لاک ڈاؤن میں وہ بھی زیربحث جو ’نظرانداز‘ ہو جاتے ہیں
پسندیدہ اداکاروں کے ذکر کا موقع نکلا تو صارفین نے طویل فہرست بنا ڈالی (فوٹو: سوشل میڈیا)
لاک ڈاؤن کے دوران معمول کی مصروفیات سے دور اور گھروں تک محدود سوشل میڈیا صارفین نے بالی وڈ کے نظرانداز یا نسبتا کم زیربحث آنے والے اداکاروں کو اپنی گفتگو کا موضوع بنایا ہے۔
گفتگو کے دوران مختلف صارفین نے بالی وڈ ایکٹرز نصیرالدین شاہ، عرفان خان، نواز الدین صدیقی، انوپم کھیر، پاریش راول، کے کے مینن اور بہت سے دیگر کا نہ صرف تذکرہ کیا بلکہ ان کے نظرانداز ہونے کے اسباب کو بھی اپنی گفتگو کا حصہ بنایا۔
بالی وڈ کے ہیرے قرار دیے جانے والے اداکاروں کا ذکر کرتے ہوئے صارفین نے ایسے افراد کی تصاویر بھی شیئر کیں اور ان سے متعلق پسندیدگی پر مبنی اپنے جذبات کا اظہار بھی کیا۔ ارے چل نامی ہینڈل کی جانب سے شروع کی گئی گفتگو نے چند گھنٹوں میں ہی سینکڑوں شائقین فلم کو اپنی جانب متوجہ کیا، جس کے بعد شریک گفتگو افراد اپنے اپنے پسندیدہ اداکاروں کا ذکر کرتے رہے۔
پیشہ ورانہ کارکردگی کو مدنظر رکھ کر ترتیب دی گئی ابتدائی فہرست میں اضافہ کرتے ہوئے جولی سنگھ نامی صارف نے کے کے مینن، سورابھ شکلا، وجے راج اور دیپک دوبریال کے نام تجویز کیے۔
پرکاش نامی صارف نے کے کے مینن کی اداکاری کو سراہتے ہوئے لکھا کہ انہیں نظرانداز کیا جاتا رہا ہے۔
فہرست میں شامل اداکاروں سے متعلق تبصرہ کرنے والے انہیں بالی وڈ کے اہم ستون قرار دے کر خراج تحسین پیش کرتے رہے۔ فیضان نامی صارف نے لکھا کہ ’یہ اداکار بالی وڈ کی بیک بون ہیں۔‘
ہریار گوسوامی نامی صارف تجویز کردہ ناموں کے انتخاب سے متفق دکھائی دیے۔ انہوں نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’ہم بہت سے افراد کو اس میں شامل کر سکتے ہیں‘۔ فہرست میں اضافہ کرتے ہوئے انہوں نے پون ملہوترا، سیما پہوا، منوج پہوا، کے کے مینن، وجے راز، ونے پاٹھک، کومد مشرا، راسیکا دوگال کے نام بھی تجویز کیے۔
بالی وڈ کے موتیوں کا ذکر کرنے والے کچھ صارف ایسے بھی تھے جنہوں نے ان اداکاروں کی کارکردگی سے متعلق یادیں تازہ کرتے ہوئے ان فلموں کا بھی ذکر کیا جن میں یہ اداکاری کے جوہر دکھا چکے ہیں۔
ماضی میں بمبئے سینما کہلانے والی ہندی فلموں کی صنعت کو بمبئی اور ہالی وڈ کے دو لفظوں کو ملا کر بولی وڈ کہا جاتا ہے۔ دنیا میں سب سے زیادہ فیچر فلمیں بنانے کی وجہ سے بالی وڈ کو دنیا کی سب سے بڑی فلمی صنعت بھی کہا جاتا ہے۔
2017 میں انڈین سینما نے ایک برس میں 1986 فلمیں بنائی تھیں جس میں بالی وڈ کا تناسب 364 فلموں کے ساتھ سب سے زیادہ تھا۔ 2014 کی ایک رپورٹ کے مطابق فلموں سے ہونے والی کل آمدن کا تقریبا نصف بالی وڈ کے ذریعے حاصل ہوتا ہے جب کہ باقی نصف تامل اور تیلگو سمیت دیگر علاقائی فلموں سے حاصل ہوتا ہے۔