کورونا وائرس کے سبب این-95 حفاظتی ماسکس کی مانگ میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے اور مارکیٹ میں ماسکس کی قلت کو پورا کرنے کے لیے ملتی جلتی متعدد پراڈکٹس دستیاب ہیں۔
معلومات نہ ہونے کے باعث لوگ جعلی ماسک مہنگے داموں خرید رہے ہیں۔
این-95 ماسکس کے حوالے سے لوگوں میں معلومات کا فقدان ہے اور انتظامیہ کی جانب سے بھی اس ابہام کو دور کرنے کی مؤثر کوشش نہیں کی گئی جس کی وجہ سے منافع خوروں کو عوام کو لوٹنے کا کھلا موقع مل گیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
کورونا سے بچاﺅ: 300 ڈالر کا سپیشل ماسکNode ID: 462616
-
پنجاب میں کورونا ماسک کی دستیابی کا دعویٰ کتنا درست؟Node ID: 463106
-
پاکستان، ماسک اور حفاظتی لباس کی تیاری تصاویر میںNode ID: 468806
ایسے میں 3000 کا بھی این-95 مل رہا ہے اور 100 روپے کا بھی، کورونا وائرس سے بچاؤ کی افادیت دونوں کی یکساں۔
این-95 ماسک ہوتا کیا ہے؟
امریکہ کی فیڈرل ڈرگ اٹھارٹی (ایف ڈی اے) کے مطابق وہ ماسک جو ہوا میں معلق 95 فیصد تک ذرات اور بخارات کو روک لیتا ہے اسے این-95 ماسک یا ریسپائریٹر کہا جاتا ہے۔ عموماً تمام تر این-95 ماسکس کپ سے ملتی جلتی شکل کے ہوتے ہیں اور ان کی بناوٹ ایسی ہوتی کے چہرے پر مکمل فکس ہوجائیں تا کہ سانس کی ہوا کناروں سے داخل نہ ہو سکے۔ کچھ ریسپائریٹرز میں ایئر فلٹر بھی لگا ہوتا ہے جسے کچھ دن استعمال کے بعد تبدیل کیا جاسکتا ہے۔
کیا این-95 ماسکس میں فلٹر لازمی ہوتا ہے؟
انفیکشن ڈیزیز سپیشلسٹ ڈاکٹر عمران انصاری نے اردو نیوز کو بتایا کہ عام استعمال کے این-95 ریسپائیریٹر میں ماسک کی مختلف تہوں سے ہوا گزر کر صاف ہو جاتی ہے، تاہم ایسی جگہ جہاں ہوا میں کیمیائی مادہ موجود ہو وہاں فلٹر والے ماسکس استعمال ہوتے ہیں۔

ان ماسکس میں ہوا صرف فلٹر کے ذریعے گزر سکتی ہے جب کہ باقی تمام سطح ایئر ٹائٹ ہوتی ہے اور اس میں ہوا کا گزر ممکن نہیں۔ ایسے ریسپائیریٹر فیکٹری ملازمین اور تعمیراتی شعبے میں کام کرنے والوں کے لیئے ضروری ہوتے ہیں۔
کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیئے کونسا ماسک کافی ہے؟
طبی ماہرین کے مطابق کورونا وائرس ہوا میں معلق نہیں رہتا بلکہ متاثرہ شخص کے قریب جانے سے ہوا میں آبی ذرات سے منتقل ہوتا ہے، جس سے بچنے کے لیئے منہ کو ڈھانپے رہنا اور تواتر سے ہاتھ منہ دھونا ضروری ہے۔
ڈاکٹر عمران نے بتایا کہ اس صورت میں کوئی بھی ماسک جو آبی ذرات کو روکنے کی استعداد رکھتا ہو اس کا استعمال لازم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 3-پلائی سرجیکل ماسکس اور عام استعمال کے این-95 ریسپائریٹر کے ذریعے کورونا وائرس سے بچاؤ ممکن ہے۔
3-پلائی سرجیکل ماسک کیا ہوتا ہے؟
