ممنوعہ شہروں میں انتہائی ضرورت کے بغیر جانے کی اجازت نہیں(فوٹو، ایس پی اے)
وزارت داخلہ کے ترجمان کرنل طلال الشلھوب نے کہا ہے کہ ’کورونا وائرس کی وجہ سے نافذ کیے جانے والے کرفیو میں جن اداروں کو استثنی حاصل ہے وہاں کام کرنے والوں کو اسی صورت میں کرفیو سے گزرنے کی اجازت ہوگی جب وہ اپنے ادارے کے کارڈ اور کام کی نوعیت کا ثبوت پیش کریں گے‘۔
روزانہ کی بنیاد پر منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کرنل الشلھوب نے کرفیو کے اوقات میں گھر یا دفتر جانے والوں کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے مزید کہا کہ ’یہ ممکن نہیں کہ ایسے ادارے کے کارکن جنہیں کرفیو سے استثنی حاصل ہو وہ بلا ضرورت کرفیو کے اوقات کی خلاف ورزی کریں‘۔
’تمام اداروں کو اس بارے میں مطلع کر دیا گیا ہے کہ وہ اپنے کارکنوں کو تحریری اجازت نامہ جاری کریں جس میں یہ واضح طور پر درج ہو کہ کارکن کے ذمے کون سے امور ہیں جن کی ادائیگی کے لیے انہیں کرفیو کے اوقات میں گھر یا ادارے سے باہر جانا لازمی ہے،
علاوہ ازیں ادارے کی جانب سے اس بات کی بھی وضاحت کی جائے کہ ڈیوٹی کے اوقات کار کیا ہوں گے دفتر اور کارکن کے گھر کے مقام کی بھی نشاندہی کی جائے،۔
ترجمان وزارت داخلہ کرنل طلال الشلھوب کا مزید کہنا تھا کہ کرفیو کا مقصد لوگوں کا جانوں کو محفوظ بنانا ہے کیونکہ کورونا وائرس سے بچاو کے لیے ضروری ہے کہ لوگوں کا سماجی رابطہ محدود کیاجائے اسی لیے کرفیو نافذ کیا گیا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکاروں کے ساتھ بھرپورتعاون کریں جو آپکے تحفظ کےلیے ہی کام کررہے ہیں۔
کرنل شلھوب نے مزید کہا کہ ’کرفیو سے استثنی جن اداروں کے کارکنوں کو حاصل ہے وہ بھی ممنوعہ شہروں میں نہیں جاسکتے البتہ انتہائی ضروری حالت میں انہیں ان شہروں میں جانے کی اجازت ہوگی جس کےلیے وہ اس بات کا ثبوت پیش کریں گے کہ انکا وہاں جانا اشد ضروری ہے۔
واضح رہے کوروناوائرس سے بچاواور اس کے پھیلاو کوروکنے کےلیے سعودی عرب میں رات کا کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے جس میں تبدیلی کرتے ہوئے مکہ مکرمہ ، مدینہ منورہ اور ریاض میں کرفیو کے اوقات میں اضافہ کرتے ہوئے سہہ پہر 3 سے صبح 6بجے تک کر دیا گیا ہے