'سوچتا ہوں کہ اگر وائرس بچوں میں منتقل ہوگیا تو۔۔۔'
'سوچتا ہوں کہ اگر وائرس بچوں میں منتقل ہوگیا تو۔۔۔'
جمعرات 23 اپریل 2020 17:01
وائرس پر قابو پانے کے لیے شرما ایک دن میں 80 سے زائد گھروں میں جراثیم کش سپرے کرتے ہیں (فوٹو: روئٹرز))
صفائی کا کام کرنے پر مامور دیو دت شرما نے نئی دہلی میں واقع پر دو کمروں پر مشتمل اپنے گھر میں نارنجی رنگ کی جیکٹ پہننے سے پہلے چائے پی اور اپنے دو بیٹوں، اہلیہ اور بوڑھی ماں کو الوداع بول کر کام کے لیے نکل پڑے۔
اپنی موٹر سائیکل پر سوار ہو کر وہ جنوب دہلی میں واقع سرکاری دفاتر کی جانب روانہ ہوگئے جہاں انہوں نے حفاظتی لباس پہن کر جراثیم کش سپرے سے بھرا کنٹینر اپنی کمر سے باندھ لیا۔
اس کے بعد وہ دہلی کی پُرہجوم کچی آبادیوں اور آس پاس کے ان علاقوں کی طرف نکل گئے جہاں کورونا وائرس سے متاثر ہونے کا خطرہ زیادہ ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق انڈیا میں کورونا وائرس سے اب تک 20 ہزار افراد متاثر ہوچکے ہیں اور اس وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 652 ہے۔
انڈیا میں طبی اہلکاروں کی حالت زار نے وسیع پیمانے پر اپنی جانب توجہ مبذول کرائی ہے تاہم شہروں کو جراثیم سے پاک کرنے پر مامور اہلکاروں کو بھی خطرہ لاحق ہے جو متاثرہ علاقوں میں جا کر اپنی خدمات انجام دیتے ہیں۔
38 سالہ شرما جو ان 35 سو اہلکاروں میں سے ایک ہیں جنہیں جنوب دہلی میں ملیریا کے انسداد کی ذمہ داری سونپی گئی ہے، کا کہنا ہے کہ 'مجھے خوف محسوس ہوتا ہے کیونکہ میرا ایک خاندان ہے۔'
انہوں نے بتایا کہ 'لیکن پھر میں یہ سوچتا ہوں کہ اپنے گھر والوں کے ساتھ ساتھ میں دوسروں کے خاندان کو بھی بچاؤں گا۔'
جنوب دہلی کے ایک ڈاکٹر این آر تولی کا کہنا ہے کہ 'ہمیں ایک ہی جگہ سے کورونا وائرس کے تین یا چار کیسز ملتے ہیں، ہم ان علاقوں میں خصوصی اقدامات کر رہے ہیں۔'
1.3 بلین کی آبادی پر مشتمل انڈیا میں کورونا وائرس کے پیش نظر لوگوں کو اپنے گھروں تک محدود کرنے کے لیے 3 مئی تک لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا ہے۔
وائرس پر قابو پانے کے لیے شرما ایک دن میں 80 سے زائد گھروں میں جراثیم کش سپرے کرتے ہیں۔ لیکن جب ان کا کام مکمل ہو جاتا ہے تو وہ گھبراہٹ کا شکار ہو جاتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ 'جب میں گھر واپس آتا ہوں تو میں یہ سوچتا ہوں کہ اگر وائرس میرے اندر ہی ہوا اور میرے بچوں میں منتقل ہوگیا تو کیا ہوگا؟ لیکن ہم بے بس ہیں، ہمیں اپنی ذمہ داری ہرصورت پوری کرنی ہے۔'