لاک ڈاؤن کرنے والے ملکوں میں ایئرکوالٹی بہتر
کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے کئی ممالک میں لاک ڈاؤن ہے (فوٹو: ٹوئٹر)
ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے لاک ڈاؤن کرنے والے ممالک میں ہوا کی کوالٹی میں بہتری آئی ہے۔
تاہم ان کے مطابق اس وقت ہوا کی کوالٹی میں طویل مدت کے لیے بہتری کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی خلائی ایجنسی ناسا کی جانب سے جاری تصاویر میں واضح طور ہر دیکھا جاسکتا ہے کہ فروری کے مہینے میں چین کے شہر ووہان کے فضا میں نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ (NO2) کے مقدار میں واضح کمی ہوئی۔
نائیٹرجن ڈائی آکسائیڈ گیس کا ہوا میں اخراج زیادہ تر گاڑیوں، صنعتی یونٹوں اور تھرمل بجلی گھروں سے ہوتا ہے۔
اب جب کہ چین میں کورونا وائرس کے بحران میں کمی ہوئی ہے تو یورپین سپیس ایجنسی کی تصاوریر میں چین میں نائٹروجن گیس کے اخراج میں پھر سے اضافہ دیکھا گیا ہے۔
ای ایس اے نے شمالی اٹلی میں نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ گیس کے اخراج میں قابل ذکر کمی ریکارڈ کی ہے۔ خیال رہے اٹلی ان دنوں کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن ہے۔
یورپین انوائرمنٹ ایجنسی نے اسی طرح کی تبدیلی بارسلونا اور میڈرڈ میں ریکارڈ کی ہے جہاں حکام نے مارچ کے وسط میں کورونا کی وجہ سے لوگوں کو گھروں کے اندر رہنے کے احکامات دیے تھے۔
یورپ کے ارتھ سروائیلنس پروگرام سے وابسطہ وینسٹ ہنری پیوچ کا کہا ہے کہ NO2 مختصر مدت کے لیے آلودگی پیدا کرنے والا گیس ہے جو کہ ایک دن تک ماحول میں رہتا ہے۔
ان کے مطابق NO2 ، گیس خارج کرنے والے ذریعے کے قریب ی موجود رہتا ہے۔
ناسا کے گوڈارڈ سپیس فلائیٹ سینٹر سے وابسطہ ایئر کواکٹی ریسرچر فی لیو کا چین میں ہوا کی کوالٹی میں بہتری کے بارے میں کہنا تھا کہ انہوں نے پہلی مرتبہ NO2 کے اخراج میں ایسی ڈرامائی کمی دیکھا ہے۔
ای اے اے میں ایئر کوالٹی کے ماہر البرٹو گونزالیز کا کہنا ہے کہ ایک دہائی قبل معاشی بحران کے دوران بھی NO2 کے اخراج میں کمی رفتہ رفتہ تھی۔
پیوچ کے مطابق شمالی اٹلی میں NO2 کے اخراج میں اوسطاً نصف کمی ہوئی ہے۔
نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ یا NO2 نظام تنفس میں جلن کا سبب بنتا ہے۔
دوسرے ممالک ارجنٹائن، ببیلجیم، کیلی فورنیا، فرانس اور تیونس، جہاں حکام نے لاک ڈاؤن کے تحت لوگوں کو گھروں کے اندر محدود ہونے کا کہا ہے، میں ہوا کی کوالٹی کے لیے ماہرین ڈیٹا چیک کر رہے ہیں۔
تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف NO2 کی کمی سے ہوا صاف نہیں ہوتا۔ ناسا کی ارتھ آبزرویٹری کے مطابق بیجنگ میں فروری کے مہینے میں ہوا میں باریک زرات کی وجہ سے بھی آلودگی میں اضافہ ہوا تھا۔
اس جمعے کو ہوا میں باریک زرات کی وجہ سے پیرس کی ہوا کو بھی آلودہ قرار دیا گیا گو کہ لوگ گھروں تک محدود ہیں۔
تاہم پیوچ کا کہنا ہے کہ آلودگی پھیلانے والی چیزیں موسم کے ساتھ مختلف ہو سکتے ہیں۔
NO2 کے اخراج کے کچھ ذرائع مثلاً بجلی کی فیکٹریا یا گھروں کے اندر توانائی کا استعمال لاک داؤن کے دوران بھی کم نہں ہوتا۔
پیوچ کے مطابق ہوا میں PM2.5 اور PM10 کے زرات اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے مقدار میں بھی وقت گزرنے کے ساتھ کمی کا امکان ہے۔