پاکستان کی وزارت تجارت نے واضح کیا ہے کہ 'کورونا وائرس کے خلاف موثر دوا کلوروکوئین کی برآمد پر عائد پابندی کا خاتمہ نہیں ہوا۔ اس حوالے سے نوٹی فیکیشن کے اجرا کے طریقہ کار میں غلطی ہوئی تھی جسے درست کر لیا گیا ہے۔'
وزارت تجارت نے کورونا وائرس کے خلاف موثر دوا کلوروکوئین کی برآمد پر عائد پابندی ختم کرنے کا نوٹی فیکیشن جاری کیا تو سوشل میڈیا پر ایک نیا تنازع کھڑا ہوگیا۔
اس نوٹی فیکیشن سے یہ تاثر ملنے لگا کہ انڈیا کے بعد پاکستان نے بھی امریکہ کے دباؤ میں آ کر کلوروکوئین کی برآمد پر عائد پابندی ختم کی ہے۔
مزید پڑھیں
-
کیا ڈاکٹر کورونا وائرس کی دوا تیار کرنے میں کامیاب ہو گئے؟Node ID: 456721
-
'کورونا کی دوا منظور': ٹرمپ کا دعویٰ غلط؟Node ID: 466226
-
’کلوروکوئن نقصان دہ ہو سکتی ہے‘Node ID: 467256
اس معاملے پر اردو نیوز نے وزارت تجارت کی ترجمان سے رابطہ کیا تو عائشہ موریانی نے بتایا کہ 'کلوروکوئین کی برآمد پر عائد پابندی ختم نہیں ہوئی۔ تین اپریل کو قومی رابطہ کمیٹی کے فیصلے کے مطابق یہ پابندی عائد کی گئی تھی اور وزارت تجارت نے اس کا نوٹی فیکیشن جاری کیا تھا۔'
انھوں نے مزید بتایا کہ 'وزارت قومی صحت نے اس بات پر اعتراض کیا کہ یہ نوٹی فیکیشن ڈرگ ایکٹ کے تحت وزارت قومی صحت نے جاری کرنا تھا۔ ان کا نوٹی فیکیشن جاری ہونے کے بعد وزارت تجارت نے اپنا نوٹی فیکیشن واپس لے لیا اور کلوروکوئین کی برآمد پر پابندی برقرار ہے۔'
اسی تناظر میں تحریک انصاف کے رہنما شہباز گِل نے ٹویٹ کی اور کہا کہ 'کلوروکوئین برآمد نہیں کی جا رہی بلکہ یہ نوٹی فیکیشن اسی دن واپس ہو گیا تھا۔ پاکستان میں کلوروکوئین ضرورت کے مطابق موجود ہے تاہم اس کی برآمد کی اجازت نہیں ہے۔'
اس کی ایکسپورٹ نہیں ہو رہی۔ یہ لیٹر اسی دن واپس ہو گیا تھا۔ کلورکین پاکستان کی ضرورت کے مطابق موجود ہے اور اس کی کسی قسم کے کمی نہیں ہے لیکن اس کو ایکسپورٹ کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ pic.twitter.com/LXtlMPwfSs
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) April 9, 2020