونوں ممالک کی جانب سے مشترکہ اقدامات کیے جائیں گے۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کے دورہ پاکستان کے موقعے پر وزیراعظم عمران خان کے ساتھ ملاقات کے بعد جمعے کو جاری کیے جانے والے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ترکی اور پاکستان ’مسلمانوں اور اسلام کے خلاف امتیازی سلوک، زینو فوبیا اور عدم رواداری کے خاتمے اور پوشیدہ مذہبی شخصیات و علامتوں کو اجاگر کرنے کے لیے پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا، آڈیو ویژولز، انٹرنیٹ، فلموں، ویڈیوز اور ڈیجیٹل گیمز کا استعمال کریں گے۔‘
مزید برآں ترکی کے صدر نے کشمیر کا مسئلہ منصفانہ مذاکرات اور پر امن طریقے سے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق اسلام آباد میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے طیب اردغان نے کہا کہ ’ہمارے کشمیری بھائی کئی سالوں سے مشکل حالات میں زندگی گزار رہے ہیں۔ انڈیا کی طرف سے حالیہ یکطرفہ اقدامات کے باعث کشمیری عوام کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے۔‘
ترک صدر نے مزید کہا کہ کشمیریوں کو ان کی آزادی سے محروم رکھنا اور ان کے حقوق غصب کرنا کسی کے مفاد میں نہیں۔ ’اس تنازع کا حل ظالمانہ ہتھکنڈوں میں نہیں بلکہ انصاف میں ہے۔‘
’پاکستان کو ایف اے ٹی ایف میں تعاون کی یقین دہانی‘
ترک صدر رجب طیب اردوغان نے یہ بھی کہا ہے کہ پاک ترک دوستی مفاد نہیں محبت سے پروان چڑھی ہے۔
جمعے کو پاکستان کی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر طیب اردوغان نے کہا ہے کہ ’پاکستان آ کر خود کو کبھی اجنبی محسوس نہیں کیا، پاکستان میرے لیے دوسرا گھر ہے۔‘
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’تمام تر دباؤ کے باوجود پاکستان کو ایف اے ٹی ایف میں بھرپور حمایت کا یقین دلاتا ہوں۔‘
رجب طیب اردوغان نے مزید کہا کہ ’پاکستان ترقی و خوش حالی کی جانب گامزن ہے۔ پاکستان کے اقدامات سے تجارت اور سرمایہ کاری کے لیے ماحول بہتر ہو رہا ہے لیکن معاشی خوش حالی چند دن میں نہیں ملتی، یہ ایک مسلسل جدوجہد ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’کشمیر ہمارے لیے بھی وہی ہے جو آپ کے لیے ہے۔ ماضی کی طرح مستقبل میں بھی پاکستان کا ساتھ دیتے رہیں گے۔ پاکستان کی خوشی ہماری خوشی اور پاکستان کا دکھ ہمارا دکھ ہے۔‘
’پاکستان نے دہشت گردی ختم کرنے کے لیے ترکی کا بھرپور ساتھ دیا۔ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے۔‘
ترک صدر نے کہا کہ ’ ترکی کی تحریک آزادی میں پاکستانی خواتین نے زیور اور بزرگوں نے جع پونجی نچھاور کر دی تھی۔‘
پاکستانی سوشل میڈیا ٹائم لائنز پر ترک صدر کے دورہ پاکستان اور ان کی سرگرمیوں کا خصوصی تذکرہ رہا۔ متعدد ٹرینڈز کے تحت ترک صدر کو خوش آمدید کہنے کے علاوہ پاکستانی صارفین پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے ان کی تقریر کے نکات پر بھی گفتگو کرتے رہے۔
رجب طیب اردوغان کے ہمراہ دورہ پاکستان پر آنے والی ان کی اہلیہ امینہ اردوغان کی سرگرمیاں بھی سوشل میڈیا صارفین کی توجہ کا مرکز رہیں۔