مارکیٹ میں سرجیکل ماسکس کی تین اقسام دستیاب ہیں، 1-پلائی، 2-پلائی اور 3-پلائ۔ 1-پلائی ماسک میں صرف ایک حفاظتی تہہ ہوتی ہے، جو عموماً ہرے رنگ کی ہوتی، 2-پلائی ماسک میں 2 تہہ ہوتی ہیں، ایک جانب ہلکی سفید دوسری جانب ہلکے ہرے رنگ کی، جب کہ 3-پلائی ماسکس میں ان دونوں تہوں کہ بیچ پتلی سی فلٹر کی تہہ بھی ہوتی ہے۔ سرجیکل ماسکس تمام تر ذرات تو نہیں روکتا جیسے کہ این-95، لیکن پھر بھی خاصا کارآمد ہے۔

اس وقت میڈیکل سٹورز میں اور آن لائن سرجیکل ماسکس دستیاب تو ہیں لیکن اس میں 3-پلائی کم ہی ہیں۔
معلومات نہ ہونے کے باعث لوگ 2-پلائ سرجیکل ماسکس مہنگے داموں خرید رہے ہیں۔ سب سے ذیادہ مسئلہ آن لائن فروخت میں آرہا ہے، اور متعدد لوگوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے شکایت کی ہے کہ انہوں نے اعلیٰ کوالٹی سرجیکل ماسک آرڈر کیے تھے مگر ڈیلیور کمتر کوالٹی کے 1-پلائی ماسک ہوئے۔
پاکستان میں کس کوالٹی کے این-95 ماسکس دستیاب ہیں؟
کراچی میں ماسکس کے بیوپاری خالد ہاشمانی نے اردو نیوز کو بتایا کہ اس وباء کے پھیلاؤ سے پہلے محدود پیمانے پر این-95 ریسپائریٹر امریکہ یا چین سے درآمد کیے جاتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ جیسے ہی وباء پھیلی تو جن ڈیلرز کے پاس امریکہ سے آئے ماسکس موجود تھے انہوں نے ذخیرہ کرلیے جس سے ریٹیل مارکیٹ میں ماسکس کی قلت ہوگئی اور بلیک میں ان کی قیمت 3 ہزار تک پہنچ گئی۔
خالد نے بتایا کہ اس وقت مارکیٹ میں امریکی این-95 ریسپائریٹر تو بہت کم دستیاب ہیں، جب کہ جو بہتر کوالٹی دستیاب ہے وہ 'کے این-95' (KN-95) ماسکس کی ہے۔ ’یہ چین سے درآمد شدہ ماسکس ہیں اور اس وباء سے حفاظت کے لیے بے حد مؤثرہیں۔‘

کے این-95 ماسکس اور این-95 ماسکس میں اصل فرق لائسنسنگ کا ہے، این-95 ماسک امریکہ میں لائسنسڈ ہے جبکہ کے این-95 چین کی طرف سے اسکا متبادل ہے، اس کے علاوہ دونوں میں خاص فرق نہیں۔ قیمت کے حوالے سے خالد نے بتایا کہ چین سے درآمد شدہ کے این-95 ماسکس اس وقت 900 سے لے کر 1200 تک میں دستیاب ہیں۔ ’یہ ساری خرید و فروخت آن لائن چل رہی ہے اور روز کے حساب سے مانگ کی مناسبت سے ریٹ تبدیل ہوتا رہتا ہے۔‘
جعلسازی سے بچنے کے لیئے کیا کرنا چاہیے؟
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جعلی پراڈکٹس سے بچنے کے لیے آن لائن فروخت کرتے ہوئے چند باتوں کا خیال رکھنا چاہیے۔ ’پہلی بات تو یہ کہ جو پروفائل یا پیج پراڈکٹس بیچ رہا ہے، ایک نظر اس کو بھی دیکھ لیں کہ مستند ہے یا نہیں اور کتنے فالوورز ہیں۔ اس وقت بہت سے لوگ فیک اکاؤنٹس اور پیجز چلا رہے، ان کے فالوورز اور ہسٹری نہیں ہوتی بس بوسٹ کر کے رسائی حاصل کر رہے۔‘
ان کے مطابق اگر کوئی یہ دعویٰ کرے کہ وہ اوریجنل این-95 ماسک سستے بیچ رہا ہے تو زیادہ امکان یہی ہے کہ جعلی ہوگا، کیونکہ اس وقت امریکہ سے درآمد این-95 ریسپائریٹر اگر کسی کے پاس سٹاک میں ہیں تو وہ 3 ہزار سے کم میں نہیں دے رہا۔
