امریکہ نے پاکستان میں سوشل میڈیا کے نئے قواعد کو ڈیجیٹل معیشت اور اظہار رائے کے لیے دھچکہ قرار دیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے سرکاری ٹوئٹر اکاؤنٹ سے نائب امریکی وزیر خارجہ برائے جنوبی اور وسطی ایشیا ایلس ویلز سے منسوب ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس میں پاکستان کے حال ہی میں منظور کیے گئے قواعد کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
ایلس ویلز نے کہا کہ ’پاکستان میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر نئی پابندیاں اظہار رائے اور ڈیجیٹل اکانومی کے لیے ایک دھچکہ ہو سکتی ہیں۔ اگر پاکستان اتنے ابھرتے ہوئے شعبے میں بیرونی سرمایہ کاروں اور نجی تخلیق کی حوصلہ شکنی کرے گا تو یہ بدقسمتی ہوگی۔‘
مزید پڑھیں
-
سوشل میڈیا کمپنیز کا رویہ غیر منصفانہ ہے، صدر ٹرمپ کا شکوہNode ID: 425496
-
سوشل میڈیا قواعد: ’ڈیجیٹل معیشت کا منصوبہ متاثر ہوگا‘Node ID: 459151
-
’کسی ملک نے سوشل میڈیا کے ایسے قواعد نہیں بنائے‘Node ID: 459471
بیان میں تجویز کیا گیا ہے کہ پاکستان کو اس حوالے سے متعلقہ فریقین کے ساتھ مشاورت کرنی چاہیے۔
واضح رہے کہ گذشتہ ماہ پاکستان کی وفاقی کابینہ نے سوشل میڈیا سے متعلق نئے قواعد کی منظوری دی تھی جن کے تحت سوشل میڈیا کمپنیوں کو کہا گیا تھا کہ وہ تین ماہ کے اندر پاکستان میں اپنے دفاتر قائم کریں اور سوشل میڈیا صارفین کی سرگرمیوں کے حوالے سے حکومت پاکستان کے ساتھ تعاون کو یقینی بنائیں۔
اس کے بعد فیس بُک، ٹوئٹر اور گُوگل سمیت سوشل میڈیا انڈسٹری کی نمائندہ تنظیم ’ایشیا انٹرنیٹ کولیشن‘ (اے آئی سی) نے وزیراعظم عمران خان کے نام ایک خط میں نئے سوشل میڈیا قواعد پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
New restrictions on social media platforms in #Pakistan could be setback to freedom of expression & development of digital econ. Unfortunate if Pakistan discourages foreign investors & stifles domestic innovation in such a dynamic sector. Encourage discussion w/ stakeholders. AGW
— State_SCA (@State_SCA) February 25, 2020
خط میں کہا گیا تھا کہ ’ان قواعد کی روشنی میں سوشل میڈیا کمپنیوں کے لیے مشکل ہوگا کہ وہ اپنی خدمات پاکستانی صارفین اور کاروبار کو مہیا کر سکیں۔‘
اے آئی سی کی ویب سائٹ پر موجود وزیراعظم عمران خان کے نام خط میں تنظیم کے مینجنگ ڈائریکٹر جیف پین نے لکھا کہ ’دنیا کے کسی اور ملک نے اس طرح کے وسیع البنیاد قواعد نہیں بنائے، اس لیے خدشہ ہے کہ کہیں اس سے پاکستان دنیا بھر میں تنہا نہ ہو جائے اور پاکستانی صارفین اور کاروباری حضرات خواہ مخواہ انٹرنیٹ کی معیشت کے فوائد سے محروم نہ رہ جائیں۔
یاد رہے کہ اے آئی سی ایک صنعتی تنظیم ہے جو فیس بُک، ٹوئٹر، گُوگل، ایمازون، یاہو اور دیگر انٹرنیٹ کمپنیوں کی نمائندگی کرتی ہے اور ایشیا بھر میں حکومتوں کے ساتھ ان کمپنیوں کے معاملات پر بات چیت کرتی ہے۔
اپنی تفصیلی رائے میں اے آئی سی نے کہا کہ ’پاکستان میں کاروبار کے مواقع موجود ہیں مگر بغیر مشاورت اس طرح کے قواعد کو اچانک نافذ کرنے سے حکومت کے ان دعوؤں کی نفی ہوئی ہے کہ پاکستان سرمایہ کاری اور کاروبار کے لیے دستیاب ہے۔‘
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ’اگر ان قواعد کو ختم نہ کیا گیا تو پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت مفلوج ہو کر رہ جائے گی۔‘
-
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں