پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما رانا ثنا اللہ نے ملک میں ان ہاؤس تبدیلی اور قومی حکومت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مڈ ٹرم انتخابات ہی ملکی مسائل کا واحد حل ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ’اپوزیشن جماعتیں مڈٹرم انتخابات کے لیے مشترکہ جدوجہد کے لیے رابطے کر رہی ہیں جس کا ٹھوس نتیجہ آنے والے دنوں اور ہفتوں میں سامنے آ جائے گا۔
اردو نیوز کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ’اپوزیشن کا متحد ہونا بڑا ضروری ہے اور اپوزیشن کو متحد ہونا ہوگا۔ اس حوالے سے عوامی پریشر کو بھی محسوس کرنا ہوگا۔ اس کے علاوہ کوئی دوسرا چارہ اور ہے نہیں۔‘
مزید پڑھیں
-
مریم مصلحت کا شکار:’مہنگائی کا درد تیسرے درجے کی قیادت کو ہے‘Node ID: 460986
-
احسن اقبال اور شاہد خاقان کی ضمانت کی درخواستیں منظورNode ID: 461256
-
نواز شریف کی ضمانت: ’حتمی فیصلہ عدالت کا ہی ہوگا‘Node ID: 461296
انہوں نے کہا کہ ’مڈٹرم الیکشن ہی اس ملک کے موجودہ مسائل کا حل ہے۔ اس حوالے سے اپوزیشن جماعتوں کے درمیان اعلیٰ سطح پر رابطے اور مشاورت جاری ہے۔ اس مشاورت کے نتیجے میں ٹھوس لائحہ عمل آنے والے دنوں اور ہفتوں میں سامنے آئے گی۔‘
حکمران اتحاد میں شامل اتحادیوں کی جانب سے تحفظات کے اظہار کے بعد معاملات بہتر ہونے سے متعلق سوال پر رانا ثنااللہ نے کہا کہ ’معمولی اکثریت اور بری کارکردگی کے ساتھ کوئی حکومت اپنے اتحادیوں پر کمانڈ نہیں کر سکتی۔ یہ اسی طرح سے ہوتا رہے گا۔ ایک دفعہ ہوگا، دوسری دفعہ ہوگا اور تیسری دفعہ پھر دھماکہ ہو جائے گا۔‘
اردو نیوز نے پوچھا کہ اس دھماکے کے بعد مسلم لیگ ن کیا کرے گی؟ رانا ثنا اللہ بولے کہ ’ہماری جماعت نے سوچ سمجھ کر کوئی فیصلہ تو نہیں کیا لیکن پارٹی کے اندر عمومی سوچ یہی ہے کہ مڈٹرم انتخابات ہی ملکی مسائل کا حل ہیں۔ ان ہاؤس تبدیلی، نگران حکومت یا قومی حکومت ان مسائل کا حل نہیں ہیں۔‘
عوامی مسائل میں اپوزیشن کے غیر فعال کردار اور رویے کے حوالے سے رانا ثنااللہ نے کہا کہ ’بحران جو پچھلے دنوں یا مہینوں میں نظر آئے وہ اس وقت بھی موجود ہیں۔ اپوزیشن کسی نہ کسی شکل میں موجود رہی ہے۔ مولانا فضل الرحمان کا احتجاج بنیادی طور پر عوام کے حقوق کے لیے اور موجودہ حکومت کی پالیسیوں کے خلاف تھا۔ اس ایونٹ میں کئی ایک مواقع پر ساری اپوزیشن شامل تھی اور دھرنے کے حوالے سے اپوزیشن کا اتفاق نہیں تھا۔ اس احتجاج کو آپ (اپوزیشن کی کاوشوں) سے خارج نہیں کر سکتے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اب بھی اپوزیشن موجودہ حالات میں عام آدمی کو کس طرح سے ریلیف دینا ہے، کس طرح سے اس حکومت کو ان پالیسیوں سے باز رکھنا ہے اور اس حکومت سے ملک کی جان چھڑانی ہے جس نے ملکی معیشت کا برا حال کر دیا۔ ان ساری چیزوں کے لیے مشاورت کر رہی ہے۔ عنقریب اپوزیشن کا متفقہ لائحہ عمل سامنے آئے گا۔‘
پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر اور مسلم لیگ ن مزاحمتی سیاست میں قائدانہ کردار ادا کرنے والی مریم نواز کی طویل خاموشی سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ’مریم نواز سے قائدانہ کردار واپس نہیں لیا گیا۔ پارٹی جب ان کی ضرورت محسوس کرے گی تو وہ پارٹی کی ڈیمانڈ پر لبیک کہیں گی اور بھر پور کردار ادا کریں گی۔ یہ پارٹی نے فیصلہ کرنا ہے کہ عوامی رابطہ مہم میں کس مرحلے پر مریم نواز کو آگے لانا ہے۔‘
وفاقی وزیر فواد چوہدری کی جانب سے پنجاب کے ہسپتالوں سے نواز شریف کی مبینہ جعلی رپورٹس کی تحقیقات کے مطالبے پر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ’ بالکل تحقیقات کریں اور جن لوگوں نے بقول ان کے غلط رپورٹس دی ہیں ان کے خلاف کاروائی کریں۔ تمام ڈاکٹر سرکاری ہسپتال کے ڈاکٹر تھے اس کے علاوہ وزیر اعظم نے شوکت خانم ہسپتال کے جن ڈاکٹر کو بھیجا کہ چیک کریں اور انہوں نے آ کر رپورٹ دی تھی اور وزیراعظم نے کابینہ میں کہا تھا کہ میں نے چیک کروا لیا ہے کہ میاں نواز شریف واقعی بیمار ہیں۔ ان سب کو نوکریوں سے برطرف کریں اور کاروائی کریں۔‘
رانا ثنا اللہ نے شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال کو ضمانت ملنے اور پنجاب حکومت کی جانب سے نواز شریف کی ضمانت میں توسیع نہ دینے کے معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ میرٹ پر ہے اور دونوں سیاسی رہنماؤں کو بہت بڑا ریلیف ملا ہے۔ اس فیصلے سے سیاسی انتقام اور یک طرفہ پولیٹکل انجینئرنگ کے حربے کو آج بڑا دھچکا پہنچا ہے۔ پنجاب کابینہ کے فیصلے سے کوئی توقع نہیں تھی۔ اس فیصلے کی اہمیت نہیں ہے جب اس کی کاپی ملے گی تو ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے۔‘
-
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں