سعودی عرب کی جانب سے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے احتیاطی تدبیر کے طور پر پاکستان اور انڈیا سمیت دیگر ممالک کے اقامہ ہولڈرز کو واپسی کے لیے دی گئی 72 گھنٹوں کی مہلت اتوار کو ختم ہو رہی ہے۔
پاکستان سے واپس جانے کے لیے لوگ تمام بڑے شہروں میں ایئر لائنز کے دفاتر کے باہر موجود ہیں لیکن ان کو ٹکٹس نہیں مل رہے۔
پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں بھی پی آئی اے کے مرکزی دفتر کے سامنے سینکڑوں لوگ ٹکٹ لینے کے انتظار میں کھڑے ہیں۔
سرگودھا کے یاسر علی ایک روز قبل اسی مقصد کے لیے لاہور آئے تاہم ان کو ابھی تک واپسی کا ٹکٹ نہیں مل رہا۔
مزید پڑھیں
-
عمرہ زائرین کی مدد کے لیے موجود ہیں: قونصل جنرلNode ID: 464561
-
سعودیہ کے لیے خصوصی پروازیں ایک گھنٹے میں بُکNode ID: 464666
-
ایرانی فوج کو ملک کی سڑکیں خالی کرانے کا حکمNode ID: 464686
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’میرا 18 مارچ کو پہلے سے ہی واپسی کا ٹکٹ بک تھا جیسے ہی ہمیں پتا چلا کہ سعودی عرب نے 72 گھنٹے کی ڈیڈ لائن دی ہے تو میں نے اسی وقت اپنے ٹریول ایجنٹ کو فون کیا تو اس نے معذرت کر لی، اس کا کہنا ہے کہ کسی بھی ائیر لائن کے ٹکٹ دستیاب نہیں۔‘
ان کے بقول ’اب میں خود لاہور آیا گیا ہوں کہ یہاں تو پی آئی اے کا ہیڈ کوارٹر ہے اور حکومت کو بھی پتا ہے کہ لوگ واپس جائیں گے۔ لیکن ابھی کسی بھی طرح کی کوئی امید دکھائی نہیں دے رہی۔‘
یاسر علی سعودی دارالحکومت ریاض میں ایک کنسٹرکشن کمپنی میں گذشتہ آٹھ سال سے کام کر رہے ہیں اور سالانہ چھٹیوں پر پاکستان واپس آئے تھے۔ تاہم کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والے غیر معمولی حالات میں ان کو سعودی عرب واپس جانا کھٹائی میں پڑتا دکھائی دے رہا ہے۔

یاسر علی نے کہا کہ حکومت پہلے ان کو واپس بھجوانے میں ترجیح دے جن کو مارچ میں ہی واپس پہنچنا ہے، جن کی چھٹیاں دو یا تین مہینے رہتی ہیں، ان کو بعد میں بھی بھیجا جا سکتا ہے۔
’لیکن ادھر تو کچھ پتا ہی نہیں چل رہا وہ جو سپیشل فلائٹس چلائی گئی تھیں ان کے ٹکٹس کن کو اور کیسے دیے جا رہے ہیں؟‘
انہوں نے ٹریول ایجنٹ کے حوالے سے بتایا کہ کہ مرکزی سسٹم میں کسی بھی سپیشل جہاز کے ٹکٹس ظاہر ہی نہیں ہوئے۔ یاسر علی نے سوال اٹھایا کہ حکومت نے سپیشل پروازیں چلانے کے اعلان کے بعد ٹکٹس لیے جانے کا طریقہ کار واضع کیوں نہیں کیا؟
کتنے لوگ سعودی عرب جانے سے رہ جائیں گے؟
لاہور میں پاکستان کی قومی ایئر لائن کے ترجمان اطہر اعوان نے اردو نیوز کو بتایا کہ سعودی عرب جانے کے خواہش مند افراد میں سے پانچ ہزار سے زائد کی درخواستیں صرف لاہور میں موصول ہوئی ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کے پاس نہ تو اتنے جہاز موجود ہیں اور نہ ہی سسٹم میں اتنی استعداد ہے کہ اتنے کم وقت میں اتنے سارے لوگوں کی واپسی کا انتظام کیا جا سکے۔
’پہلے ہی چھ جہاز جو سسٹم سے نکال کر لگائے گئے ہیں وہ ہی کُل استعداد تھی اور اگر آپ پرائیویٹ ایئر لائنز کی بات کریں تو ایک ہی ایئر بلیو ہے جو سعودی عرب کی ڈائریکٹ فلائٹس رکھتی ہے، انہوں نے تو ایک بھی جہاز اس مسئلے کے لیے اضافی نہیں چلایا۔‘
انہوں نے کہا کہ ایسی متعدد ایئر لائنز ہیں جو پاکستان سے براہ راست سعودی عرب نہیں جاتیں، ان کے آپریشن محدود ہو چکے ہیں، ایسے میں پی آئی اے کے علاوہ کوئی دوسری صورت نظر نہیں آ رہی۔