خالد نے بتایا کہ اس وقت جتنا بھی طبی سامان درآمد ہو رہا ہے وہ ایئر کارگو کے ذریعے آرہا اور امپورٹرز تو مشکل سے 10 ہوں گے مگر آن لائن فروخت کرنے والے 10 ہزار، ایسے میں بیشتر لوگوں کے پاس مال نہیں مگر وہ چند تصویریں بھیج کر آرڈر لینے کی کوشش کرتے ہیں۔
’یہی وجہ ہے کہ ماسک کی قیمت بڑھ جاتی کیونکہ جس کے پاس مال ہے وہ آن لائن نہیں، اور جو آن لائن بیچ رہے وہ اپنا کمیشن رکھ رہے۔ خریدار کو چاہیے کہ وہ آرڈر دیتے وقت بہت سی تصاویر کا مطالبہ کرے، جس کے پاس اصل مال ہوگا وہ فوراً مزید تصاویر بھیج دے گا، مگر جعلی مال والا تو کسی اور کی تصاویر پہ گزارا کر رہا ہوگا وہ نہیں دے پائےگا۔‘
مقامی طور پہ بننے والے این-95 ماسکس
حفاظتی طبی سامان کی قلت کو پورا کرنے کے لیئے پاکستانی کمپنیاں بھی میدان میں آگئی ہیں، اور انتہائی سستے داموں مال فراہم کر رہی ہیں۔
رائے ایسوسی ایٹس کی سیالکوٹ میں کھیلوں کے سامان کی فیکٹری ہے، موجودہ ہنگامی صورتحال میں انہوں نے این-95 ماسکس بنانے شروع کئے جسے پاکستان کونسل فار سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ (پی سی ایس آئ آر) نے منظوری دی دے۔
کمپنی کے عہدیدار ڈاکٹر احسن سردار نے اردو نیوز کو بتایا کہ وہ سروسز ہسپتال لاہور میں تعینات ہیں، انہوں نے شروع میں عطیہ دینے کے لیے کچھ ماسکس اپنی فیکٹری میں بنوائے، بعد میں اس کی کمرشل پیمانے پہ پیداوار کے لیے کوالٹی کی منظوری بھی حاصل کر لی۔

انہوں نے بتایا کہ یہ ماسکس این ڈی ایم اے اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی فراہم کردہ ہدایات اور ایف ڈی اے کے معیار کے مطابق ہیں، اس این-95 ماسکس میں پولیمر کی پانچ تہیں ہیں اور یہ طبی ضرورت سے زیادہ حد تک پانی کے ذرات کو روک سکتا ہے جس کی ٹیسٹنگ پی سی ایس آئی آر نے کی ہے۔
’ہم نے اس ماسکس کو آراین-95 کا نام دیا ہے اور یہ ہر طبی لحاظ سے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیئے بہترین ہے۔‘
100 روپے سے کم میں این-95 ماسک
ماسک کی قیمت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں امپورٹڈ ماسک ہزار روپے تک دستیاب ہیں، جب کہ وہ یہ ماسک 100 روپے سے بھی کم میں فروخت کر رہے ہیں۔ ’اس کی پراڈکٹ کاسٹ تو اتنی ہی پڑتی ہے باقی تو سب مارکیٹ کے کھیل ہیں، ہم نے کوئی خاص منافع نہیں رکھا لہٰذا ہم انتہائی سستے داموں بیچ رہے۔ کوئی ہم سے پوچھتا ہے تو تسلی کے لیئے اپروول سرٹیفیکیٹ دکھاتے پھر سودا فائنل کرتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ وہ پورے پاکستان میں ماسکس فراہم کر رہے ہیں اور آرڈر بکنگ کے ایک سے دو دن میں ماسکس کی ڈیلوری ہو جاتی ہے۔
-
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں