Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نیوزی لینڈ: مارچ کے بعد پہلی مرتبہ کورونا کا کوئی کیس نہیں

نیوزی لینڈ میں مارچ 16 سے اب تک پہلی بار ہوا ہے کہ ایک بھی کیس سامنے نہیں آیا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
نیوزی لینڈ میں پیر کو رواں سال 16 مارچ سے اب تک پہلی بار کورونا وائرس کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔
واضح رہے کہ کورونا کے کیسز میں کمی کے بعد تقریباًً ایک ہفتہ قبل نیوزی لینڈ کی حکومت نے لاک ڈاؤن میں کافی حد تک نرمی کا اعلان کیا تھا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق نیوزی لینڈ میں محکمہ صحت کے ڈائریکٹر ایشلی بلوم فیلڈ نے ایک نیوز کانفرینس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک بھی کیس رپورٹ نہ ہونا جشن منانے کی بات ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کورونا وائرس کے باعث ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 20 سے نہیں بڑھی ہے۔ 'یہ اس کوشش کی نشاندہی کرتا ہے جو ہم سب نے کی۔'
'یہ پہلا دن ہے کہ ہمارے یہاں کوئی نیا کیس سامنے نہیں آیا ہے اور ہم اسے یوں ہی رکھنا چاہتے ہیں۔'
نیوزی لینڈ میں ایک مہینے سے زیادہ کے عرصے تک سکول، شاپنگ مالز، ریستوران اور کھیل کے میدان بند رہنے کے بعد گذشتہ منگل کو لاک ڈاؤن میں نرمی کی گئی تھی۔ 

نیوزی لینڈ میں گذشتہ منگل کو لاک ڈاؤن میں نرمی لائی گئی تھی۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

تاہم ملک میں سماجی دوری کے اقدام پر عمل کرتے ہوئے لاکھوں افراد ابھی بھی گھر سے کام اور تعلیم حاصل کر رہے ہیں، جب کہ کاروبار میں سے کچھ ہی کو کھولنے کی اجازت دی گئی ہے۔
ایشلی بلوم فیلڈ نے کہا کہ لوگوں کو چاہیے کہ سماجی دوری پر عمل دارآمد کرتے رہیں تاکہ کورونا وائرس واپس نہ لوٹے۔ 
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک خوش آئند بات ہے لیکن اصل امتحان اس ہفتے کے آخر میں ہوگا جب لوگوں میں وائرس کی نشاندہی ہونے کا وقت پورا ہوگا جو کہ ایکسپوژر ہونے کے پانچ سے چھ دن بعد ہوتا ہے۔ 
'ملک میں اب تک کے مصدقہ کیسز کے کی تعداد ایک ہزار ایک سو 37 ہے۔'

حکام نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان نقل و حرکت کی بحالی پر غور کر رہے ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

دوسری جانب نیوزی لینڈ کے وزیر خارجہ ونسٹن پیٹرز نے نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان نقل و حرکت کے بارے میں کہا کہ اس کی بحالی کی جا سکتی ہے۔ 
آسٹریلیا میں دوسرے ممالک کی طرح وائرس  سے ہونے والی اموات کی تعداد زیادہ نہیں ہے۔ ملک میں اب تک 95 اموات ہو چکی ہیں جبکہ متاثرہ افراد کی تعداد چھ ہزار 800  ہے۔ 
نیوزی لینڈ میں رگبی کی ٹیم کو آسٹریلیا جانے کی اجازت دے دی گئی ہے تاکہ وہ وہاں جا کر ٹورنامنٹ کی تیاری کریں اور ساتھ ہی 14 دن کے قرنطینہ میں بھی رہیں۔ 

شیئر: