Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان سے کلوروکوئین کی ’برآمد‘، اصل معاملہ کیا ہے؟

کلوروکوئین کے خام مال کی مقامی طور پر تیاری کی اجازت دے دی گئی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کی وزارت تجارت نے واضح کیا ہے کہ 'کورونا وائرس کے خلاف موثر دوا کلوروکوئین کی برآمد پر عائد پابندی کا خاتمہ نہیں ہوا۔ اس حوالے سے نوٹی فیکیشن کے اجرا کے طریقہ کار میں غلطی ہوئی تھی جسے درست کر لیا گیا ہے۔'
وزارت تجارت نے کورونا وائرس کے خلاف موثر دوا کلوروکوئین کی برآمد پر عائد پابندی ختم کرنے کا نوٹی فیکیشن جاری کیا تو سوشل میڈیا پر ایک نیا تنازع کھڑا ہوگیا۔
اس نوٹی فیکیشن سے یہ تاثر ملنے لگا کہ انڈیا کے بعد پاکستان نے بھی امریکہ کے دباؤ میں آ کر کلوروکوئین کی برآمد پر عائد پابندی ختم کی ہے۔

 

اس معاملے پر اردو نیوز نے وزارت تجارت کی ترجمان سے رابطہ کیا تو عائشہ موریانی نے بتایا کہ 'کلوروکوئین کی برآمد پر عائد پابندی ختم نہیں ہوئی۔ تین اپریل کو قومی رابطہ کمیٹی کے فیصلے کے مطابق یہ پابندی عائد کی گئی تھی اور وزارت تجارت نے اس کا نوٹی فیکیشن جاری کیا تھا۔'
انھوں نے مزید بتایا کہ 'وزارت قومی صحت نے اس بات پر اعتراض کیا کہ یہ نوٹی فیکیشن ڈرگ ایکٹ کے تحت وزارت قومی صحت نے جاری کرنا تھا۔ ان کا نوٹی فیکیشن جاری ہونے کے بعد وزارت تجارت نے اپنا نوٹی فیکیشن واپس لے لیا اور کلوروکوئین کی برآمد پر پابندی برقرار ہے۔'
اسی تناظر میں تحریک انصاف کے رہنما شہباز گِل نے ٹویٹ کی اور کہا کہ 'کلوروکوئین برآمد نہیں کی جا رہی بلکہ یہ نوٹی فیکیشن اسی دن واپس ہو گیا تھا۔ پاکستان میں کلوروکوئین ضرورت کے مطابق موجود ہے تاہم اس کی برآمد کی اجازت نہیں ہے۔'
قبل ازیں ترجمان وزارت قومی صحت کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ 'معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کی ہدایت پر کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے کلوروکوئین کے خام مال کی مقامی طور پر تیاری اور پاکستان میں تیار ہونے والے وینٹی لیٹرز کے کلینکل ٹرائلز کی اجازت بھی دے دی ہے۔'
'پاکستان انجینئرنگ کونسل کے تیار کردہ وینٹی لیٹرز کو استعمال کرنے سے پہلے ٹیسٹ کیا جا رہا ہے۔ ڈریپ نے کورونا کے لیے پلازما تھیراپی کے کلینیکل ٹرائلز کی بھی اجازت دے دی۔'

وزارت تجارت کے مطابق کلوروکوئین کی برآمد پر پابندی برقرار ہے (فوٹو: روئٹرز)

اس حوالے سے ڈاکٹر ظفر مرزا نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ 'حکومت کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے بھر پور عملی اقدامات کو یقینی بنا رہی ہے۔ کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے ڈریپ کی جانب سے 50 سے زائد کمپنیوں کو تین ماہ کے لیے ہینڈ سینی ٹائزرز بنانے کی اجازت بھی دی گئی ہے۔'
 'سینی ٹائزرز کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے ڈریپ نے چند دن پہلے نوٹی فیکیشن جاری کیا تھا۔ لائسنس یافتہ کمپنیاں عالمی ادارہ صحت کی ہدایات کے مطابق ہینڈ سینی ٹائزرز تیار کریں گی۔'

شیئر: