کرورنا وائرس کی وجہ سے دنیا میں کروڑوں افراد کے معمولات میں تبدیلی آئی ہے اور وہ گھروں تک محدود ہو گئے ہیں وہیں کچھ ایسے لوگ بھی ہے، جن کو کرورنا وائرس کے دنوں میں بھی شادیوں کے فنکشن کا انتظار رہتا ہے خواہ وہ مختصر اور چھوٹے ہی کیوں نہ ہوں۔
یہ افراد پیشہ ور فوٹوگرافرز ہیں جو اب ہر شادی کا لازمی جزو تصور کیے جاتے ہیں اور ان کے بغیر شادی کا فنکشن نامکمل لگتا ہے چونکہ شادی کی تقریب میں ہر کوئی تیار ہو کر شرکت کرتا ہے تو ہر ایک کی خواہش ہوتی ہے کہ فوٹوگرافر اپنے کیمرے کی آنکھ میں ان کی تصاویر ہمشیہ کے لیے محفوظ کر لے۔
لاک ڈاون کی وجہ سے ملک کے بڑے شہروں میں شادیوں کی تقریبات ملتوی ہونے سے فوٹوگرافرز کا کاروبار بھی بری طرح متاثر ہوا ہے۔
اسلام آباد میں رہنے والے محمد معیز گذشتہ چار سال سے فوٹوگرافی کے پیشے سے وابستہ ہیں۔
مزید پڑھیں
-
لاک ڈاون میں شادی، 'یہ ہمارے لیے کسی ایڈونچر سے کم نہیں'Node ID: 470031
-
کرفیو: ایک سے زائد شادی والے مشکل میںNode ID: 470461
-
’الف‘ کے دادا جان اور ’آنگن‘ کی زیتون بانو کی شادی کے چرچےNode ID: 470566
اُنھوں نے اُردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ لاک ڈاون سے قبل مارچ اور اپریل کے ماہ کے لیے اُن کے پاس 20 سے زائد شادیوں کی بکنگ ہوئی تھی مگر شادیاں ملتوی ہوئیں تو اُن کی بکنگ بھی کینسل ہو گئی۔
محمد معیز نے بتایا کہ اُن کے گھر میں پانچ افراد ہیں، اور وہ اسی پیشے سے حاصل ہونے والے رقم سے گھر کا خرچ اٹھاتے ہیں۔
اُنھوں نے مزید کہا کہ ابھی اس بات کا اندازہ بھی نہیں کہ لاک ڈاؤن کب ختم ہوگا، وائرس کب کنٹرول ہوگا اور شادیوں کے فنکشن کب دوبارہ شروع ہوں گے۔
فوٹو گرافر محمد معیز کا کہنا تھا اُن کو ان حالات میں مارکیز اور شادی ہال میں اگلے دو ماہ شادیاں ہوتی نظر نہیں آ رہیں۔
لاک ڈاون کی وجہ سے شادی ہال بند ہونے سے کئی افراد نے گھر پر ہی شادی کی مختصر تقریبات منعقد کرنے کو غنیمت جانا اور کسی نے سادگی سے نکاح کی تقریب پر ہی شکر کیا۔ مگر شادی کا ایونٹ بڑا ہو یا چھوٹا فوٹوگرافر ہر حال میں موجود ہوتا ہے۔ محمد معیز نے بتایا لاک ڈاون کے بعد ایک ہفتے تک جن کی بکنگ ہوئی تھی اُنھوں نے اُن کو گھر پر ہی بلاا کر ایونٹ کور کروا لیا تھا مگر گذشتہ پندرہ دنوں سے اُن کو کسی کلائنٹ کی جانب سے کوئی نئی تاریخ نہیں بتائی گئی۔
![](/sites/default/files/pictures/April/36476/2020/grilphoto.jpg)