امارات: تارکین کی واپسی،عدم تعاون پر پابندیوں کا انتباہ
امارات: تارکین کی واپسی،عدم تعاون پر پابندیوں کا انتباہ
اتوار 12 اپریل 2020 17:36
ملکوں کے عدم تعاون پر کارکنوں کی بھرتی پر پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں (فوٹو: روئٹرز)
متحدہ عرب امارات کی وزارت افرادی قوت کے ذرائع نے کہا ہے کہ نجی شعبے میں کام کرنے والے شہریوں کو واپس لینے سے انکار کرنے والے ممالک کے ساتھ تعاون اور لیبر ریلیشنز پر نظر ثانی کے حوالے سے کئی آپشنز پر غور کیا جا رہا ہے۔
امارت کی سرکاری خبر رساں ایجنسی (وام ) کے مطابق ان آپشنز میں کارکنوں کی بھرتی پر سخت پابندیاں عائد کرنا اور بھرتی کے عمل میں کوٹا سسٹم کو فعال کرنا شامل ہے۔
بیان کے مطابق وزارت کے عہدیدار نے کہا ہے کہ جو کارکن کورونا بحران کے دوران وطن واپس جانا چاہتے ہیں اور ان کی حکومتیں انہیں واپس لینے کے لیے تیار نہیں، امارات کی حکومت ان کے ساتھ تعاون کے معاہدوں پر نظر ثانی کرے گی۔ ایسے ممالک کے ساتھ تعاون کے بارے میں کئی آپشنز پر غور کیا جا رہا ہے۔
وام کے مطابق وزارت افرادی قوت کے عہدیدار نے بتایا کہ متعدد ممالک کے شہریوں نے موجودہ حالات میں وطن واپسی کی درخواست کی تھی تاہم ان کی حکومتیں ان کی واپسی کے سلسلے میں تعاون نہیں کر رہی ہیں۔
وطن واپسی کے خواہشمند دو طرح کے لوگ ہیں۔ ان میں ایک وہ جن کے ملازمت کے معاہدے ختم ہو گئے ہیں اور دوسرے وہ جو قبل از وقت چھٹی لے کر وطن واپس جانا چاہتے ہیں۔
وزارت نے بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے کئی تجاویز زیر غور ہیں۔
'ایک یہ ہے کہ اپنے شہریوں کی واپس میں تعاون نہ کرنے والے ممالک کے اداروں کے ساتھ مفاہمتی یادداشتوں پرعملدرآمد معطل کر دیا جائے۔ دوسری تجویز یہ ہے کہ ان ممالک سے ملازمین کی بھرتی پر مستقبل میں پابندیاں لگا دی جائیں۔ ملازمین کی بھرتی کے لیے کوٹا سسٹم پر عملد رآمد بھی کیا جا سکتا ہے۔'
بیان میں مزید کہا گیا کہ افرادی قوت فراہم کرنے والے ممالک کو امارات میں موجود اپنے شہریوں کے حوالے سے ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ امارات نے ان کی واپسی کا پروگرام انسانی بنیادوں پر بنایا تھا۔
شہریوں کی واپسی کا پروگرام قومیت و شہریت کے وفاقی ادارے، وزارت خارجہ، محمکہ شہری ہوا بازی اور دیگر اداروں کے اشتراک سے بنایا گیا تھا۔
اس پروگرام کے مطابق نجی اداروں سے منسلک ان غیرملکیوں کو جو کورونا بحران سے نمٹنے کے لیے حفاظتی اقامات کے دوران وطن واپس جانا چاہتے ہیں ان سے واپسی کے لیے تعاون کیا جائے۔
خیال رہے کہ نو اپریل کو پاکستان کے وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان نے بتایا تھا کہ متحدہ عرب امارات میں 20 ہزار پاکستانیوں کی نوکریاں ختم ہو گئی ہیں۔
مقامی ٹیلی ویژن چینل سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر ہوا بازی نے یہ بھی بتایا تھا کہ بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کو واپس لانے کے حوالے سے تین کیٹیگریز پر کام کر رہے ہیں۔
’سب سے پہلی کیٹیگری سیاحت یا بزنس ویزے پر مختلف ممالک میں گئے ہوئے وہ پاکستانی ہیں جو فلائٹ آپریشن منسوخ ہونے کے باعث پھنس گئے اور ان ویزے ختم ہوچکے یا ختم ہونے والے ہیں۔