چین نے پاکستان میں فصلوں کو تباہ کرنے والے ٹڈی دل کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک لاکھ بطخیں پاکستان بھیجنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
چین کے سرکاری اخبار ’چائینہ ڈیلی‘ اور دیگر مقامی اخبارات کے مطابق بطخوں کی یہ فوج چین کے مشرقی صوبے زی جیانگ سے رواں برس کی آخری سہ ماہی میں بھیجی جائے گی، لیکن اس سے قبل چینی ماہرین کی ایک ٹیم پاکستان آئے گی تاکہ یہ تجربہ ہوسکے کہ بطخوں کے ذریعے ٹڈی دل سے کیسے بچنا ہے۔
زی جیانگ اکیڈمی آف ایگری کلچر سائنسز کے محقق لو لیزہی، جو اس پراجیکٹ پر ایک پاکستانی یونیورسٹی کے ساتھ کام کر رہے ہیں کا کہنا ہے کہ ’بطخیں ایک حیاتیاتی (بائیو لوجیکل) ہتھیار ہیں اور ٹڈی دل کو مارے کے لیے یہ کیڑے مار دوائیوں سے بہتر کام کرتی ہیں۔‘
مزید پڑھیں
-
بلوچستان میں ٹڈیوں کا حملہ، کروڑوں روپے کے نقصان کا خدشہNode ID: 422986
-
’آسمانی رزق پر ایک آدھ لنگر تو کراچی میں بھی کھل سکتا تھا‘Node ID: 442981
-
سعودی عرب میں ٹڈی دل کے نئے حملے کا خطرہNode ID: 453741
انہوں نے مزید کہا کہ ’ایک بطخ روزانہ 200 کے قریب ٹڈی دل کھا سکتی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ مزید تجربات کر کے یہ جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ بطخیں ٹڈی دل کو کس طرح تلاش کر کے شکار کرتی ہے۔
چینی محقق کا کہنا تھا کہ بطخوں کو پاکستان بھیجنے سے قبل چین کے مغربی علاقے شن جیانگ میں تجربہ کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں ٹڈی دلوں کے جھنڈ فصلوں پر حملہ کرتے ہیں اور بہت تیزی سے فصلوں کو تباہ کر دیتے ہیں۔
"Duck troops" gather at the border to face locust swarms pic.twitter.com/1J4r3dmmJk
— CGTN (@CGTNOfficial) February 19, 2020
کراچی میں چینی کونصلیٹ جنرل کی ویب سائٹ پر شائع کی گئی رپورٹ کے مطابق چینی زرعی ماہرین نے رواں ہفتے ٹڈی دل کے حملے کے پیش نظر پاکستان کا دورہ کیا ہے۔
لو لیزہی نے کہا ہے کہ چین نے بھی 20 برس قبل بطخوں کے ذریعے ٹڈی دل کو مارنے کا کام شروع کیا تھا جس سے کافی فائدہ ہوا تھا۔
ان کے مطابق بطخوں کے ذریعے ٹڈی دل کو مارنے پر لاگت بھی کم آتی ہے اور ماحول پر بھی کوئی برا اثر نہیں پڑتا۔
